ملکی ادارے مضبوط ہوں گے تو ملک مضبوط ہوگا،اگر بیور وکریسی قانون کے مطابق کام کریگی تو نیب کیوں بلائے گا‘چیئرمین نیب

حکومتیں بدلتی رہتی ہیں لیکن ریاست پاکستان ہمیشہ قائم ودائم رہے گی ،ہر بیورو کریٹ کو ہمیشہ قانون اورملک کے مفاد میں فیصلے کرنے چاہئیں نیب احتساب سب کیلئے کی پالیسی پر پر عمل کرتے ہوئے بلاامتیاز احتساب کررہا ہے کسی سے نا انصافی نہیں ہوگی ، وائٹ کالر کرائم کی تفتیش کے لئے وقت اواحتیاط کی ضرورت ہے ‘جسٹس (ر) جاوید اقبال کا پنجاب سول سیکرٹریٹ میں افسران سے خطاب چیئرمین نیب نے پنجاب کی 56کمپنیوں میں سے ایک کمپنی سے پلی بارگین کی مد میں تقریبا 1ارب روپے مالیت کی جائیداد کے کاغذات چیف سیکرٹری یوسف نسیم کھوکھر اورایرا کے نمائندے کے حوالئے کئے

منگل 16 اپریل 2019 18:31

ملکی ادارے مضبوط ہوں گے تو ملک مضبوط ہوگا،اگر بیور وکریسی قانون کے ..
لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 16 اپریل2019ء) چیئرمین قومی احتساب بیورو ( نیب ) جسٹس (ر) جاوید اقبال نے کہا ہے کہ ملکی ادارے مضبوط ہوں گے تو ملک مضبوط ہوگا،اگر بیور وکریسی قانون کے مطابق کام کرے گی تو نیب آپ کو کیوں بلائے گا ،حکومتیں بدلتی رہتی ہیں لیکن ریاست پاکستان ہمیشہ قائم ودائم رہے گی ،ہر بیورو کریٹ کو ہمیشہ قانون اورملک کے مفاد میں فیصلے کرنے چاہئیں،نیب احتساب سب کیلئے کی پالیسی پر پر عمل کرتے ہوئے بلاامتیاز احتساب کررہا ہے کسی سے نا انصافی نہیں ہوگی ، وائٹ کالر کرائم کی تفتیش کے لئے وقت اواحتیاط کی ضرورت ہے ۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے پنجاب سول سیکرٹریٹ کے دربار ہال میں افسران سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ اس موقع پر چیف سیکرٹری پنجاب یوسف نسیم کھوکھر، ڈی جی نیب شہزاد سلیم سمیت دیگر بھی موجودتھے ۔

(جاری ہے)

اس موقع پر چیئرمین نیب اور سرکاری افسران کے درمیان کھل کر تبادلہ خیال کیا گیا ۔چیئرمین نیب جاوید اقبال نے کہاکہ بیورو کریسی ملک کے لئے ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہے ، بیورو کریسی کا ملکی ترقی میں اہم کردار ہے ۔

اعلیٰ عدلیہ سمیت ملک کے مختلف اداروں میں اہم ذمہ داریاں سرانجام دی ہیں اس لئے بیور وکریسی کے مسائل سے آگاہ ہوں ، نیب 1999میں قائم کیا گیا جبکہ میں چیئرمین نیب کی حیثیت سے گزشتہ 17ما ہ سے کام کررہا ہوں نیب ایک خودمختارادارہ ہے ملکی ادارے مضبوط ہوں گے تو ملک مضبوط ہوگا۔ انہوںنے کہاکہ پراپیگنڈا کیا گیا کہ نیب کی وجہ سے بیور وکریسی نے کام کرنا چھوڑ دیا ہے نیب کے ہزاروں مقدمات کاجائزہ لیا تو بیور و کریسی کے خلاف سامنے آنے والے مقدما ت نہ ہونے کے برابر تھے یہ مذموم پروپیگنڈہ تھا جس کا مقصد نیب پرا لزام تراشی اور بیور وکریسی کی حوصلہ شکنی کرنا تھا ۔

انہوںنے کہاکہ نیب قانون کے مطابق ہرشخص کی عزت نفس کا احترام کرنے کے علاوہ خدشات کو قانون اور آئین کے مطابق حل کرنے پریقین رکھتا ہے ۔ انہوںنے کہاکہ نیب آپ کا اپنا اور انسان دوست ادارہ ہے ،کرپشن کا خاتمہ نہ صرف نیب بلکہ ہم سب کی اجتماعی ذمہ داری ہے ۔نیب ایک قومی ادارہ ہے جس کو بدعنوان عناصر سے ملک کی لوٹی ہوئی رقم برآمد کر کے قومی خزانے میں جمع کروانے کی ذمہ داری سونپی گئی ۔

