پتا نہیں احتسابی عمل چودھریوں سے ہی کیوں شروع ہوتا ہے، ایازمیر

اصغرخان کیس بنداورچودھریوں کیخلاف ایل ڈی اے کیس بھی بند، چودھریوں کیخلاف کیسز میں شواہد نہیں ملے، بس اگرکچھ نہ کچھ شواہد ملے ہیں تونوازشریف کیخلاف مل گئے، اس بار بھی سکرین پرفلم پرانی لگتی ہے۔سینئر تجزیہ کار ایازمیر کانجی ٹی وی کے پروگرام میں تبصرہ

Sanaullah Nagra ثنااللہ ناگرہ منگل 8 جنوری 2019 21:08

لاہور(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین۔08 جنوری2019ء) سینئر تجزیہ کار ایازمیر نے کہا ہے کہ پتا نہیں احتساب کا عمل چودھریوں سے کیوں شروع ہوتا ہے؟اصغر خان کیس بنداور چودھریوں کیخلاف ایل ڈی اے کیس بھی بند ،ان کیسز میں شواہد نہیں ملے، بس شواہد کرپشن کے نہیں لیکن کچھ نہ کچھ نوازشریف کیخلاف مل گئے، اس بار بھی سکرین پرفلم پرانی لگتی ہے۔ انہوں نے نجی ٹی وی کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اب اصغر خان کیس ختم ہوگیا۔

چودھریوں کیخلاف ایل ڈی اے کا کیس ختم کردیا گیا۔اس کیس میں کہا گیا کہ اس میں چودھری ملوث نہیں ہیں بلکہ ان کے ایک ملازم تھے اس نے غیرقانونی 28پلاٹس کیس میں چودھری برادران کے گھر کا ایڈریس لکھ دیا۔لہذا ان کے خلاف شواہد نہیں ملے۔ اسی طرح شواہد ایک اور کیس اصغر خان میں بھی نہیں ملے۔

(جاری ہے)

لیکن دوکیسز میں شواہد نوازشریف کیخلاف مل گئے ہیں۔بے شک کرپشن کے شواہد نہیں ملے لیکن کچھ نہ کچھ توہاتھ لگ ہی گیا ہے نا۔

البتہ کرپشن کے شواہد چاہیے تھے وہ نہ ملے لیکن کوئی نہ کوئی چیز ہاتھ آگئی۔ایازمیر نے کہا کہ ہم سوچ رہے تھے کہ اب پراپرٹی والوں پر جوہاتھ پڑا ہے پہلے کبھی نہیں پڑا تھا۔تمام اکاؤنٹس منجمد کردیے گئے ہیں۔ لیکن اب پتا چلا کہ سارے اکاؤنٹس منجمد نہیں ہوئے بلکہ صرف وہ والے یا وہ والے اکاؤنٹس منجمد کیے گئے ہیں۔ایسا لگ رہا تھا کہ سندھ حکومت کی چھٹی کروادی گئی ہے۔

اب تواومنی گروپ والا معاملہ بھی ویسا نہیں لگ رہا جیسا تھا۔انہوں نے کہا کہ مشرف دور میں بھی جب سب کو پکڑ کرتھانہ سول لائن میں ڈالا گیا۔اس میں فیصل صالح حیات بھی تھا، سہگل بھی تھے، نواب کالاباغ کا بیٹا بھی تھا۔ہم نے کہا اس بار بھی کہا یہ اصلی ہوا ہے۔پھر پتا نہیں کیا کہ چودھریوں سے شروع ہوئی کہ احتساب ہی چلا گیا، بلکہ اس احتساب کا شہید، احتساب کرنے والا جنرل امجد ہوگیا۔ایازمیر نے حیرانگی کا اظہار کیا اور کہا کہ پتا نہیں یہ بات چودھریوں سے کیوں شروع ہوتی ہے؟اب بھی شاید وہی فلم سکرین پر چل رہی ہے۔