Live Updates

ضم شدہ اضلاع میں ترقی اور خوشحالی کا نیا دور شروع ہونے والا ہے،وزیراعلیٰ محمودخان

منگل 29 جنوری 2019 23:27

ضم شدہ اضلاع میں ترقی اور خوشحالی کا نیا دور شروع ہونے والا ہے،وزیراعلیٰ ..
پشاور۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 29 جنوری2019ء) خیبر پختونخوا کے وزیراعلیٰ محمود خان نے کہا ہے کہ نئے ضم شدہ اضلاع میں ترقی اور خوشحالی کا نیا دور شروع ہونے والا ہے، وزیراعظم عمران خان قبائلی علاقوں کی ترقی میں خصوصی دلچسپی لے رہے ہیں،قبائلی اضلاع میں تعلیم اور صحت کے شعبوں پر بھرپور توجہ دی جارہی ہے۔ وانا ایک زرعی علاقہ ہے اور یہاں زراعت اور جنگلات کے فروغ کے لئے اقدامات کئے جائیں گے۔

قبائلی اضلاع کے لوگوں کو سرکاری ملازمتوں میں عمر اور تعلیم میں رعایت دی جائے گی۔ وزیرستان میں چھوٹے ڈیم تعمیر کئے جائیں گے۔نئے اضلاع میں انصاف، حکمرانی اور دیرپا خدمات کا انفراسٹرکچر قائم کریں گے ،قبائل نے دہشت گردی کے خلاف بے مثال قربانیاں دی ہیں،ان کی پسماندگی دور کرنے کے عمل میں یہاں کے محب وطن لوگوں کی مرضی اور منشاء شامل ہو گی۔

(جاری ہے)

حکومت نے قبائلی عوام کو قومی دہارے میں شامل کرنے کیلئے خود حکمرانی کا ماڈل دیا اور اداروں کو نئے اضلاع تک توسیع دی ہے۔نئے اضلاع کی تیز تر ترقی اور اُن کی محرومیوں کا ازالہ اجتماعی ذمہ داری ہے ، اس سلسلے میں کوتاہی نہیں ہو گی،تمام چیلنجز سے مل کر نمٹ لیں گے ۔ان خیالات کا اظہار انہوںنے قبائلی ضلع جنوبی وزیرستان کے دورہ کے دوران جرگے سے خطاب، بریفنگ میں اظہار رائے اور میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ۔

کورکمانڈر پشاور لیفٹنٹ جنرل شاہین مظہر محمود اور وزیراعلیٰ کے مشیر اجمل خان وزیر بھی ان کے ہمراہ تھے۔وزیراعلیٰ نے وانا میں زرعی پارک کا بھی دورہ کیا اور اس کے مختلف حصے دیکھے، وزیراعلیٰ کو زرعی پارک کے حوالے سے بریفنگ دی گئی۔ وزیراعلیٰ نے شولام ہسپتال کا دورہ بھی کیا ۔ مریضوں کو دی جانے والی سہولیات کا جائزہ لیا۔انہوںنے یقین دلایا کہ وانا میں میڈیکل کالج کے قیام کے لئے عملی اقدامات اٹھائے جائیں گے۔

انہوںنے کہاکہ نئے اضلاع خصوصاً طورخم ، غلام خان ، انگور اڈہ اور دیگر ملحقہ علاقوں پر مشتمل یہ خطہ سی پیک کے تناظر میں معیشت کی شہ رگ بننے جارہا ہے۔حکومت اس موقع سے بھر پور فائدہ اُٹھانے اور قبائلی عوام کی ترقی کیلئے منصوبہ بندی کر چکی ہے ۔ نئے اضلاع کے تعلیم اور صحت کے شعبوں میں پرکشش پیکج کے ذریعے قابل ترین لوگوں کو تعینات کرنے کا بھی پلان ہے۔

مجموعی طور پر 17 ہزار نئی آسامیاں پیدا کی گئی ہیں۔پولیس میں 6 ہزار نفری بھرتی کی جائے گی ۔ وزیراعلیٰ نے کہاکہ قبائل کی ثقافت و روایات کی افادیت اپنی جگہ مسلمہ ہے تاہم جدید دور سے ہم آہنگ ترقی اور خوشحالی کیلئے صحت و تعلیم ، انصاف اور حکمرانی کا ایک موثر نظام ناگزیر ہے ۔ یہ اس لئے بھی ضروری ہے کہ قبائل کو قومی لڑیوں میں پرویا جائے ،اُنہیں تمام سہولیات فراہم ہوں ، قانون اور انصاف کا ڈھانچہ کھڑا ہو ، حکمرانوں سے باز پرسی کا موثر اور مستحکم نظام ہو تاکہ قبائلی اضلا ع کی پسماندگی دور کرنے میں یہاں کے محب وطن لوگوں کی مرضی و منشاء شامل ہو ۔

