کراچی میں پارکوں، سرکاری اراضی پر قبضہ کیس، بینچ ٹوٹ گیا

جسٹس منیب اختر ان درخواستوں کو کئی بار ہائی کورٹ میں سن چکے ہیں اس لیے انہوں نے بینچ کا حصہ بننے سے معذرت کرلی ہے، جسٹس گلزار احمد

منگل 26 مارچ 2019 14:33

کراچی میں پارکوں، سرکاری اراضی پر قبضہ کیس، بینچ ٹوٹ گیا
کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 26 مارچ2019ء) کراچی میں پارکوں اور سرکاری اراضی پر قبضوں کے خلاف کیس کی سماعت کرنے والا سپریم کورٹ کا بینچ ٹوٹ گیا۔منگل کوسپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں سابق سٹی ناظم نعمت اللہ خان اور دیگر کی جانب سے دائر درخواستوں کی سماعت ہوئی۔جسٹس منیب اختر نے درخواستوں کی سماعت سے معذرت کر لی۔جسٹس گلزار احمد نے کہا کہ جسٹس منیب اختر ان درخواستوں کو کئی بار ہائی کورٹ میں سن چکے ہیں اس لیے انہوں نے بینچ کا حصہ بننے سے معذرت کرلی ہے۔

نیا بینچ تشکیل دینے کے لیے معاملہ چیف جسٹس پاکستان کو بھیج دیا گیا ہے۔یادرہے کہ نعمت اللہ خان کی درخواست پر سال 2013 میں سپریم کورٹ نے شہری حکومت اور کے ایم سی کو ہدایت کی تھی کہ تجاوزات میں ملوث افراد کو فوری طور پر نوٹس جاری کر کے ان کے خلاف سخت کارروائی کی جائے۔

(جاری ہے)

گزشتہ سال 2018 میں ہونے والی سماعت میں سپریم کورٹ پاکستان کے جج جسٹس گلزار احمد نے کراچی ڈیولپمنٹ اتھارٹی اوردیگر حکام کو حکم دیا تھا کہ تجاوزات فوری ختم کرکے عدالت عظمی کو رپورٹ کریں جب کہ ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے اپنی رپورٹ میں بتایا تھا کہ کشمیر روڑ پر تمام تجاوزات کا خاتمہ کردیا گیا ہے۔

گزشتہ سال سپریم کورٹ کے حکم پر کراچی میں بڑے پیمانے پر تجاوزات کے خلاف آپریشن شروع کیا گیا۔ آپریشن کے دوران نہ صرف پارکوں کو اپنی اصلی حالت میں بحال کیا گیا بلکہ غیر قانون مکانوں کو بھی مسمار کیا گیا جب کہ ایمپریس مارکیٹ کے اطراف موجود غیر قانونی ہزاروں دکانوں کو بھی مسمار کیا جا چکا ہے۔