نفسیاتی اُلجھنوں ، خاندانی و معاشرتی دبائو کو مثبت سوچ، ہمدردی و بہترطرز عمل کے ذریعے کم کرکے سینکڑوں افراد کو منشیات کا عادی بنانے سے روکا جاسکتا ہے،ماہرین نفسیات

بدھ 10 اکتوبر 2018 17:03

فیصل آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 10 اکتوبر2018ء) ماہرین نفسیات نے کہا ہے کہ نفسیاتی اُلجھنوں اور خاندانی و معاشرتی دبائو کو مثبت سوچ، ہمدردی اور بہترطرز عمل کے ذریعے کم کرکے ہم سینکڑوں افراد کو منشیات کا عادی بنانے سے روک سکتے ہیں۔ پنجاب میڈیکل کالج یونیورسٹی و الائیڈ ہسپتال فیصل آباد کے ماہرین نفسیاتی امراض نے کہا کہ پاکستان میں منشیات کے 75 لاکھ سے زائد عادی افراد موجود ہیں جن میں وقت کے ساتھ اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ سینکڑوں نوجوان لڑکپن میں دوسروں کو دیکھ کر منشیات کے عادی بن جاتے ہیں لہٰذا گھر پر ابتدائی تربیت کے دوران بچوں کو منشیات کے مضر اثرات سے آگاہ کیا جانا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں اپنے مثبت رویوں سے معاشرے میں خوبصورتیاں پیدا کرتے ہوئے لوگوں کی نفسیاتی الجھنوں کو کم کرنے کیساتھ خاندانی اور معاشرتی دبائو میں بھی کمی لانا ہے تاکہ ایک شہری پوری توانائی کے ساتھ زندگی کی گاڑی کو آگے بڑھا سکے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ ہمیں اپنے مثبت رویئے کے ساتھ ساتھ دوسرے کوبرداشت کرنے اور اسکے خیالات و آراء کا بھی احترام کرنا چاہیے تاکہ ایسے حالات ہی پیدا نہ ہوجن سے مایوسی میں اضافہ ہو ، انہوں نے کہا کہ قدرت نے ہمارے اردگرد بہت سی خوبصورتیاں پیدا کی ہیں جنہیں ہم اپنی بے پناہ مصروفیات اور ذہنی و پیشہ وارانہ دبائو کی وجہ سے نوٹ نہیں کر پاتے۔

انہوں نے بتایا کہ یونیورسٹی کیمپس و ہسپتال میں سگریٹ نوشی اور فروخت پر عائد پابندی پر مکمل طور پر عمل کیا جا رہا ہے اور اس غیرقانونی کاروبار میں ملوث کسی بھی فرد سے کوئی رعایت نہیں برتی جا رہی، نامور معالج ڈاکٹر محمد آصف باجوہ نے کہا کہ ہرچند ملک میں منشیات کے عادی افرادکی تعداد فیصل آباد کی مجموعی آبادی سے زائد ہے لہٰذا مناسب ہوگا کہ ان کیلئے علیحدہ شہر آباد کر دیا جائے جہاں ان کے علاج معالجہ ‘ کونسلنگ اور نگرانی کا عمل نسبتاً آسانی سے سرانجام دیا جا سکے گا۔

انہوں نے منشیات کے کاروبار میں ملوث افراد کو دہشت گردوں سے تعبیر کرتے ہوئے کہا کہ اس گھنائونے کاروبار میں ملوث مکروہ لوگ کسی طرح بھی دہشت گردوں سے کم نہیں جو معاشرے کو مفلوج کرنے کی اندھی راہ پر گامزن ہیں، انہوں نے بتایا کہ منشیات کا عادی ایک عام شخص وقت گزرنے کے ساتھ منشیات کا استعمال بتدریج بڑھا کر زہر اپنی رگوں میں اُتار رہا ہے جس سے وقت سے پہلے ہی موت کے منہ میں چلا جا تا ہے، انہوں نے بتایا کہ آج کے نوجوانوں میں شیشہ بہت تیزی سے مقبول ہو رہا ہے جس میں ہیروئن کا استعمال بڑھتا جا رہا ہے ، اپنے پیاروں خصوصاً نوجوانوں کی تنہائی کی سرگرمیوں پر خاص طور پر نہ صرف نظر رکھیں بلکہ انہیں مثبت سرگرمیوں میں مصروف رکھتے ہوئے اچھا اور مفید شہری بنائیں۔

ڈاکٹر اطہر جاوید نے کہا کہ ماہرین طب کی جانب سے ہر سطح پر منشیات کے استعمال کی حوصلہ شکنی کی جا تی ہے اور کیمپس سمیت جامعہ کے تمام نمایاں مقامات پر منشیات سے پرہیز کے پیغام آویزاں کئے گئے ہیں۔