سعودی عرب سے امداد حاصل کرنے پر پاکستان کو شرمندگی نہیں ہونی چاہیئے

ہمیں شرم کرنے کا کہنے کی بجائے مغربی ملکوں کے رہنماوں کو شرم آنی چاہیے جو جمہوریت اور آزادی کی بات کرتے ہیں لیکن پھر سعودی عرب کی جیبوں میں جھانکنے آجاتے ہیں تاکہ اربوں ڈالرز کاروبار سے کما سکیں: وزیر خزانہ اسد عمر کا بی بی سی کے میزبان کو منہ توڑ جواب

muhammad ali محمد علی بدھ 12 دسمبر 2018 21:25

سعودی عرب سے امداد حاصل کرنے پر پاکستان کو شرمندگی نہیں ہونی چاہیئے
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 11 دسمبر2018ء) وزیر خزانہ اسد عمر نے بی بی سی کے میزبان کو منہ توڑ جواب دیتے ہوئے کہا ہے کہ سعودی عرب سے امداد حاصل کرنے پر پاکستان کو شرمندگی نہیں ہونی چاہیئے، ہمیں شرم کرنے کا کہنے کی بجائے مغربی ملکوں کے رہنماوں کو شرم آنی چاہیے جو جمہوریت اور آزادی کی بات کرتے ہیں لیکن پھر سعودی عرب کی جیبوں میں جھانکنے آجاتے ہیں تاکہ اربوں ڈالرز کاروبار سے کما سکیں۔

تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیر خزانہ اسد عمر کی جانب سے برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کو خصوصی انٹرویو دیا گیا ہے۔ اس انٹرویو کے دوران بی بی سی کے میزبان نے پاکستان اور حکومت کیخلاف کئی مواقعوں پر ہتک آمیز رویہ اختیار کرنے کی کوشش کی۔ ایک موقع پر بی بی سی کے میزبان نے صحافتی اخلاقیات کو روندتے ہوئے وزیر خزانہ اسد عمر سے سوال کیا کہ صحافی جمال خاشقی کے قتل میں ملوث سعودی عرب سے امداد لیتے ہوئے پاکستان کو شرم کیوں نہ آئی؟۔

(جاری ہے)

وزیر خزانہ اسد عمر کی جانب سے بی بی سی کے میزبان کو اس سوال کا منہ توڑ جواب دیا گیا۔ وزیر خزانہ اسد عمر کی جانب سے کہا گیا کہ سعودی عرب سے امداد حاصل کرنے پر پاکستان کو شرمندگی نہیں ہونی چاہیئے،۔ وزیر خزانہ اسد عمر کا کہنا ہے کہ ہمیں شرم کرنے کا کہنے کی بجائے مغربی ملکوں کے رہنماوں کو شرم آنی چاہیے جو جمہوریت اور آزادی کی بات کرتے ہیں لیکن پھر سعودی عرب کی جیبوں میں جھانکنے آجاتے ہیں تاکہ اربوں ڈالرز کاروبار سے کما سکیں۔ وزیر خزانہ اسد عمر نے بی بی سی کے میزبان کو جواب دیتے ہوئے مزید کہا کہ پاکستان کے سعودی عرب کے ساتھ تعلقات گزشتہ پچاس سالوں پر محیط ہیں اور ان دیرینہ تعلقات کا جمال خاشقجی یا یمن کے مسئلے سے کچھ لینا دینا نہیں ہے۔