وفاقی حکومت نے فوجی عدالتوں کے قیام کے بعد 717 دہشت گرد ملزمان کے کیسز ملٹری کورٹس کو بھیجے،فوجی عدالتوں نے 546 کیسوں کی سماعت مکمل کر کے ان پر فیصلے جاری کیئے ، 310 دہشت گردوں کو سزائے موت ،234 ملزمان کو عمر قید کی سزا سنائی،آئی ایس پی آر

اتوار 16 دسمبر 2018 15:30

راولپنڈی ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 16 دسمبر2018ء) پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) نے اتوار کو ملٹری کورٹس کے قیام کے بعد سے ان عدالتوں میں بھیجے گئے مقدمات پر کارروائی کی تفصیلات جاری کی ہیں۔ آئی ایس پی آر کے مطابق وفاقی حکومت نے فوجی عدالتوں کے قیام کے بعد 717 دہشت گرد ملزمان کے کیسز ملٹری کورٹس کو بھیجے تھے جن میں سے فوجی عدالتوں نے 546 کیسوں کی سماعت مکمل کر کے ان پر فیصلے جاری کر دیئے ہیں۔

ان 546 مقدمات میں 310 دہشت گردوں کو سزائے موت جبکہ 234 ملزمان کو عمر قید سمیت کم از کم پانچ سال تک کی سزا کے علاوہ مختلف دورانیہ کی قید کی دیگر سزائیں دی گئی ہیں جبکہ دو ملزمان کو بری کیا گیا ہے، جن 310 دہشت گردوں کو سزائے موت دی گئی تھی، ان میں سے 56 دہشت گردوں کو فوجی عدالت کے ساتھ ساتھ دیگر عدالتوں سے قانونی کارروائی کے بعد سزائے موت دی گئی ہے۔

(جاری ہے)

ان دہشت گردوں کے فوجی عدالتوں کے فیصلوں کی اعلیٰ سول عدالتوں میں اپیلیں اور صدر پاکستان اور چیف آف آرمی سٹاف کی جانب سے ان کی رحم کی اپیلوں کے اخراج کے بعد ان کی سزائے موت پر عملدرآمد کیا گیا ہے۔ بیان کے مطابق باقی 254 دہشت گردوں کی سزائے موت کے خلاف اپیلیں مختلف اعلیٰ عدالتوں میں زیر سماعت ہیں۔ جن دہشت گردوں کی سزائے موت کے خلاف اپیلوں کی سماعت اعلیٰ عدالتوں نے کی تھی ان میں دہشت گردی کے واقعات میں ملوث ماسٹر مائنڈ، دہشت گردی کے منصوبوں پر عملدرآمد کرنے والے اور ان کے سہولت کاروں سمیت دیگر کارروائیوں میں ملوث ملزمان شامل ہیں۔

ان کارروائیوں میں آرمی پبلک سکول پشاور پر 16 دسمبر 2014ء کو کیا گیا بڑا دہشت گردی کا حملہ شامل ہے جس میں ملوث پانچ ملزمان کی سزائے موت پر عملدرآمد کر دیا گیا ہے۔ ستمبر 2008ء میں میریٹ ہوٹل اسلام آباد پر دہشت گرد حملے میں ملوث ملزمان، اور دسمبر 2009ء میں پریڈ لین دہشت گرد حملے، دسمبر 2009ء میں آئی ایس آئی کے ملتان دفتر پر دہشت گردی کا حملہ، اپریل 2009ء میں سپیشل سروسز گروپ کے چار اہلکاروں جن میں دو افسر شامل تھے، پر حملوں میں ملوث ایک دہشت گرد کو بھی پھانسی دیدی گئی ہے۔

اسی طرح نومبر 2010ء کو آئی ایس آئی کے دفتر سکھر پر حملہ میں ملوث، اپریل 2012ء کو مستونگ میں دہشت گرد حملہ کے ملزمان اور جون 2013ء میں نانگا پربت میں غیر ملکیوں کے قتل، اگست 2013ء میں چلاس میں سول و سیکورٹی حکام پر دہشت گرد حملے، جنوری 2014ء میں ایس ایس پی چوہدری اسلم پر دہشت گرد حملے میں ملوث ملزمان اور جون 2014ء میں کراچی ایئرپورٹ پر حملہ، اپریل 2015ء میں مسز سبین محمود پر دہشت گرد حملے، مئی 2015ء میں کراچی میں صفورہ گوٹھ میں دہشت گرد حملے، جنوری 2016ء میں باچا خان یونیورسٹی پر حملے اور جون 2016ء میں امجد صابری قوال پر دہشت گرد حملے سمیت دیگر مختلف دہشت گردی کی کارروائیوں میں ملوث دہشت گردوں کی سزائوں پر عملدرآمد کر دیا گیا ہے۔