اینٹی کرپشن کمیٹی ون کا اجلاس نہ ہونے کی وجہ سے مصطفی کمال کے خلاف مقدمہ درج کرنے کا فیصلہ نہ ہوسکا

اینٹی کرپشن نے قومی خزانے کو 9 ارب 20 کروڑ روپے کا نقصان پہنچانے پر سابق ناظم کراچی اور دیگر کے خلاف مقدمہ درج کرنے کی اجازت طلب کی ہے

بدھ 7 نومبر 2018 18:28

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 07 نومبر2018ء) اینٹی کرپشن کمیٹی ون کا اجلاس نہ ہونے کی وجہ سے سابق سٹی ناظم اورپی ایس پی کے سربراہ مصطفی کمال اور واٹربورڈ کے 6افسران سمیت 26 سرکاری افسران کے خلا ف مقدمہ درج کرنے کا فیصلہ نہ ہوسکا،اینٹی کرپشن نے قومی خزانے کو 9 ارب 20 کروڑ روپے کا نقصان پہنچانے پر سابق ناظم کراچی مصطفی کمال اور نائب ناظمہ نسرین جلیل دیگر کے خلاف حکومت سندھ سے مقدمے کی اجازت طلب کی ہے۔

اینٹی کرپشن سندھ نے کراچی کے علاقے محمود آباد کی 83 ایکڑ رفاہی آراضی سیاسی طورپرتقسیم کرنے اورغیرقانونی الاٹمنٹ کی تحقیقات مکمل کرکے رپورٹ حکومت سندھ کوارسال کردی ہے۔ محکمہ اینٹی کرپشن نے قومی خزانے کو 9 ارب 20 کروڑ روپے کا نقصان پہنچانے پر سابق ناظم کراچی مصطفی کمال اور نائب ناظمہ نسرین جلیل کے خلاف مقدمے کی اجازت مانگی ہے جبکہ کے ایم سی اور واٹر بورڈ کے 2 درجن سے زائد افسران جن میں چیف انجنیئر واٹر بورڈ سید ظہیر عباس زیدی سابق ایم ڈی واٹر بورڈ غلام عارف، سابق چیف انجنیئر واٹر بورڈ گلزار میمن شامل ہیں کے خلاف بھی زیر دفعہ 409، 420، 34 پی پی سی اور دیگر اینٹی کرپشن قوانین کے تحت ایف آئی آر درج کرنے کی سفارش کی ہے۔

(جاری ہے)

سپریم کورٹ کے حکم پر اینٹی کرپشن نے ٹریٹمنٹ پلانٹ کی زمین کی انکوائری رواں برس جنوری میں شروع کی تھی ،ڈپٹی ڈائریکٹر اینٹی کرپشن ضمیر عباسی کی جانب سے چیف سیکرٹری کی سربراہی میں قائم کمیٹی اے سی سی ون کو 5صفحات پر مبنی رپورٹ ارسال کرتے ہوئے مقدمات درج کرنے کی سفارش کی گئی ہے ۔پی ایس پی کے سربراہ مصطفی کمال سمیت واٹر بورڈ کے 6افسران ،کے ایم سی کے 12افسران اور ریونیو بورڈ کے افسران کے خلاف مقدمہ درج کرنے کی اجازت طلب کی گئی ہے یاد رہے کہ 2008میں واٹربورڈ کی طرف سے محمود آباد میں سیوریج ٹریٹمنٹ پلانٹ منصوبہ تقریبا 82ایکٹر اراضی پر مشتمل تھا جس کی مجموعی لاگت 5ارب روپے تھی جبکہ قبضہ شدہ زمین کا کل تخمینہ 9ارب روپے لگایا گیا ہے پی ایس پی کے سربراہ سابق سٹی ناظم مصطفی کمال کے علاوہ جن سرکاری افسران کے خلاف مقدمہ درج کرنے کی اجازت طلب کی گئی ہے ان میں کے ایم سی کے ڈائریکٹر لینڈ نجم الزمان ،کے ایم سی کے ڈائریکٹر سیف عباس ، کے ایم سی اینٹی انکروچمنٹ کے ڈائریکٹر عبدالمالک ، کے ایم سی کے ڈائریکٹر ایڈمن شمس الدین ،کے ایم سی کے ڈائریکٹر طارق نصیر ،کے ایم سی کے ڈی ڈی او ندیم خان ،ڈپٹی ڈائریکٹر اینٹی انکروچمنٹ محمد ندیم ،سٹی ڈسٹرکٹ گورنمنٹ کے سابق افسر منظور برنی ،کے ایم سی کے محسن انصاری ،سید عادل علی ،آل احمد نقوی ،بدرالدین ،طاہر نصیر ،زبیر خان ،سب رجسٹرار ذوالفقار علی ،رجسٹرار سکندر علی قریشی ،سب رجسٹرار منیر علی عباسی ،سب رجسٹرار ضمیر حسین ،زبیر احمد جاکھرانی ،طفیل احمد ،ڈائریکٹر لینڈ واٹر بورڈ لالہ فضل الرحمن ،واٹر بورڈ کے چیف انجنیئر سید ظہر عباس زیدی ،واٹر بورڈ کے سابق چیف انجنیئر الیکٹریکل اینڈ مکینکل مشتاق میمن ،واٹر بورڈ کے سپرٹینڈنٹ انجنیئر قیصر علی ،ایگزیگٹیو انجنیئر جگدیش کمار شامل ہیں ۔