جامعات علم کے فروغ کا محور ،انہیں معروضی تحقیق پر توجہ مرکوز کرتے ہوئے علم منتقل کرنا چاہئے،ڈاکٹر عارف علوی

پاکستانی یونیورسٹیاں شہرت یافتہ غیر ملکی یونیورسٹیوں کیساتھ اپنے رابطوں کو فروغ اور تقویت دیں تاکہ ان کی مہارت و تجربات سے خاطر خواہ استفادہ کیا جا سکے،تمام چانسلرز اعلیٰ تعلیم کے فروغ کیلئے اپنا فعال کردار ادا کریں، صدر مملکت کا چانسلرز کانفرنس سے خطاب

منگل 12 مارچ 2019 21:00

جامعات علم کے فروغ کا محور ،انہیں معروضی تحقیق پر توجہ مرکوز کرتے ہوئے ..
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 12 مارچ2019ء) صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے کہا ہے کہ جامعات علم کے فروغ کا محور ہیں ،انہیں معروضی تحقیق پر توجہ مرکوز کرتے ہوئے علم منتقل کرنا چاہئے،پاکستانی یونیورسٹیاں شہرت یافتہ غیر ملکی یونیورسٹیوں کیساتھ اپنے رابطوں کو فروغ اور تقویت دیں تاکہ ان کی مہارت و تجربات سے خاطر خواہ استفادہ کیا جا سکے،تمام چانسلرز اعلیٰ تعلیم کے فروغ کیلئے اپنا فعال کردار ادا کریں۔

صدر مملکت نے یہ بات منگل کو ایوان صدر میں چانسلرز کانفرنس کی صدارت کرتے ہوئے کہی۔ کانفرنس میں وفاقی وزیر برائے وفاقی تعلیم و پیشہ وارانہ تربیت شفقت محمود، پنجاب کے گورنر/صوبے میں یونیورسٹیوں کے چانسلر چوہدری محمد سرور، سندھ کے گورنر/صوبے میں یونیورسٹیوں کے چانسلر عمران اسماعیل، گورنر خیبرپختونخوا/صوبے میں یونیورسٹیوں کے چانسلر شاہ فرمان، گورنر بلوچستان اور صوبے میں یونیورسٹیوں کے چانسلر جسٹس (ر) امان اللہ خان یاسین زئی اور آزاد جموں و کشمیر کے صدر اور آزاد کشمیر میں یونیورسٹیوں کے چانسلر سردار مسعود خان نے کانفرنس میں شرکت کی۔

(جاری ہے)

صدر مملکت نے کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جامعات علم کے فروغ کا محور ہوتی ہیں لہٰذا انہیں معروضی تحقیق پر توجہ مرکوز کرتے ہوئے علم کو منتقل کرنا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ جامعات کو تدریسی طور پر متنوع شعبہ جات میں علم کی تخلیق میں معاونت کرنی چاہیے۔ صدر مملکت نے کہا کہ یونیورسٹیوں کو پاکستان کو صنعتی طور پر ترقی یافتہ ممالک کی صف میں شامل کرنے کیلئے علمی سرمائے کے فروغ اور تکنیکی ترقی پر توجہ مرکوز کرنی چاہئے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستانی یونیورسٹیوں کو شہرت یافتہ غیر ملکی یونیورسٹیوں کے ساتھ اپنے بین الاقوامی رابطوں کو فروغ اور تقویت دینی چاہئے تاکہ ان کی مہارت اور تجربات سے خاطر خواہ استفادہ کیا جا سکے۔ صدر نے ملک کے تعلیمی اداروں میں مصنوعی ذہانت، نینو ٹیکنالوجی اور کوانٹم کمپیوٹنگ جیسے نئے موضوعات شروع کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ آرٹ اور صحافت میں تربیت پر بھی توجہ مرکوز کرنی چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ عالمی چیلنجوں سے نبرد آزما ہونے اور پاکستان کو ایک ترقی یافتہ ملک میں تبدیل کرنے کیلئے یونیورسٹیوں کو بالخصوص علم پر مبنی معیشت اور اعلیٰ معیاری تعلیم تک رسائی، کمیونٹی رابطوں اور معاشرے کو ثمرات سے مستفید کرنے میں اپنا اہم کردار ادا کرنا چاہئے جبکہ جدت کی حامل تحقیق کیلئے سہولیات کی فراہمی اور طالبعلموں میں کاروبار کرنے کے کلچر کو فروغ دینے میں بھی مدد کرنی چاہئے۔