صوبائی حکومت نے بلڈنگز کی بجائے سسٹم بنایا،تبدیلی سسٹم سے آتی ہے نئی عمارتوںسے نہیں،صوبائی وزیر اطلاعات شوکت علی یوسفزئی

بدھ 5 دسمبر 2018 22:20

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 05 دسمبر2018ء) تعلیم میں بہتری کے لئے ہماری حکومت نے 50 ہزار سے زیادہ اساتدہ میرٹ پر بھرتی کئے اور صحت کے شعبے میں غیر معمولی اصلاحات کے ساتھ ساتھ 6 ہزار سے زائد ڈاکٹر بھی بھرتی کئے کیونکہ ان دونوں شعبوں میں مثبت تبدیلی کے بغیر ترقی ناممکن ہے صوبائی حکومت نے بلڈنگز کی بجائے سسٹم بنایا کیونکہ تبدیلی سسٹم سے آتی ہے نئی عمارتوںسے نہیں۔

ان خیالات کا اظہار صوبائی وزیر اطلاعات وتعلقات عامہ شوکت علی یوسفزئی نے بلوچستان سے آئے ہوئے طلباء کے وفد سے ملاقات میں کیا۔ صوبائی وزیر نے طلباء کے وفد کو صوبائی حکومت کے اٹھائے گئے اقدامات سے آگاہ کیا اور قانون سازی کے بارے میں بتایا ۔ انہوںنے صوبے میں امن وامان اور سیر وسیاحت کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہاکہ پچھلے سال تقریباً 22 لاکھ سیاحوں نے سوات کا رخ کیا جوکہ امن وامان اور سیروسیاحت کے لئے اٹھائے گئے صوبائی حکومت کے مثبت اقدامات کا منہ بولتا ثبوت ہے۔

(جاری ہے)

ان سیاحوں میں غیر ملکی سیاح بھی تھے یہ پاکستان کا سافٹ امیج ساتھ لیکر گئے۔ انہو ںنے کہاکہ سیاحت کو مزید فروغ دینے کے لئے ہر سال 4 نئے سیاحتی مقامات کھولنے کا فیصلہ کیا گیا ہے جس سے مقامی لوگوں کو روزگار کے مواقع بھی ملیںگے۔ بلوچستان کے طلباء وفد کو نوجوانوں کی بہتری کے لئے صوبائی حکومت کے اقدامات کے بارے میں بتاتے ہوئے شوکت علی یوسفزئی نے کہاکہ تحریک انصاف کی حکومت صوبے میں نوجوانوں کو آسان قرضے دے رہی ہے تاکہ نوجوان اپنی تعلیم کے ساتھ ساتھ اپنا کاروبار بھی شروع کرسکیں اور اپنے پیروں پر کھڑے ہوسکیں۔

انہو ںنے کہاکہ یہ قرضہ گھریلو خواتین کو بھی دیا جائے گا تاکہ وہ گھروں کے اندر رہ کر اپنا کاروبار شروع کرسکیں۔ صوبے میں شامل ہونے والے نئے قبائلی اضلاع کے عوام کی قربانیوں کے اعتراف اور محرومیوں کو دور کرنے کے لئے صوبائی حکومت کے اقدام کے بارے میںانہو ںنے کہاکہ ان اضلاع کے نوجوانوں کو 30 ہزار نوکریاں دیں گے اور وہاں یونیورسٹیاں بھی بنائی جائیں گی کیونکہ ان لوگوںنے ملک میں امن وامان کی بحالی میں بڑی قربانیاں دی ہیںپچھلی وفاقی حکومت کے تونائی کے شعبے میں صوبے کے خلاف غلط پروپیگنڈے کا ذکرکرتے ہوئے صوبائی وزیرنے طلباء وفد کو بتایا کہ مسلم لیگ ن کی حکومت نے کہا تھا کہ ہم ایک میگاواٹ بجلی پیدا نہیں کرسکے جبکہ ہماری صوبائی حکومت 100 میگاواٹ بجلی پیدا کر رہی ہے۔

انہو ںنے کہاکہ پرانی ٹرانسمیشن لائن ہونے کی وجہ سے یہ بجلی اضافی پڑی ہے جو صوبائی حکومت صوبے میں سرمایہ کاری لانے کے لئے صنعتوںکو سستی قیمت پر دینے کے لئے غور کر رہی ہے۔ 100 روزہ پلان کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ تحریک انصاف کی حکومت واحد حکومت ہے جس نے پہلی مرتبہ 100 روز کے اندر اپنے پانچ سال کا نقشہ بنایا کیونکہ نقشہ کے بغیر پتہ ہی نہیں چلتا کہ آگے کیا کرنا ہے اور کہاں جانا ہے۔

پچھلی وفاقی حکومت کے منفی طرز عمل کا ذکر کرتے ہوئے صوبائی وزیرنے طلبہ کو بتایا کہ مسلم لیگ ن کی حکومت نے ہمارے صوبے سمیت بلوچستان کے ساتھ بھی بہت زیادتی کی اور وہاں کے وسائل سے بلوچستان کے عوام کے لئے کچھ بھی نہیں کیا جس کی وجہ سے لوگوں میں محرومیاں بڑھ گئیں انہوں نے کہاکہ پاکستان کا وجود بلوچستان کے بغیر نامکمل اور ناممکن ہے اور پاکستان تحریک انصاف کی حکومت بلوچستان کو محرو میوں سے نکال کر ترقی کی راہ پر گامزن کریگی انہوںنے طلبہ کو یقین دلایا کہ بلوچستان کے وسائل تحریک انصاف کی حکومت بلوچستان کے عوام کے لئے ہی بروئے کار لائے گی۔