مائیک پومپیو کی سعودی فرماں روا اور ولی عہد سے الگ الگ ملاقات

ملاقات میں یمن میں حوثی باغیوں کے خلاف سعودی اتحاد کی زیر قیادت جنگ ، جمال خاشقجی کے قتل میں ملوث ذمہ داران کو سزا دلوانے کے معاملات پر گفتگوکی گئی امریکہ کا یمن میں خانہ جنگی کے سیاسی حل کی اہمیت پر زور ، ایران کی سرگرمیوں کیخلاف علاقائی کوششیں ،امن ، ترقی ، سکیورٹی مزید بہتر بنانے کی ضرورت پر زور دیا گیا سوئیڈن معاہدے کی شقوں تک محدود رہنے اور بالخصوص الحدیدہ میں فائر بندی اور نئی صف بندی کی ضرورت پر اتفاق رائے ہوگیا

پیر 14 جنوری 2019 21:38

مائیک پومپیو کی سعودی فرماں روا اور ولی عہد سے الگ الگ ملاقات
واشنگٹن (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 14 جنوری2019ء) امریکی سیکریٹری آف اسٹیٹ مائیک پومپیو نے ریاض میں سعودی فرماں روا شاہ سلمان اور ولی عہد محمد بن سلمان سے الگ الگ ملاقات کی۔ مائیک پومپیو شام اور یمن تنازع، ایران کی دھمکیوں اور سعودی صحافی جمال خاشقجی کے قتل پر سعودی ردعمل کے بعدمشرق وسطیٰ کے دورے پر ہیں۔ سعودی فرماں روا شاہ سلمان سے 35 منٹ جبکہ ولی عہد محمد بن سلمان سے 45 منٹ طویل ملاقات کی۔

امریکی حکام کے مطابق ان کے اہم ایجنڈا میں یمن میں حوثی باغیوں کے خلاف سعودی اتحاد کی زیر قیادت جنگ اور جمال خاشقجی کے قتل میں ملوث ذمہ داران کو سزا دلوانے کے معاملات شامل ہیں۔امریکی اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کے مطابق ریاض میں سینئر سعودی حکام سے بات چیت میں مائیک پومپیو نے یمن میں جاری خانہ جنگی کے سیاسی حل کی اہمیت پر زور دیا اور ’ ایران کی سرگرمیوں کے خلاف علاقائی کوششیں جاری رکھنے، امن، ترقی اور سیکیورٹی کو مزید بہتر بنانے کی ضرروت پر بات کی‘۔

(جاری ہے)

اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کا کہنا تھا کہ مائیک پومپیو نے گزشتہ برس اکتوبر میں استنبول میں واقع سعودی قونصل خانے میں جمال خاشقجی کے قتل کی قابل اعتماد تحقیقات کی اہمیت کو بھی واضح کیا۔مائیک پومپیو نے سعودی عرب کی جانب سے حقائق کے مطابق جمال خاشقجی کے قتل میں تحقیقات، اطلاعات تک رسائی اور ذمہ داران کے احتساب کی اہمیت پر بھی زور دیا۔ امریکی سیکریٹری خارجہ نے شاہ سلمان اور محمد بن سلمان سے ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ملاقات میں دونوں رہنمائوں نے یقین دلایا ہے کہ جمال خاشقجی کے قاتلوں کو کیفر کردار تک پہنچایا جائے گا۔

ادھر ریاض میں امریکی سفارت خانے کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ پیر کو سعودی ولی عہد محمد بن سلمان اور امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے ملاقات کے دوران یمن میں سوئیڈن معاہدے پر عمل درآمد کی ضرورت پر اتفاق کیا ہے۔سفارت خانے کے ٹویٹر اکاؤنٹ پر جاری بیان میں کہا گیا کہ پومپیو اور سعودی ولی عہد یمن میں جارحیت میں کمی کا سلسلہ جاری رکھنے پر متفق ہیں۔

امریکی سفارت خانے کی ٹویٹ میں کہا گیا کہ ’ملاقات میں یمن میں حالات کو پر امن رکھنے، سوئیڈن معاہدے کی شقوں تک محدود رہنے اور بالخصوص الحدیدہ میں فائر بندی اور نئی صف بندی کی ضرورت پر اتفاق رائے کیا گیا‘۔امریکی بیان کے مطابق پومپیو نے یمن میں اقوام متحدہ کے سیاسی عمل کی معاونت پر سعودی عرب کا شکریہ ادا کیا۔خیال رہے کہ سعودی قونصل خانے میں جمال خاشقجی کے ظالمانہ قتل کے بعد ریاض اور واشنگٹن کے تعلقات میں کشیدگی پائی جاتی ہے۔

سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کے قریبی ساتھیوں کو اس قتل میں ملوث قرار دیا جاتا ہے اور امریکی قانون سازوں نے امریکا سے یمن میں سعودی جنگ کی حمایت نہ کرنے کا مطالبہ بھی کیاہے۔مائیک پومپیو نے ریاض آمد سے قبل قطر میں صحافیوں کو بتایا تھا ’ ہم جمال خاشقجی کے ناقابل قبول قتل کے مکمل احتساب کی یقین دہانی سے متعلق سعودی ولی عہد اور شہریوں سے بات کرتے رہیں گے‘۔

ان کا کہنا تھا کہ ’ ہم اس حوالے سے بات کرتے رہیں ہیں اور تمام حقائق کی موجودگی کو یقینی بنائیں گے تاکہ ذمہ داران کو سعودی عرب اور جہاں بہتر ہو امریکا کی جانب سے بھی سزا دی جائے‘۔قطر اور امریکا کے 4 قریبی عرب شراکت داروں کے درمیان حالیہ جاری تنازع بھی مائیک پومپیو کے حالیہ مذاکرات میں زیرِ غور ہوگا۔قطر کا تنازع خلیجی ممالک، مصر اور اردن کو ایران کے خلاف ملٹری اتحاد بنانے کی امریکی کوششوں میں ایک بڑی رکاوٹ ہے۔۔