چار ماہ کے دوران کرپشن کیسز میں جاری تحقیقات مکمل ہونے پر11ریفرنس احتساب عدالت میں داخل کئے گئے‘ رپورٹ

عدالت کے ذریعے کرپشن کیسز میں مجموعی طور پر2ارب 50 کروڑ مالیت پر مشتمل پلی بارگین کی درخواستیں منظور کی گئیں انکوائریاں ،48کیسز کی انویسٹی گیشنز جاری ،46ملزمان گرفتار،عدم شواہد پر 18انکوائریاں اورچار انویسٹی گیشنزکو بند کر دیا گیا

جمعرات 9 مئی 2019 12:27

چار ماہ کے دوران کرپشن کیسز میں جاری تحقیقات مکمل ہونے پر11ریفرنس احتساب ..
لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 09 مئی2019ء) قومی احتساب بیورو ( نیب) لاہور نے رواں سال کے پہلے چار ماہ کے دوران کرپشن کیسز میں جاری تحقیقات مکمل ہونے پر11ریفرنس احتساب عدالت میں داخل کئے،کرپشن کیسز میں مجموعی طور پر2ارب 50 کروڑ مالیت پر مشتمل پلی بارگین کی درخواستیں احتساب عدالت کے ذریعے منظور کی گئیں جبکہ ملزمان سے ایک ارب 27 کروڑروپے کی براہ راست وصولی کی جاچکی ہے ۔

نیب لاہور کی جانب سے رواں سال کے پہلے چار ماہ کی مجموعی کارکردگی رپورٹ کا اجرا کر دیا گیا جس میں نیب لاہور کے زیر تفتیش کرپشن کیسز کے اعدادوشمار کی مکمل معلومات فراہم کی گئی ہیں ۔ رپورٹ کے مطابق نئے سال کے آغاز تک نیب لاہور میں203انکوائریوں پر تفتیش جاری تھی،جنوری تا اپریل کرپشن کی متفرق شکایات پر34نئی انکوائریاں شروع کی گئیں۔

(جاری ہے)

پہلے چار ماہ کے دوران 8انکوائریوں کو انویسٹی گیشن کے مراحل میں داخل کیا گیا اور نیب لاہور میں اس وقت 211انکوائریاں جاری ہیں۔

سال 2019 کے آغاز پر نیب لاہور میں 49کیسز پر پہلے سے تحقیقات جاری تھیں جبکہ چار ماہ میں14نئی تحقیقات کی منظوری دی گئی اور نیب لاہور میں اس وقت 48کیسز کی انویسٹی گیشنز جاری ہیں۔رپورٹ کے مطابق چار ماہ کے دوران کرپشن کیسز میں جاری تحقیقات مکمل ہونے پر 11ریفرنس احتساب عدالت میں داخل کئے گئے۔ جس میںسابق وزیراعلی پنجاب شہباز شریف اور حمزہ شہباز کیخلاف رمضان شوگر ملز ریفرنس، صاف پانی کمپنی کیس میں قمرالسلام ،سابق پرنسپل سیکرٹری برائے وزیراعظم ملزم فواد حسن فواد کیخلاف آمدن سے زائد اثاثہ جات ،نندی پور کرپشن کیس ریفرنس اور سرگودھا یونیورسٹی کرپشن کیس ریفرنس بھی شامل ہیں۔

نیب لاہور کی جانب سے چار ماہ کے دوران انٹیلی جنس ونگ کی کارروائیوں میں 46ملزمان کی گرفتاری پر عملدرآمد کیاگیا۔جبکہ چیئرمین نیب جسٹس (ر)جاوید اقبال کی ہدایات کے مطابق نیب لاہور نے بیشتر مفرور ملزمان کو بھی گرفتار کیا۔جن میں عبدالعلیم خان، ایس ایس پی جنید ارشد ،فرحان چیمہ ،شریف فیملی کیلئے مبینہ منی لانڈرنگ کے الزام میں ملزمان قاسم قیوم، فضل داد، شاہد شفیق، مشتاق چینی، آفتاب محمود ، لاہور ویسٹ مینجمنٹ کمپنی میں اہم پیشرفت کے طور پرچارملزمان ،لاہور: ایکسز گلوبل کرپشن کیس میں ملزمان راجکمار اور فیصل کامران کی گرفتاریاں عمل میں لائی گئیں۔

رپورٹ کے مطابق کرپشن کیسز میں مجموعی طور پر 2ارب 50 کروڑ مالیت پر مشتمل پلی بارگین کی درخواستیں احتساب عدالت کے ذریعے منظور کی گئیں۔اس دوران ملزمان سے ایک ارب 27 کروڑروپے کی براہ راست وصولی کی جاچکی ہے جسکی گاہے بگاہے متاثرین و متعلقہ اداروں کو منتقلی جاری ہے۔مجموعی طور پر25ملزمان کی جانب سے پلی بارگین کی درخواستوں کی منظوری ہوئی۔

صرف خیابان امین ہائوسنگ سوسائٹی کیس میں نیب حکام کی جانب سے ساڑھے 7ارب مالیت کی ان ڈائریکٹ ریکوری کروائی گئی جس میں مختلف مکانات و پلاٹوں کے پوزیشن لیٹرز متاثرین میں تقسیم کئے گئے۔رپورٹ کے مطابق مجموعی طور پرچار ماہ کے دوران 18انکوائریاں اورچار انویسٹی گیشنزکو عدم شواہد کی بنیاد پر بند کر دیا گیا۔ڈی جی نیب لاہور شہزاد سلیم کے مطابق تمام میگا کرپشن مقدمات انتہائی برق رفتاری سے منطقی انجام تک پہنچا رہے ہیں۔چیئرمین نیب کی اختیار کردہ ’’احتساب سب کیلئے‘‘کی پالیسی پر سختی سے گامزن ہیں کیونکہ نیب کا ایمان ’’کرپشن فری پاکستان‘‘ہے۔ انہوںنے کہا کہ کرپٹ و بدعنوان عناصر کے کیخلاف نیب کی کارروائیاں بلاامتیاز جاری رہیں گی۔