سابق حکمرانوں کی طرح موجودہ حکومت بھی جاگیرداروں ،سرمایہ کاروں کے ہاتھوں یرغما ل ہے، سینیٹرسراج الحق

موجودہ نظام فرعونی سوچ کا قائم کردہ ہے جو کسی غریب کو آگے آنے کا موقع نہیں دیتا،جب تک اس استحصالی نظام کا خاتمہ نہیں ہوتا ملک و قوم کو مسائل کی دلدل سے نہیں نکالا جاسکتا،موجودہ حکومت نے عام آدمی کو ریلیف دینے کی بجائے اس مخصوص کلاس کے مفادات کی تکمیل کو ترجیح اول بنالیا ہے، امیر جماعت اسلامی

جمعہ 8 مارچ 2019 19:38

سابق حکمرانوں کی طرح موجودہ حکومت بھی جاگیرداروں ،سرمایہ کاروں کے ..
لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 08 مارچ2019ء) امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ جس طرح سابقہ حکمران پارٹیاںجاگیرداروں اور سرمایہ کاروں کے ہاتھوں کھیلونا بنی رہیں اسی طرح موجودہ حکومت بھی اس ٹولے کے ہاتھوں یرغما ل ہے،موجودہ نظام فرعونی سوچ کا قائم کردہ ہے جو کسی غریب کو آگے آنے کا موقع نہیں دیتا،جب تک اس استحصالی نظام کا خاتمہ نہیں ہوتا ملک و قوم کو مسائل کی دلدل سے نہیں نکالا جاسکتا،موجودہ حکومت نے عام آدمی کو ریلیف دینے کی بجائے اس مخصوص کلاس کے مفادات کی تکمیل کو ترجیح اول بنالیا ہے،قومی دفاع کو مضبو ط بنانے کے لیے ذاتی مفادات کے اس کھیل کا خاتمہ ضروری ہے۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے منصورہ میں مرکزی قیادت کے خصوصی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

(جاری ہے)

اجلاس میں سیکرٹری جنرل لیاقت بلوچ،نائب امراء اور ڈپٹی سیکرٹریز نے بھی شرکت کی۔سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ 70سال سے ملکی اقتدار پر قابض ٹولے نے قیام پاکستان کی منزل کو کھوٹا کرنے اور نظریہ پاکستان سے بے وفائی کی جو روش اپنا رکھی ہے اس کی وجہ سے آج ملک و قوم کو معیشت سمیت مختلف بحرانوں کا سامنا ہے۔

آئین کی بالادستی اور قانون کی حکمرانی کا خواب شرمندہ تعبیر نہیں ہوسکا۔ تعلیم ،صحت اور معیشت کے شعبے ناکامی کی تصویر بنے ہوئے ہیں۔لاکھوں نوجوان اعلیٰ تعلیم کے باوجود بے روزگاری کی وجہ سے پریشان ہیں۔عدالتوں سے غریب کو انصاف نہیں مل رہا۔لاکھوں مقدمات التوا ء کا شکار ہیں۔کیس لڑتے لڑتے لوگوں کی زندگیاں ختم ہوجاتی ہیں مگر پیشیاں ختم نہیں ہوتیں۔

ہر حکومت غربت ختم کرنے اور قرضے نہ لینے کے نعرے لگا کر اقتدار میں آتی ہے مگر جب جاتی ہے تو قرضوں کے انبار لگاکر اور غربت ، مہنگائی اور بے روزگاری میں کئی گنا اضافہ کرکے جاتی ہے۔سینیٹر سرا ج الحق نے کہا کہ پاکستان کی بقاء اور سا لمیت کے لیے ضروری ہے کہ اسلامی پاکستان کو از سر نو اپنی منزل قرار دیکر ملک میں آئین و قانون کی حکمرانی کو یقینی بنایاجائے۔

قرضوں او ر سود کی معیشت سے تائب ہوکر اسلام کے زکوة و عشر کے نظام معیشت کو اختیار کیا جائے اور خود انحصاری کا باعزت راستہ اختیار کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ ملک کا کل قابل کاشت رقبہ39.3فیصد ہے جبکہ 70.7فیصد رقبہ کاشت ہی نہیں کیاجارہا ۔نوجوانوں کی فوج ظفر موج ہے مگر ان کو کوئی روزگار نہیں دیاجارہا۔حکومت نے ایک کروڑ نوجوان کو نوکریاں دینے کا وعدہ کیا تھا مگر اس پر عمل درآمد کے لیے ابھی تک کوئی لائحہ عمل نہیں دیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ خوشحالی اور ترقی محض وعدوں سے نہیں کام کرنے سے آتی ہے۔جماعت اسلامی پاکستان کو اسلامی و خوشحال پاکستان بنانے کی جدوجہد کررہی ہے۔ عوام اس جدوجہد میں جماعت اسلامی کا ساتھ دیں۔عوام نے نام نہاد سیاسی و جمہوری جماعتوں اور فوجی آمریت سب کو بار بار آزمایا ہے مگر کوئی بھی عوام کے اعتماد پر پورا نہیں اتر سکا۔سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ جماعت اسلامی 31مارچ تک ملک بھر میں پچاس لاکھ لوگوں تک اپنا پیغام پہنچاکر انہیں دفاع پاکستان اور خوشحال پاکستان کے لیے اپنے ووٹر اور سپورٹر بنائے گی۔