غیر مستقل مزاجی کے لفظ سے نفرت کرتا ہوں، اس لیبل کو اتارنے کیلئے کھلاڑی اور کوچنگ اسٹاف سخت محنت کررہے ہیں‘مکی آرتھر

جنوبی افریقہ کی کنڈیشنز پاکستانی بیٹسمینوں کیلئے زیادہ سازگار ہیںامید ہے کہ تاریخ میں پہلی بار یہاں ٹیسٹ سیریز بھی اپنے نام کرنے میں کامیاب ہوں گے‘قومی کرکٹ ٹیم کے ہیڈ کوچ کی میڈیا سے گفتگو

اتوار 16 دسمبر 2018 13:40

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 16 دسمبر2018ء) قومی کرکٹ ٹیم کے ہیڈ کوچ مکی آرتھر نے کہاکہ میں غیر مستقل مزاجی کے لفظ سے نفرت کرتا ہوں، اس لیبل کو اتارنے کیلئے کھلاڑی اور کوچنگ اسٹاف سخت محنت کررہے ہیں۔میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ہیڈ کوچ مکی آرتھر نے کہا کہ جنوبی افریقہ کی کنڈیشنز پاکستانی بیٹسمینوں کیلئے زیادہ سازگار ہیں، کم تجربہ کار ہونے کے باوجود یہی کھلاڑی انگلینڈ میں اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے سیریز برابر کرچکے ہیں۔

مکی آرتھر نے کہا کہ یہ جاننے کیلئے کسی راکٹ سائنس کی ضرورت نہیں کہ پروٹیز بولر اپنی کنڈیشنز میں ہمیشہ مشکلات پیش کرتے ہیں، البتہ ہمارے پرجوش نوجوان کھلاڑی بانس، پیس اور سوئنگ کا اچھے انداز میں مقابلہ کرتے ہوئے رنز بنانے میں کامیاب ہوں گے، بیٹسمین اچھا مجموعہ حاصل کریں گے تو بولرز میں اتنی صلاحیت موجود ہے کہ حریف کی 20 وکٹیں لے سکیں،ہم بیٹسمینوں کو یہی باور کرانے کی کوشش کر رہے ہیں کہ وہ یو اے ای کی سلو پچز کی بانسبت یہاں اچھے اسٹرائیک ریٹ سے زیادہ رنز بنا سکتے ہیں، امید ہے کہ بیٹنگ لائن کا اعتماد بحال اور ہم تاریخ میں پہلی بار یہاں ٹیسٹ سیریز بھی اپنے نام کرنے میں کامیاب ہوں گے۔

(جاری ہے)

ایک سول پر مکی آرتھر نے کہا کہ اے بی ڈی ویلیئرز کے بغیر بھی پروٹیز کی بیٹنگ کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا لیکن پاکستان کی بولنگ لائن ہر طرح کی کنڈیشنز میں تہلکہ خیز کارکردگی پیش کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے،ہمار پہلا چیلنج یہ ہوگا کہ اسکور بورڈ پر 350سے 400تک کا مجموعہ سجائیں،اس کے بعد بولرز اپنا کام کردکھائیں گے۔کوچ نے کہا کہ سنچورین میں گزشتہ سال ایک ٹیسٹ کے دوران پچ یواے ای جیسی لگ رہی تھی، مزانسی سپر لیگ میچ کے دوران پچ کافی بہتر نظر آئی،اگر اس پر تھوڑی گھاس بھی چھوڑ دی جائے تو خوشی کی بات ہوگی کیونکہ ہمارے پیسرز بھی اس کا بھرپور فائدہ اٹھانے کیلئے تیار ہیں۔