وزیراعلیٰ نے کہاکہ قبائل نے ملک و قوم کی سلامتی اور تحفظ کیلئے ہمیشہ کلیدی کردار ادا کیا ہے ۔ جب بھی موقع آیا غیو ر قبائل نے ثابت کیا کہ پاکستان کیلئے اُن کی حب الوطنی چٹانوں سے زیادہ مضبوط ہے ۔انہوں نے کہاکہ آج ہم جس پرامن ماحول میں سانس لے رہے ہیں۔ اس کے پیچھے ہماری آرمی کے جوان، قبائل اور پوری قوم کی قربانیوں کا ایک لامتناہی سلسلہ ہے ۔

دیرپا عمل کیلئے مسلسل جدوجہد کا ہونا زندہ قوموں کی پہچان ہے۔ محمود خان نے واضح کیا کہ اُن کی حکومت نے قبائلی عوام کو قومی دہارے میں شامل کرنے کیلئے قابل عمل خطوط پر آگے بڑھ رہی ہے تاکہ وہاں بھی خدمات اور انصاف کا جدید نظام کھڑا کیا جائے ، جدید دور کی خدمات سے قبائلی عوام بھی استفادہ کرسکیں اور صحت و تعلیم کے شعبوں میں موثر خدمات کے ذریعے اُنہیں قومی دہارے میں برابری کی بنیاد پر شامل کیاجا سکے ۔

وزیراعظم عمران خان نے پلان بنایا جوقبائل کی تیز تر ترقی کا حقیقی روڈ میپ ہے جس کے تحت قانون سازی اور طریقہ کار وضع کیا جا چکا ہے۔ عملی اقدامات کا آغاز ہو چکا ہے ، یہی اقدامات نئے اضلاع کی مسلسل ترقی کا حقیقت پسندانہ پلان ہے ۔ وزیراعلیٰ نے کہاکہ ہمیں ادراک ہے کہ نئے اضلاع دہشت گردی سے سب سے زیادہ متاثر ہوئے ہیں ۔ان کی تیز رفتار بحالی ہماری ترجیح ہے ۔

وزیراعلیٰ نے انکشاف کیا کہ نئے اضلاع کے نوجوانوںکی فلاح و بہبود کیلئے ایک ارب روپے مختص کئے گئے ہیں ۔جبکہ مجموعی طور پر نئے اضلاع کی بحالی کیلئے 100 ارب روپے مختص کئے گئے ہیں جو آئندہ دس سالوں میں 10 ارب روپے فی سال نئے اضلاع میں معدنی وسائل کی ترقی، چھوٹے ڈیموں کی تعمیر، سیاحت، گھریلو صنعتوں، اکنامک زون ویگر شعبوں میں ترقیاتی منصوبوں پر خرچ کئے جائیں گے تاکہ مقامی لوگوں کو روزگار مل سکے، معاشی ترقی ہو اور یہاں خوشحالی آئے ۔

یہ خطہ پہلے ٹریڈ کوریڈر تھا۔ اب انرجی کوریڈور بننے جار ہا ہے ۔سی پیک کے مغربی روٹ اور دیگر سرگرمیوں کے نتیجے میں یہ خطہ نہ صرف وسطی ایشیاء بلکہ پوری دُنیا کی تجارت کا حب بن سکتا ہے۔ وزیراعلیٰ نے کہاکہ دیگر محکموں کی طرح جوڈیشل کمپلیکسز کو بھی قبائلی علاقوں میں توسیع دی جارہی ہے ۔ تعلیم اور صحت کا موثر نظام ہوگا ، یونیورسٹی ہو گی ، میڈیکل کالج اور تدریسی ہسپتال ہوگا، موثر تعلیم کیلئے صوبے کی طرز پر انڈپنڈنٹ مانٹیرنگ یونٹ ہوگا۔

5 لاکھ صحت انصاف کا رڈ کی توسیع کا عمل مکمل کیاجائے گا۔ مختلف منصوبوں کو سولر انرجی پرمنتقل کیا جائے گا۔ ان اقدامات کی منظوری دی جا چکی ہے۔نئے اضلاع کی ترقیاتی ضروریات سمیت متاثرین کی بحالی ، مکانات کی تعمیر نو ، صحت اور تعلیم سمیت دیگر بنیادی سہولیات کی فراہمی جیسے امور ہماری ترجیحات ہیں اس کے لئے انتظامات کو حتمی شکل دی جارہی ہے اور گزشتہ ہفتے اس کی باضابطہ منظوری دی جاچکی ہے۔ وزیراعلیٰ نے مزید انکشاف کیا کہ وہ متاثرین کی واپسی ، اُن کی آبادکاری اور اُنہیں معاوضے کی رقم فراہم کرنے اور دیگر ضروری اقدامات اُٹھانے کی منطوری بھی دے چکے ہیں۔نئے اضلاع میں جاری ترقیاتی کاموں کو فوری طور پر مکمل کیا جائے گا تاکہ عوام اس سے مستفید ہوں۔
Live عمران خان سے متعلق تازہ ترین معلومات