واٹر کمپنیاں جھوٹ بول کر لوگوں کو منرل واٹر پلاتی رہیں. چیف جسٹس

عدالتی کمیشن کوملک بھر کی پانی فروخت کرنے والی کمپنیوں کی انسپکشن کرنے کی ہدایت

Mian Nadeem میاں محمد ندیم منگل 20 نومبر 2018 12:15

واٹر کمپنیاں جھوٹ بول کر لوگوں کو منرل واٹر پلاتی رہیں. چیف جسٹس
لاہور(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔20 نومبر۔2018ء) سپریم کورٹ نے زیرِزمین پانی نکال کر فروخت کرنے والی9 کمپنیوں کے مالکان کو پیش ہونے کا حکم دے دیا چیف جسٹس نے کہا کہ واٹر کمپنیاں جھوٹ بول کر لوگوں کو منرل واٹر پلاتی رہیں. چیف جسٹس ثاقب نثار کی سر براہی میں دو رکنی بنچ نے سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں زیرزمین پانی کے استعمال کے کیس کی سماعت کی جس میں پانی ،مشروبات بنانے والی 11 کمپنیوں کے مالکان پیش ہوئے.

عدالت نے منرل واٹر فروخت کرنے والی ایک کمپنی کے مالک کے رویے پر برہمی کا اظہار کیا اور ریمارکس دئیے کہ آپ عدالت میں آکر تکبر دکھاتے ہیں، اپنی دولت کی اکڑ اپنے پاس رکھیں.

(جاری ہے)

عدالت نے کمپنی کے مالک کو گرفتاری کرنے کا حکم دے دیا جس پر مالک نے معافی مانگی تو چیف جسٹس نے گرفتاری سے روک دیا. چیف جسٹس نے نجی کمپنی کے وکیل اعتزاز احسن سے مخاطب ہو کر ریمارکس دئیے کہ آپ کا ایک کلائنٹ تھا جو حکومتیں الٹاتا تھا اور حکومتیں بناتا تھا، اس کو بلا کر اس کی طبیعت بھی صاف کی ہے.

عدالتی کمیشن کی سربراہ ڈی جی ای پی اے فیڈرل فرزانہ الطاف نے عدالت کو بتایا کہ پانی فروخت کرنے والی کمپنیز پانی ضائع کرتی ہیں ،کمپنیز کو پانی کو ری سائیکل کرکے دوبارہ استعمال کے قابل بنانے کی ضرورت ہے. چیف جسٹس نے ڈی جی پنجاب فوڈ اتھارٹی سے استفسار کیا کہ ناقص پانی فروخت کرنے والی کمپنیوں کے خلاف مقدمات کیوں درج نہیں کرائے گئے. ڈی جی فوڈ اتھارٹی نے عدالت کو آگاہ کیا کہ نوٹس بھجوائے گئے مگرانتظامیہ نے وصول کرنے سے انکار کیا.

سرکاری وکیل نے عدالت کو بتایا کہ آڈیٹر جنرل کی رپورٹ کے مطابق منرل واٹر 500 ایم ایل واٹر بوتل کی کل لاگت 2 اعشاریہ 93 پیسے اور ڈیڑھ لیٹر پانی کی بوتل پر 8 اعشاریہ 79 پیسے لاگت آتی ہے جسے مالکان مہنگے دامون فروخت کرتے ہیں جس پر چیف جسٹس نے قرار دیا کہ عدالت پانی کی قیمت کم کرنے پر غور کر رہی ہے، یہ شہریوں کی زندگیوں کا معاملہ ہے عدالت سخت کاروائی کرئےگی.

چیف جسٹس نے مزید کہا کہ واٹر کمپنیاں جھوٹ بول کر لوگوں کو منرل واٹر پلاتی رہی جب تک بڑے آدمی کو ہاتھ نہیں پڑے گا وہ درست کام نہیں کرے گا. چیف جسٹس نے نجی کمپنی کی غیر ملکی مالکہ کی سرزنش کرتے ہوئے ریمارکس دئیے کہ آپ پاکستان کو کیا سمجھتے ہیں کہ یہاں اتنا نچلے درجے کا پانی فروخت کیا جارہا ہے، اگر آپ کی کمپنی کے پانی کا معیار ٹھیک نہ ہوا تو اس پر پاکستان میں پابندی لگا دیں گے. پاکستان سے تیسری دنیا والا سلوک اور امتیازی سلوک نہیں ہونے دیں گے. عدالت نے پانی فروخت کرنے والی تمام کمپنیوں کو دس یوم میں خامیاں دور کرنے کی ہدائت کر دی عدالت نے عدالتی کمیشن کوملک بھر کی پانی فروخت کرنے والی کمپنیوں کی انسپکشن کرنے کی ہدایت کردی.