جماعت اسلامی سندھ کا حکومت کی جانب سے تعلیمی اداروں میں موسیقی کی کلاسزکے اعلان کیخلاف احتجاجی کانفرنس

صوبائی وزیر تعلیم سید سردارشاہ اپنا فیصلہ واپس لیں ،میوزک وڈانس کی بجائے حفظ قرآن وتعلیم قرآن اور فزیکل ایجوکیشن اساتذہ کا تقرر کیا جائے،قرارداد میں مطالبہ

ہفتہ 11 مئی 2019 22:54

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 11 مئی2019ء) جماعت اسلامی سندھ کے شعبہ تعلیم کے تحت صوبائی حکومت کی جانب سے تعلیمی اداروں میں موسیقی کی کلاسزکے اعلان کے خلاف تعلیمی تنظیمات کی احتجاجی کانفرنس فاران کلب گلشن اقبال میں امیر جماعت اسلامی سندھ وسابق ایم این اے محمد حسین محنتی کی زیرصدارت منعقد ہوئی، مہمان خصوصی رکن سندھ اسمبلی سید عبدالرشید تھے جبکہ کانفرنس میں مختلف تعلیمی اداروں کے سربراہان ،ماہرین تعلیم ،اساتذہ اور طلبائ تنظیموں کے نمائندوں نے شرکت کی۔

کانفرنس میں شرکائ نے متفقہ طور پر ایک قرارداد منظور کی گئی جس میں مطالبہ کیا کہ صوبائی وزیر تعلیم سید سردارشاہ اپنا فیصلہ واپس لیں اور میوزک وڈانس کی بجائے حفظ قرآن وتعلیم قرآن اور فزیکل ایجوکیشن اساتذہ کا تقرر کیا جائے جن سے ہمارے سندھ گورنمنٹ کے اکثر اسکول محروم ہیں حتیٰ کہ بنیادی مضامین پڑھانے والے اساتذہ بھی اسکولوں میں موجود نہیں ہیں، ہزاروں کی تعداد میں ایسے اسکولز بھی موجود ہیں جن میں بچوں کے بیٹھنے، صاف پانی اور بیت الخلا کے انتظامات تک موجود نہیں ہیں اس لیے صوبائی وزیر تعلیم ڈانس ومیوزک کلاسز کی بجائے تعلیمی اداروں میں بنیادی سہولیات سمیت تعلیم کی بہتری کیلئے اقدامات پر توجہ دیں۔

(جاری ہے)

امیر جماعت اسلامی سندھ محمد حسین محنتی نے اپنے صدارتی خطاب میں کہاکہ حکومت بیرونی اشاروں پر اسلام ونظریہ پاکستان کے برعکس نصاب تعلیم میں ترمیم اور میوزک کی کلاسز چلاکر دستور کی خلاف ورزی اور اللہ کے عذاب کو دعوت نہ دے کیونکہ دستور پاکستان میں واضح طور پر لکھا گیا ہے کہ قرآن وسنت کیخلاف یہاں پر کوئی بھی اقدام نہیں ہوسکتا۔اگرحکومت کی جانب سے فیصلہ واپس نہ لیا گیا تو جماعت اسلامی آل پارٹیزکانفرنس منعقدکرکے احتجاجی پروگرام کا اعلان کرے گی اوردیگرسیاسی ودینی جماعتوں کو بھی اس جدوجہد میں شامل کیا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ رمضان انقلاب نزول قرآن اور قیام پاکستان کا مہینہ ہے، اس ماہ مقدس میں ہمیں پاکستان کو حقیقی معنیٰ میں اسلامی، فلاحی ریاست بنانے کا خواب پورا کرنے کے عزم کی ضرورت ہے۔صوبائی امیر نے کہا کہ سندھ باب الاسلام ہے جہاں اسلام ونظریہ پاکستان کیخلاف حکمرانوں کو کسی بھی اقدام کی اجازت نہیں دی جاسکتی،پاکستان اسلام،قرآن وکلمہ طیبہ لاالہ الااللہ کے نام پر حاصل کیا گیا تھا مگر آج تک ایک دن کیلئے بھی یہاں اسلام کو نافذ نہیں کیا گیا، نصاب تعلیم کو سیکولر بنانا ،ڈانس ومیوزک کی کلاسز بیرونی آقا?ں کو خوش اور اللہ کے عذاب کو دعوت دینے کے مترادف ہے، قوم حکمرانوں کے اسلام دشمن ایجنڈے کو کبھی کامیاب نہیں ہونے دے گی۔

سندھ اسمبلی میں ایم ایم اے کے پارلیامانی لیڈر سید عبدالرشید نے کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے شعبہ تعلیم میں بیرونی طاقتیں اپنا ایجنڈا شامل کرنے کی کوشش کررہی ہیں، بین الاقوامی حالات کے پیش نظر بسا اوقات حکومتیں بھی ان کے آگے بے بس نظر آتی ہیں اسلئے ہمیں چوکنا رہنے کی ضرورت ہے، حزب اختلاف وحزب اقتدار دونوں اسلام کی بنیادی تعلیم پر متفق ہیں ایک دوسرے کے ساتھ ملکر کام کرنے اور توجہ دلانے کی ضرورت ہے، ہم نے اسمبلی کے اندر جب بھی اس طرف توجہ دلائی تو مثبت جواب ملا ہے، کانفرنس کے تحفظات سے مذکورہ وزیر سمیت اسمبلی ارکان کو آگاہ کیا جائے گا۔

رکن اسمبلی سید عبدالرشید نے یقین دلایا کہ اسمبلی میںاسلام و پاکستان کیخلاف کوئی بھی کام نہیں ہونے دیا جائے گا،اگر کسی نے کوئی اس طرح کی حرکت کی تو دستور ہر شہری کو حق دیتا ہے کہ وہ اس کو عدالتوں میں چیلنج کرسکتا ہے۔ جماعت اسلامی سندھ شعبہ تعلیم کے ڈائریکٹر پروفیسر اسحاق منصوری نے کہا کہ ہمارادشمن بہت دانا،چوکس وچوکنا ہے وہ بڑی سمجھداری کے ساتھ اپنے ایجنڈا کو آگے بڑہا رہا ہے،سندھ میں ابتدائی کلاسوں کی جو کتب تیار کی گئی ہیں ان میں اس چیز کو واضح طور پر دیکھا جاسکتا ہے کہ کس طرح اسلام ونظریہ پاکستان کیخلاف شکوک وشہبات اور فکری انتشار پیدا کرنے کی کوشش کی گئی ہے، اس کی طرف بھی ہم سندھ ٹیکسٹ بک بورڈ اور سندھ بیورو کری کیولم (نصابیات) کے ذمہ داران کو توجہ دلاچکے ہیں۔

کانفرنس سے جماعت اسلامی سندھ کے نائب امیرعبدالغفارعمر، آفاق کے ریجنل ڈائریکٹر سید ضیائ الحسن قادری،نافع کے ڈائریکٹر فیض احمد فیض،چیئرمین گروپ آف ارقم اسکول سید افتخار احمد،چیئرمین آکسفورڈ گروپ آف اسکولز حنیف جدون،چیئرمین گرین فلیگ اسکول شیخ محمد کامل،سعید احمد صدیقی،ڈاکٹر ساحل نویس،اقبال احمد یوسف، اسلامی جمعیت طلبہ کراچی کے سیکریٹری آبش تنویر چوہدری ودیگر نے بھی خطاب کیا۔#