احتساب عدالت نے سراج درانی کو9روزہ جسمانی ریمانڈ پر نیب کے حوالے کردیا

سپیکر سندھ اسمبلی کو رینجرز اور پولیس کی سخت سیکورٹی میں بکتر بند گاڑی میں احتساب عدالت لایا گیا

Mian Nadeem میاں محمد ندیم جمعرات 21 فروری 2019 14:26

احتساب عدالت نے سراج درانی کو9روزہ جسمانی ریمانڈ پر نیب کے حوالے کردیا
کراچی(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔21 فروری۔2019ء) کراچی کی احتساب عدالت نے بد عنوانی کے الزامات کے تحت قومی احتساب بیورو (نیب) کی جانب سے گرفتار کیے گئے سندھ اسمبلی کے اسپیکر اور پاکستان پیپلز پارٹی کے راہنما آغا سراج درانی کا یکم مارچ تک جسمانی ریمانڈ منظور کرلیا ہے. دوران سماعت نیب حکام نے آغا سراج درانی کے 14 روزہ جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی ‘تاہم احتساب عدالت نے آغا سراج درانی کا 9 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کیا.

آغا سراج درانی کو رینجرز اور پولیس کی سخت سیکورٹی میں بکتر بند گاڑی میں احتساب عدالت لایا گیا .

(جاری ہے)

اس موقع پر کمرہ عدالت میں پی پی پی کے رہنما قائم علی شاہ، شہلا رضا، سعید غنی و دیگر موجود تھے، جن سے آغا سراج درانی نے ملاقات بھی کی. بعد ازاں آغا سراج درانی نے احتساب عدالت کے باہر صحافیوں سے بات چیت کے دوران کہا کہ یہ جھوٹ ہے کہ میں کسی انکوائری میں تعاون نہیں کررہا.

اسپیکر سندھ اسمبلی نے کہا کہ مجھے نیب کی جانب سے کبھی کوئی نوٹس نہیں ملا جبکہ انہوں نے یہ دعویٰ بھی کیا کہ مجھے پتہ ہی نہیں کہ مجھ پر کیا الزامات ہیں‘انہوں نے کہا کہ میں جیالا ہوں، شہید بے نظیر بھٹو کا سپاہی ہوں، ڈرتا نہیں. واضح رہے کہ گزشتہ روز نیب نے پی پی پی کے رہنما اور اسپیکر سندھ اسمبلی آغا سراج درانی کو گرفتار کیا تھا. نیب کی جانب سے جاری اعلامیے کے مطابق نیب کراچی نے اپنے راولپنڈی اور نیب ہیڈ کوارٹرز کے انٹیلی جنس ونگ کی معاونت سے اسپیکر سندھ اسمبلی آغا سراج درانی کو گرفتار کیا.

بعد ازاں نیب کی جانب سے آغا سراج درانی کو راہداری ریمانڈ کے لیے عدالت میں پیش کیا گیا جہاں عدالت نے ان کا 3 روزہ راہداری ریمانڈ منظور کرتے ہوئے انہیں کراچی کی متعلقہ عدالت میں پیش کرنے کا حکم دیا.نیب کے ریجنل ڈائریکٹر نے پیپلز پارٹی کے رہنما کے خلاف 3 الگ الگ تحقیقات کا آغاز کیا تھا، جس میں پہلی تحقیقات میں آغا سراج درانی پر آمدن سے زائد اثاثے بنانے کا الزام تھا. اس کے علاوہ ان پر دوسرا الزام 352 غیر قانونی تقرریوں سے متعلق تھا جبکہ ان کے خلاف تیسری تحقیقات ایم پی اے ہاسٹل اور سندھ اسمبلی کی نئی عمارت کی تعمیر کے لیے مخصوص فنڈ میں خورد برد سمیت ان منصوبوں کے پراجیکٹ ڈائریکٹرز کی تقرریوں سے متعلق تھی.