نیب نے بدعنوان عناصر سے 303ارب روپے قومی خزانے میںجمع کروائے جوکہ ایک ریکارڈ کامیابی ہے۔ ہم پاکستان کی وجہ سے آج اہم عہدوں پر فائز ہیں ہم سب کو ملک نے جو کچھ دیا ہے وہ ہم پرقرض ہے اور ہمیں یہ قرض اتارنا ہے ۔ ہمیں ملک کی ترقی اور بدعنوانی کے خاتمہ کیلئے مل کر کام کرنا ہے ۔انہوںنے کہا کہ نیب اور بیور وکریسی کا تعلق کسی گروپ ، گروہ ، طبقہ ،حکومت اور کسی سیاسی جماعت سے نہیں بلکہ ہمارا تعلق پاکستان کے ساتھ ہے ہر بیورو کریٹ کو ہمیشہ قانون اورملک کے مفاد میں فیصلے کرنے چاہیے ۔

انہوںنے کہا کہ حکومتیں بدلتی رہتی ہیں لیکن ریاست پاکستان ہمیشہ قائم ودائم رہے گی ۔حکومت پالیسی سازی کرتی ہے لیکن اس پرعملدرآمد کرنا بیوروکریسی کا کام ہے بیوروکریسی کو سیاسی دبائو کو بالائے طاق رکھتے ہوئے ہمیشہ انصاف اور قانون کے تقاضوں کو پورا کرتے ہوئے عوام کی خدمت کرنی چاہیے سزا کے خوف کی بجائے اللہ پر یقین رکھیں گے تو مشکلات حل ہوجائیں گی کیونکہ فتح ہمیشہ حق اورسچ کی ہوتی ہے سپریم کورٹ کی جانب سے بھی بیورو کریسی کے قانونی اقدامات کا تحفظ کیا جارہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اگر بیور وکریسی قانون کے مطابق کام کرے گی تو نیب آپ کو کیوں بلائے گا ۔انہوںنے کہاکہ ہمیں ملک اور عوام کے مفاد میں وزارتوں اورڈویژنوں میں اپنا ادارہ جاتی نظام اتنا اچھا ہو کہ معاملہ نیب تک نہ پہنچے ۔انہوںنے کہاکہ نیب کے تفتیشی نظام اور کا م کرنے کے طریقہ کار میں نمایاں بہتری آئی ہے ۔ انہوںنے کہاکہ یہ میںنے فیصلہ کیا ہے کہ آج کے بعد نیب کسی سیکرتری اور ایڈیشنل سیکرٹری کے خلاف شکایت کا میں ذاتی طور پر جائزہ لوں گا ۔

اسی طرح کے حاضر سروس اورریٹائرڈ بیوروکریٹس کے خلاف شکایات کاذاتی طو ر پر جائزہ لوں گا اور اس کے بعد اگر ضرورت پڑی تو سوال نامہ بھجوایا جائے گا ۔انہوںنے کہاکہ نیب احتساب سب کیلئے کی پالیسی پر پر عمل کرتے ہوئے بلاامتیاز احتساب کررہا ہے کسی سے نا انصافی نہیں ہوگی ۔ وائٹ کالر کرائم کی تفتیش کے لئے وقت اواحتیاط کی ضرورت ہے ۔چیف سیکرٹری پنجاب یوسف نسیم نے چیئرمین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال کے پنجاب بیورو کریسی سے خطاب اوران کے اعتماد میں اضافہ کرنے کے علاوہ ان کے سوالات کے مدلل اورمفصل انداز میں دینے کے علاوہ پنجاب کی بیور وکریسی کا نیب سے رابطہ کے لئے بیورو کریسی اور نیب کافوکل پرسن کی تعیناتی پرچیئرمین نیب جسٹس(ر) جاودید اقبا ل کاشکریہ اداکیا ۔

آخر میں چیئرمین نیب نے ڈی جی نیب لاہور شہزادسلیم کی سربراہی میں پنجاب کی 56کمپنیوں میں سے ایک کمپنی سے پلی بارگین کی مد میں تقریبا 1ارب روپے مالیت کی جائیداد کے کاغذات چیف سیکرٹری یوسف نسیم کھوکھر اورایرا کے نمائندے کے حوالئے کئے جس پر چیف سیکرٹری پنجاب اور ایرا کے نمائندے نے چیئرمین نیب کا شکریہ ادا کیا ۔