البانیا میں یونیورسٹی کے طلبہ کا فیسوں میں اضافے پر احتجاج ،ْ

سینکڑوں دانش ور بھی شامل احتجاج کر نے والوں نے مذاکرات کے لیے وزیراعظم کی پیش کش کو بھی مسترد کردیا ہمارے مطالبات مذاکرات کے قابل نہیں ،ْ حکومت اس کو قبول کرے تو ہم اپنی تحریک کو ختم کریں گے ،ْ طلباء

جمعرات 13 دسمبر 2018 12:57

ترانا (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 13 دسمبر2018ء) البانیا میں یونیورسٹی کے طلبہ نے فیسوں میں کمی اور تعلیم کے شعبے کیلئے بجٹ میں زیادہ سے زیادہ حصہ مختص کرنے کے لیے شدید احتجاج کیا جس میں سیکڑوں دانش ور بھی شامل ہوگئے جبکہ مذاکرات کے لیے وزیراعظم کی پیش کش کو بھی مسترد کردیا۔میڈیارپورٹ کے مطابق طلبہ کا احتجاج اب تحریک کی شکل اختیار کر گیا ہے جس کا آغاز گزشتہ ہفتے ہوا تھا۔

مقامی میڈیا کا کہنا ہے کہ طلبہ کی یہ تحریک 1990 میں سابق کمیونسٹ حکمراں کے خلاف ہونے والے احتجاج کے بعد طلبہ کی سب سے بڑی سرگرمی ہے۔شکودرا یونیورسٹی کے 21 سالہ طالب علم الیر کیوری کا کہنا تھا کہ ہمارے مطالبات مذاکرات کے قابل نہیں بلکہ حکومت اس کو قبول کرے تو ہم اپنی تحریک کو ختم کریں گے’۔

(جاری ہے)

خیال رہے کہ البانیا میں سرکاری جامعات کی فیس 160 سے 2 ہزار 560 یورو (182 ڈالر سے 2 ہزار 916 ڈالر) تک سالانہ ہے جبکہ تنخواہ کی شرح کم ازکم 350 یورو ہے۔

طلبہ کا مطالبہ ہے کہ تعلیم کے لیے بجٹ کا بڑا حصہ مختص کیا جائے، جامعات میں زیادہ سہولیات فراہم کی جائیں اور اہل اور قابل ترین پروفیسرز تعینات کیے جائیں۔البانیہ کے طلبہ کو اس وقت مزید حوصلہ ملا جب سیکڑوں دانش وروں نے ان کا ساتھ دیا اورمحکمہ تعلیم کے منصوبوں کے خلاف اور ‘فیسیں کم کرو’ کے نعرے لگائے اور وزارت پر انڈے بھی پھینکے۔ان کا کہنا تھا کہ ‘ہم کام اور تعلیم چاہتے ہیں اور ہم متحد ہیں لیکن سیاست دان ہمیں تقسیم کرنا چاہتے ہیں’۔ایک طالب علم اربین مالی کا کہنا تھا کہ ہمارا احتجاج سیاسی نہیں ہے، ہمارے مطالبات صرف معاشی ہیں۔طلبہ نے البانیا کے وزیراعظم ایدی راما کی جانب سے مذاکرات کے لیے کی گئی پیش کو بھی مسترد کردیا ہے۔