پیرنٹس الیکشن کمیٹی کے وفد کی پسما کے چیئرمین شرف الزماں سے ملاقات

ایس بی سی اے کی جانب سے پرائیویٹ اسکولوں کے خلاف جاری نوٹس سے والدین اور طلباء میں شدید بے چینی اور مایوسی پیداہو گئی ہے،ڈاکٹر جیلانی

ہفتہ 8 دسمبر 2018 21:01

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 08 دسمبر2018ء) پیرنٹس الیکشن کمیٹی کے صدر ڈاکٹر جیلانی کی سربراہی میں ایک وفد نے پرائیویٹ اسکولز مینجمنٹ ایسو سی ایشن (پسما) ، آل پاکستان فیڈریشن آف پرائیویٹ اسکولز سندھ کے چیئرمین اور موجود ہ پرائیویٹ اسکولز ایکشن کمیٹی کے رکن شرف الزماں سے ملاقات کی اور انہیں اپنے تحفظات سے آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ ایس بی سی اے کی جانب سے پرائیویٹ اسکولوں کے خلاف جاری نوٹس سے والدین اور طلباء میں شدید بے چینی اور مایوسی پیداہو گئی ہے پیرنٹس الیکشن کمیٹی کے وفد نے چیئرمین شرف الزماں کو آگاہ کیا کہ اگر نجی تعلیمی اداروں کو بند کیا گیا تو لاکھوں زیر تعلیم طلباء کے تعلیمی مستقبل کا کیا بنے گا کیا ان کا مستقبل تاریک ہوجائے گا انہوں نے کہاکہ 1990میں تھائی لینڈ میں ہونے والے عالمی معاہدے تعلیم سب کے لئے پر دستخط کرنے والے ممالک میں پاکستان بھی شامل تھا تعلیم کے بغیر ملک کا ترقی کرنا ممکن ہی نہیں ہے چیئر مین شرف الزماں نے پیرنٹس الیکشن کمیٹی کے وفد کو یقین دلاتے ہوئے کہا کہ پسمااور پرائیویٹ اسکولز ایکشن کمیٹی نجی تعلیمی اداروں کو بند نہیں ہونے دے گی چونکہ تعلیم دینا ریاست کی ذمہ داری ہے پرائیویٹ اسکولز ریاست کی ذمہ داری میں ہاتھ بٹا رہے ہیںچونکہ ایسی کوئی صورت نظر نہیں آرہی کہ اسکولوں کو فوری بند کردیا جائے انہوں نے کہا کہ نجی تعلیمی اداروں کے مسئلے کا حل جلد تلاش کرلیاجائے گا چونکہ یہ نہ صرف قوم کے نونہالوں کے تعلیمی مستقبل کا سوال ہے بلکہ قوم کے معماروں کو تعلیم سے بے بہرا کرنے کی سازش ہے جسے ہر گز کامیاب نہیں ہونے دیا جائے گا شرف الزماں نے کہاکہ اگر اسکول رہائشی علاقوں میں نہیں ہوں گے تو کہاں ہوںگی والدین اپنے گھروں سے قریب نجی تعلیمی اداروں میںاپنے بچوں کو داخل کروانے کو ترجیح دیتے ہیں انہوں نے کہاکہ پاکستان کا سب سے بڑا مسئلہ تعلیم کی کمی ہے جسے مزید خراب کرکے تعلیم کو تباہ نہیں ہونے دیا جائے گا انہوں نے کہاکہ اگر سرکاری اسکولوں میں معیاری تعلیم طلباء کو دی جا رہی ہوتی تو والدین اپنے بچوں کو نجی تعلیمی اداروں میں کیوں داخل کراتے شرف الزماں نے کہاکہ پاکستان میں تعلیمی اسٹکچرپہلے ہی تباہی کا شکار ہے اس میں سے اگر نجی تعلیمی اداروں کے کردار کو نکال دیا جائے تو یہ تعلیمی عمارت زمین بوس جائے گی چونکہ معیار کے اعتبار سے بھی سرکاری محکمہ تعلیم سب سے پست ترین ادارہ ہے انہوں نے کہاکہ ایس بی سی اے صوبائی حکومت کے ماتحت ایک ادارہ ہے جس کی نااہلی کی وجہ سے پورے سندھ میں لاکھوں طلباء اور ہزاروں اساتذہ کے علاوہ غیر تدریسی عملے کا مستقبل دائوں پر لگا ہوا ہے شرف الزماں نے کہاکہ ایس بی سی اے کی ٹائون پلاننگ کی جانب سے ہررہائشی علاقے کے اسکولوں میں بچوں کی تعداد کو دیکھتے ہوئے اسکولوں کے لئے ایس ٹی پلاٹ فراہم کئے جائیںانہوں نے کہاکہ اگرنجی تعلیمی اداروں کے مسائل حل نہ کئے گئے تو ہم طلباء کو سڑکوں اور گلیوں میں بیٹھا کر تعلیم دینے پر مجبور ہوں گے جس کی تمام ذمہ داری ایس بی سی اے اور حکومت سندھ پر ہوگی ۔