Live Updates

نواز شریف، شاہد خاقان عباسی اور صحافی سرل المیڈا کے خلاف بغاوت کی کارروائی کے لیے دائر درخواست پر سماعت ملتوی

غداری جیسا سنگین الزام ناقابل تصور ہے کیا پاکستان کے عوام بھی غدار ہیں. نوازشریف

Mian Nadeem میاں محمد ندیم پیر 22 اکتوبر 2018 12:12

نواز شریف، شاہد خاقان عباسی اور صحافی سرل المیڈا کے خلاف بغاوت کی کارروائی ..
لاہور (اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔ 22 اکتوبر۔2018ء) لاہور ہائی کورٹ نے سابق وزیر اعظم نواز شریف، شاہد خاقان عباسی اور صحافی سرل المیڈا کے خلاف بغاوت کی کارروائی کے لیے دائر درخواست پر سماعت کے دوران نواز شریف کی عدم حاضری پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے سماعت 12 نومبر تک ملتوی کر دی ہے. جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی کی سربراہی میں 3 رکنی فل بینچ نے سابق وزرا اعظم اور صحافی کے خلاف بغاوت کیس کی سماعت کی جہاں عدالتی حکم پر شاہد خاقان عباسی اور سرل المیڈا پیش ہوئے.

عدالت نے سابق وزیراعظم نواز شریف کے وکیل کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ کیا آپ کے موکل عدالت میں موجود ہیں جس پرانہوں نے جواب دیا کہ نواز شریف کی جانب سے جواب جمع کرا دیا گیا ہے.

(جاری ہے)

عدالت نے کہا کہ نواز شریف کیوں نہیں آئے ان کو آنا چاہیے تھا، نواز شریف کے وکیل نے کہا کہ عدالت کی جانب سے کہا گیا تھا کہ میاں نواز شریف ایک دفعہ پیش ہوں تاہم بنچ کا کہنا تھا کہ آپ کو حاضری سے استثنیٰ کی درخواست دینی چاہیے تھی تاکہ ہم اس پر فیصلہ کرتے.

جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی کی سربراہی میں ہائی کورٹ کے فل بنچ کا کہنا تھا کہ شاہد خاقان عباسی اور سرل بھی آئے ہیں، اگر آپ حاضری سے معافی کی درخواست دینا چاہتے ہیں تو دیں ہم اسے قانون کے مطابق دیکھیں گے. شاہد خاقان عباسی اور سرل المیڈا کے وکلا کی جانب سے بھی عدالت میں جواب جمع کرا دیا گیا. وکیل اظہر صدیق نے کہا کہ سرل المیڈا نے وہی چھاپ دیا جو نواز شریف نے کہا تھا.

بعد ازاں عدالت نے درخواست گزار کے وکیل کو 12 نومبر کو درخواست کے قابل سماعت ہونے سے متعلق دلائل دینے کا حکم دیتے ہوئے سماعت ملتوی کر دی. واضح رہے کہ عدالت نے 8 اکتوبر کو بغاوت کیس میں ڈان کے اسسٹنٹ ایڈیٹر سرل المیڈا کے ناقابل ضمانت وارنٹ منسوخ اور ان کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) سے نکالنے کا حکم د یتے ہوئے سابق وزیراعظم نواز شریف، شاہد خاقان عباسی اور سرل المیڈا کو تحریری جواب جمع کرانے کی ہدایت کی تھی.

درخواست گزار نے عدالت سے مطالبہ کیا تھا کہ نواز شریف کے خلاف بغاوت کے الزام کے تحت کارروائی کی جائے.  نوازشریف نے عدالت میں جمع کروائے گئے جواب میں کہا کہ غداری جیسا سنگین الزام ناقابل تصور ہے اور سوال اٹھ رہے ہیں کیا پاکستان کے عوام بھی غدار ہیں. نوازشریف نے کہا کہ ضمنی انتخابات میں سب سے زیادہ ووٹ ملے، کیا یہ الزام کروڑوں پاکستانیوں پر نہیں، مجھے وزیراعظم بنانے والے کروڑوں پاکستانیوں کی حب الوطنی مشکوک ہے، کیا ملک کو ناقابل تسخیر بنانے والا غدار ہوتا ہے، کیا ملک کو دہشت گردی سے نجات دینے والا غدار ہوتا ہے.

نوازشریف نے کہا کہ پاکستان کی سب سے بڑی عدالت نے ایک آمر کے اقدام کو غیر آئینی قراردے کر غداری کا مقدمہ چلانے کا کہا، اس مقصد کے لیے خصوصی عدالت بنی، کسی کو معلوم ہے کہ وہ ڈکٹیٹر کہاں ہے، کب سے وہ پاکستان کے نظام انصاف کا مذاق اڑا رہا ہے، وقت آگیا ہے کہ کسی شہری کی پاکستانیت کی توہین کو بھی قابل سزا جرم قرار دیا جائے. ہائی کورٹ میں پیشی کے موقع پر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے سابق وزیراعظم شاہدخاقان عباسی نے کہا کہ عمران خان کی حکومت مقبولیت کھو چکی ہے اور ان حالات میں مجھے نہیں لگتا کہ حکومت اپنی مدت پوری کرے گی.

شاہد خاقان عباسی نے اپنے پر لگائے گئے تمام الزامات کو جھوٹا قرار دیتے ہوئے کہا کہ مجھ پر لگائے گئے الزمات بے بنیاد اور مفروضوں پر مشتمل ہیں، اداروں کا احترام لازمی ہے اور مسلم لیگ (ن) نے ہمیشہ اداروں کا احترام کیا ہے. شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ عمران خان کی حکومت مقبولیت کھو چکی ہے اور موجودہ حالات میں مجھے نہیں لگتا کہ حکومت اپنی مدت پوری کرے جب کہ وزیراعظم کے خلاف تحریک عدم اعتماد لانا اپوزیشن کا آئینی حق ہوتا ہے تاہم وزیراعظم کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک پر کوئی مشاورت نہیں ہوئی، اس حوالے سے فیصلہ وقت آنے پر کریں گے. سابق وزیراعظم نے کہا کہ حکومت فیصلہ پہلے کرتی ہے اور سوچتی بعد میں ہے، گیس کی قیمت بڑھانے کی ضرورت نہیں تھی، حکومت فیصلہ پر نظر ثانی کرے.
Live عمران خان سے متعلق تازہ ترین معلومات