گیس چوری کیلئے سخت اقدامات کیے جائینگے ،ہر ریجن میں پولیس سٹیشن کے قیام پر بھی غور کر رہے ہیں‘غلام سرور خان

گیس کی قیمت بڑھانے کی وجہ کمپنی کا 157 ارب خسارہ ہے ،ہم نہیں چاہتے یہ کمپنی بھی سٹیل مل اور پی آئی اے کی طرح ہوجائے سلیپ ریٹ میں تبدیلی کے باعث عوام کو زیادہ بل آ رہے ہیں، اس حوالے سے انکوائری جاری ہے،ماہ کے اختتام تک تمام انکوائری رپورٹ وزیراعظم کو پیش کر دی جائیں گی‘وفاقی وزیر پیٹرولیم کی سوئی ناردرن گیس کمپنی ہیڈ کوارٹر میں پریس کانفرنس

پیر 25 فروری 2019 19:16

گیس چوری کیلئے سخت اقدامات کیے جائینگے ،ہر ریجن میں پولیس سٹیشن کے ..
لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 25 فروری2019ء) وفاقی وزیر پیٹرولیم غلام سرور خان نے کہا ہے کہ سوئی ناردرن کے لاسز تقریباً 11فیصد فیصد اور سوئی سدرن کے 13 فیصد تک ہیں جس سے سالانہ 48 بلین کا نقصان برداشت کرنا پڑتا ہے ،گیس کی قیمت بڑھانے کی وجہ کمپنی کا 157 ارب خسارہ ہے ،ہم نہیں چاہتے یہ کمپنی بھی سٹیل مل اور پی آئی اے کی طرح ہوجائے،سلیپ ریٹ میں تبدیلی کے باعث عوام کو زیادہ بل آ رہے ہیں، اس حوالے سے انکوائری جاری ہے،ماہ کے اختتام تک تمام انکوائری رپورٹ وزیراعظم کو پیش کر دی جائیں گی،گیس چوری کے حوالے سے سخت اقدامات کیے جائیں گے اورہر ریجن میں پولیس سٹیشن کے قیام پر بھی غور کر رہے ہیں۔

ان خیالات کا اظہار انہوںنے سوئی ناردرن گیس کمپنی ہیڈ آفس میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔

(جاری ہے)

اس موقع پر ایم ڈی سوئی ناردرن گیس کمپنی عامر طفیل سمیت دیگر افسران بھی موجود تھے ۔وزیر پیٹرولیم غلام سرور خان نے کہاکہ کچھ جگہوں پر گیس لیک ہوتی ،کچھ جگہوں پر فنی خرابی ہوتی ہے اور کچھ جگہوں پر گیس چوری ہوتی ہے۔پچھلے چند سالوں میں لاسز بہت زیادہ بڑھ رہے ہیں ،سوئی ناردرن کے لاسز تقریباً 11فیصد فیصد اور سوئی سدرن کے لاسز 13 فیصد تک ہیں۔

اوگرا ریگولیٹری اتھارٹی ہے اور اس نے دونوں کمپنیوں کو 7 فی صد کا ٹارگٹ دیا ہے،کمپنیز کے لاسز جس ریشو سے بڑھ رہے ہیں اسی ریشو سے کمی کرنا ہوگی۔انہوں نے کہا کہ گیس چوری اور لاسز سے دونوں کمپنیوں کو مجموعی طور پر 48 بلین کا نقصان برداشت کرنا پڑتا ہے،چوری کے حوالے سخت اقدامات کیے جائیں گے اور جہاں جہاں سسٹم میں لیکیج ہے اس کو بھی ختم کیا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ خیبر پختونخواہ کے علاقوں میں گیس زیادہ ضائع ہو رہی ہے اور یہی مسائل بلوچستان میں ہیں،بلوچستان اور خیبر پختونخواہ کی حکومتوں سے بات چیت ہوئی ہے تاکہ گیس کو ضائع ہونے سے بچایا جاسکے۔7فی صد یو ایف جی کرنا تو مشکل ہے لیکن کوشش کررہے ہیں کہ 11اور 13فی صد سے کم کریں ۔انہوں نے کہا کہ گیس چوری روکنے کے لیے کام کیا گیا مگر میں مطمئن نہیں ہوں۔

ہم ہر ریجن میں اپنا ایک پولیس اسٹیشن بنانے کے حوالے سے غور کررہے ہیں تاکہ چوری کو کم کیا جاسکے۔ایک سوال کے جواب میں غلام سرور خان نے کہاکہ گیس کی قیمت کو بڑھانے کی وجہ کمپنی کا 157 ارب خسارہ ہے ،ہم نہیں چاہتے کہ یہ کمپنی بھی سٹیل مل اور پی آئی اے کی طرح ہوجائے۔انہوںنے کہا کہ سلیپ ریٹ میں تبدیلی کے باعث ہمارے سسٹم میں بھی خرابی آئی ہے جس کی وجہ سے عوام کو زیادہ بل آرہے ہیں،اس حوالے سے انکوائری جاری ہے اور اس ماہ کے اختتام تک تمام انکوائری رپورٹ وزیراعظم کو پیش کر دی جائے گی ۔

وفاقی وزیر نے بتایا کہ آج سے ہم یو ایف جی کیمپین کا باقاعدہ آغاز کر رہے ہیں،اس نیشنل لاس کو کم کرنے میں ہمیں آپ لوگوں کا بھی تعاون چاہیے۔ایک سال کے لیے زیرو ریٹڈ انڈسٹری کے لیے ہم نے سبسڈی دی ہے کیونکہ سندھ کے مطابق ریٹ دینے کا اور کوئی طریقہ نہیں۔ایک سوال کے جواب میں وفاقی وزیر نے کہا کہ قطر گیس لائن پر انکوائری ہم سے پہلے کی چل رہی ہے،اس معاملے پر ہم اس لیے نہیں گئے کیونکہ نیب ،ایف آئی اے اور کورٹ اس معاملے کو دیکھ رہاہے لیکن ہم اس کے علاوہ معائدوں کو دیکھ رہے ہیں لیکن ٹھیک طرح سے تاکہ بعد ہمیں اس کا نقصان نہ ہو۔