جعلی بینک اکاؤنٹس کے بعد جعلی پٹرول رسیدوں کا معاملہ سامنے آگیا

گذشتہ دور حکومت میں جعلی پٹرول رسیدیں بنا کر کروڑوں روپے لُوٹے گئے

Sumaira Faqir Hussain سمیرا فقیرحسین جمعہ 9 نومبر 2018 11:32

جعلی بینک اکاؤنٹس کے بعد جعلی پٹرول رسیدوں کا معاملہ سامنے آگیا
لاہور(اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 09 ستمبر 2018ء) : ملک بھر میں جعلی بینک اکاؤنٹس زیر استعمال ہونے اور منی لانڈرنگ کے لیے استعمال ہونے کا انکشاف ہوا جس کے بعد جعلی بینک اکاؤنٹس اور منی لانڈرنگ کا کیس سپریم کورٹ میں زیر سماعت ہے اور اس حوالے سے تحقیقات جاری ہیں۔ تاہم اب جعلی پٹرول رسیدیں بنوا کر قومی خزانے سے کروڑوں روپت لُوٹے جانے کا بھی انکشاف ہوا ہے۔

تفصیلات کے مطابق گذشتہ دور حکومت میں سرکاری گاڑیوں کے ذاتی استعمال، پُرزہ جات نکال کر فروخت کرنے ، دوسری گاڑیوں میں ڈالنے اور جعلی پٹرول کی رسیدیں بنا کر کروڑوں روپے کی کرپشن کرنے کے حوالے سے دو اہم اداروں کی رپورٹ میں چاروں صوبوں میں کرپشن ہونے کی تصدیق کی گئی۔ سندھ، پنجاب اور بلوچستان کو اس حوالے سے سب سے آگے قرار دیا گیا ہے۔

(جاری ہے)

قومی اخبار میں شائع ایک رپورٹ میں بتایا گیا کہ با وثوق ذرائع کے مطابق صرف وزراء اور مشیر ہی نہیں بلکہ بیوروکریسی کے اندر بھی اس حوالے سے انتہا درجے کی کرپشن ہوئی ۔ ہر ماہ لاکھوں روپے کے بل پٹرول کی جعلی رسیدوں پر وصول کئے گئے اور لاکھوں روپے گاڑیوں کی مرمت کی مد میں وصول کئے جاتے رہے جبکہ 65 فیصد بیوروکریسی دفتری کام کی بجائے ذاتی استعمال میں گاڑیاں لاتی رہی۔

رپورٹ کے مطابق 152 ایسے افراد کی نشاندہی کی گئی ہے جنہوں نے سرکاری گاڑیوں سے اہم ترین پرزے اُتار کر ذاتی گاڑیوں میں لگائے اور فروخت کر دئے۔ سندھ اور بلوچستان میں تین ہزار سے زائد پٹرول کی جعلی بُکس بھی برآمد ہوئیں۔ پنجاب میں چار ایسے سابق وزرا کے حوالے سے رپورٹ میں انکشاف ہوا کہ انہوں نے سرکاری گاڑیاں عزیزوں کو دے رکھی تھیں جبکہ 23 ایسے بیوروکریٹس کے حوالے سے بھی لکھا گیا کہ انہوں نے اپنی تعیناتی کے دوران باقاعدہ گاڑیوں کو نہ صرف غلط استعمال کیا بلکہ سرکاری گاڑیوں میں کئی ایسے کام ہوتے رہے جو غیر قانونی تھے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ ان رپورٹس پر جلد از جلد کارروائی ہونے کا قوی امکان ہے۔