Live Updates

حکومت اور حزب اختلاف کے درمیان قائمہ کمیٹیوں کے معاملے پر اتفاق رائے ہو گیا ہے ،ْ اسد قیصر

بدھ 19 دسمبر 2018 16:45

حکومت اور حزب اختلاف کے درمیان قائمہ کمیٹیوں کے معاملے پر اتفاق رائے ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 19 دسمبر2018ء) پاکستان کی قومی اسمبلی کے سپیکر اسد قیصر نے کہا ہے کہ حکومت اور حزب اختلاف کے درمیان قائمہ کمیٹیوں کے معاملے پر اتفاق رائے ہو گیا ہے اور ان کمیٹیوں کی سربراہی اس فارمولے کے تحت تقسیم ہو گی جو گذشتہ حکومت کا تھا۔بی بی سی اردو کو دیے گئے ایک خصوصی انٹرویو میں انھوں نے بتایا کہ جو اپوزیشن کے پاس کمیٹیاں تھیں وہ ان کے پاس (رہیں گی) اور جو حکومت کے پاس تھیں وہ (موجودہ) حکومت کے پاس جائیں گی۔

انھوں نے کہا کہ ان کی کوشش ہے کہ آئندہ اجلاس تک قائمہ کمیٹیاں تشکیل پا جائیں۔اسد قیصر نے کہاکہ قائمہ کمیٹیوں کے معاملے پر حزبِ اختلاف سے اب کوئی ڈیڈ لاک نہیں ہے جبکہ دونوں جانب مسئلہ صرف میڈیا اور اخباروں کی حد تک ہی ہے۔

(جاری ہے)

شہباز شریف کو پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا چیئرمین بنائے جانے کے حوالے سے وزیراعظم کی مخالفت سے متعلق سپیکر اسد قیصر نے کہا کہ وزیراعظم کا اپنا نقطہ نظر تھا، حزبِ اختلاف کا اپنا، میں نے دونوں کو انگیج کیا اور مسئلہ حل ہو گیا۔

وزیراعظم نے بڑے پن کا مظاہرہ کرتے ہوئے بڑے مقاصد کیلئے (قائد حزب اختلاف کے حق میں ) فیصلہ کیا۔انھوں نے دعویٰ کیا کہ اس معاملے پر انھوں نے وزیر اعظم عمران خان کو دلائل کے ساتھ قائل کیا۔اس سوال پر کہ اس فیصلے کو پی ٹی آئی اور خصوصاً وزیر اعظم عمران خان کا یو ٹرن قرار دیا جا رہا ہے اور بظاہر اس سے پی ٹی آئی کی ساکھ کو بھی نقصان پہنچا ہے، اسد قیصر نے اسے یو ٹرن نہیں بلکہ ایڈجسٹمنٹ کا نام دیتے ہوئے کہا کہ اچھا لیڈر قوم کے حالات دیکھ کر فیصلہ کرتا ہے کہ بہتر کیا ہو سکتا ہے۔

انہوںنے کہاکہ حکومت کی ساکھ اس پر منحصر ہے کہ ہم کتنی قانون سازی کرتے ہیں۔اس سوال پر کہ حکومت کی تشکیل کے چار ماہ بعد بھی قانون سازی کا آغاز نہ ہونے کا ذمہ دار کون ہے سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کا کہنا تھا کہ یہ غلط تاثر ہے کہ محض 100 دنوں میں قانون سازی کی امید کی جا رہی ہے۔’اگر کوئی ہماری کارکردگی دیکھنا چاہتا ہے تو ہماری کارکردگی پانچ سال پر محیط ہو گی، ہم سیاسی اور معیاری قانون سازی کریں گے اور یہی ہماری اولین ترجیح ہو گی۔

انھوں نے کہا کہ پارلیمان کے حالیہ اجلاسوں میں پانی، معیشت اور دہشت گردی جیسے بڑے معاملات پر بحث ہوئی اور قراردادیں منظور ہوئیں۔اس سوال پر کہ کن ایشوز پر قانون سازی کے لیے کام کا آغاز ہو چکا ہے تو انہوں نے کہا کہ سول پروسیجر ایکٹ اور نیب پر سپریم کورٹ کے حکم کے مطابق کام شروع کیا گیا ہے۔سپیکر قومی اسمبلی نے کہا کہ اسوقت ایوان میں پولرائزیشن بلند ترین سطح پر ہے‘ اور ان کی کوشش ہے کہ وہ حکومت اور حزب اختلاف کو ایک میز پر لے آئیں۔

انھوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کو اچھی اپوزیشن ملی ہے اور اپوزیشن مشکل ہو تو حکومت کی کارکردگی بہتر ہوتی ہے۔انہوںنے کہاکہ ہم پر تنقید ہو رہی ہے اور ہم اس کا جواب بھی دے رہے ہیں ،ْ حزب اختلاف احتجاج بھی کرتی ہے جو ان کا قانونی حق ہے۔ میری کوشش ہے کہ ان کو اس سطح پر لاؤں کہ وہ اپنا نقطہ نظر بھی دیں، احتجاج بھی کریں، لیکن پارلیمانی آداب اور اسمبلی کے رٴْولز کے اندر رہتے ہوئے یہ سب کریں۔

سپیکر قومی اسمبلی نے وزیر اعظم کے لیے پارلیمان میں ایک گھنٹے کا وقفہ سوالات مختص کرنے کے لیے مجوزہ ترمیم سے متعلق کہا کہ قومی اسمبلی کے رٴْولز میں ترمیم کے لیے قرارداد پیش کی گئی لیکن حزب اختلاف کی خواہش تھی کہ یہ معاملہ پہلے کمیٹی میں زیرِ بحث لایا جائے۔انھوں نے بتایا کہ اس سلسلے میں تاخیر کی وجہ بھی کمیٹی کی تشکیل نہ ہونا ہی ہے۔

اسد قیصر نے مسلم لیگ کے رکن قومی اسمبلی خواجہ سعد رفیق کی اجلاس میں شرکت کے لیے پروڈکشن آرڈر کے حوالے سے کہا کہ شہباز شریف اور سعد رفیق کا معاملہ مختلف ہے۔انہوںنے کہاکہ شہباز شریف قائد حزبِ اختلاف ہیں، میں نے اسمبلی بھی چلانی ہے، میں نے مختلف سٹیک ہولڈرز کو انگیج بھی کرنا ہے ،ْمیں کوشش کرتا ہوں کہ چیزوں کو پراپر ٹریک پر لے آؤں۔انھوں نے کہا کہ ایسے معاملات میں مشاورت کی ضرورت تھی۔ انہوںنے کہاکہ کچھ سیاسی فیصلے ہوتے ہیں، اس لیے میں چاہتا تھا کہ اس معاملے پر مشاورت ہو، اور غلطی کی گنجائش نہ ہو۔
Live عمران خان سے متعلق تازہ ترین معلومات