اقوام متحدہ قابض بھارتی فورسز کی جانب سے بدترین تشدد کے واقعات کی تحقیقات کے لیے کمیشن قائم کرے. انسانی حقوق کی تنظیموں کا مطالبہ

ریاست کی جانب سے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے لیے تشدد کا استعمال کیا جاتا ہے، جس کی وجہ سے قانونی، سیاسی اور اخلاقی معافی فورسز کو حاصل ہوتی ہے. رپورٹ

Mian Nadeem میاں محمد ندیم پیر 20 مئی 2019 16:49

اقوام متحدہ قابض بھارتی فورسز کی جانب سے بدترین تشدد کے واقعات کی تحقیقات ..
 سری نگر(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔20 مئی۔2019ء) مقبوضہ کشمیر کی سول سوسائٹی نے اقوام متحدہ سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ وادی میں قابض بھارتی فورسز کی جانب سے بدترین تشدد کے واقعات کی تحقیقات کے لیے کمیشن قائم کرے. کشمیر میڈیا سروس کی رپورٹ کے مطابق جموں اور کشمیر اتحاد سول سوسائٹی (جے جے سی سی ایس) اور لاپتہ افراد کے والدین کی ایسوسی ایشن (اے پی ڈی پی) نے مشترکہ طور پر جاری کردہ تفصیلی رپورٹ میں 1990 سے اب تک مقبوضہ کشمیر میں قابض بھارتی فورسز کی ریاستی دہشت گردی کی کارروائیوں کے بارے میں بتایا ہے.

اس کے علاوہ رپورٹ میں 1947 سے مقامی افراد کے حق آزادی کو دبانے کے لیے استعمال کیے جانے والے تشدد کے مختلف مراحل کی نشاندہی بھی کی گئی.

(جاری ہے)

رپورٹ میں بتایا گیا کہ ریاست کی جانب سے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے لیے تشدد کا استعمال کیا جاتا ہے، جس کی وجہ سے قانونی، سیاسی اور اخلاقی معافی فورسز کو حاصل ہوتی ہے اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا ایک بھی کیس پروسیکیوشن کی جانب سے سامنے نہیں آیا.

مذکورہ رپورٹ، جو کئی دہائیوں کی تحقیق کے بعد تیار کی گئی اور 5 سو 60 صفحات پر مشتمل ہے، جس میں اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے ہائی کمشنر کے دفتر سے تحقیقات کی سفارش بھی کی گئی ہے. گذشتہ سال جون میں اقوام متحدہ میں انسانی حقوق کے سربراہ زید رعد الحسین نے کشمیر میں ہراساں کرنے کے واقعات کی بڑے پیمانے پر تحقیقات کا مطالبہ کیا تھا‘ زید رعد الحسین کی جانب سے کہا گیا تھا کہ کشمیر میں ہونے والے واقعات کی تحقیقات ہونی چاہیے.

خیال رہے کہ اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے ادارے کی جانب سے پہلی مرتبہ متنازع علاقے کشمیر میں بھارت اور پاکستان کی جانب سے مبینہ طور پر انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر رپورٹ جاری کی گئی تھی. انسانی حقوق کی جانب سے جاری رپورٹ میں کشمیر میں سیکیورٹی فورسز کی جانب کی جانے والی خلاف ورزیوں پر روشنی ڈالی گئی تھی. اس کے علاوہ رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ جولائی 2016 میں بھارت کی جانب سے 22 سالہ حزب المجاہدین کے کمانڈر برہان وانی کو قتل کیے جانے کے بعد زید رعد الحسین نے دونوں ممالک کی حکومتوں کے نمائندوں سے ملاقات کی تھی.

اقوام متحدہ کی جانب سے کہا گیا تھا کہ برہان وانی کی موت کے بعد ہونے والے ’بڑے اور بے مثال‘ مظاہروں پر تحفظات کا اظہار کیا گیا اور کشمیر میں غیر مشروط رسائی کا مطالبہ کیا گیا لیکن کوئی حکومت اس پر راضی نہیں ہوئی. رپورٹ میں بتایا تھا کہ انسانی حقوق کے دفتر نے اس خطے کی ریموٹ نگرانی کا آغاز کیا اور جنوری 2016 سے رواں سال اپریل تک ہونے والے مبینہ واقعات پر ایک رپورٹ تیار کی گئی.

اس رپورٹ میں اصل توجہ بھارت کے زیر انتظام کشمیر پر مرکوز کی گئی، جس میں بھارتی فوج پر الزام لگاتے ہوئے اسے 145 افراد کے غیر قانونی قتل کا ذمہ دار ٹھہرایا گیا، اس کے علاوہ اسی عرصے میں عسکریت پسند گروپوں کی جانب سے 20 افراد کو قتل کیا گیا. اس بارے میں زید رعد الحسین کا کہنا تھا کہ یہ ضروری ہے کہ بھارتی حکام کشمیر میں سیکورٹی فورسز کی طرف سے طاقت کے زیادہ استعمال کی متعدد مثالوں کی تکرار سے بچنے کے لیے فوری اقدامات کریں.

1989 سے متعدد مسلح گروپ بھارتی فوج اور ہمالیہ کے علاقوں میں تعینات پولیس سے لڑتے آئے ہیں اور وہ پاکستان سے انضمام یا کشمیر کی آزادی چاہتے ہیں، اس لڑائی کے دوران اب تک ہزاروں لوگ مارے جاچکے ہیں، جس میں زیادہ تر عام شہری ہیں. کشمیر میں جاری اس تشدد میں گزشتہ دہائی میں تیزی سے کمی آئی تھی لیکن گزشتہ سال بھارتی فوج کے عسکریت پسندوں کے خلاف آپریشن آل آﺅٹ کے نتیجے میں 350 سے زائد اموات ہوئیں اور وادی میں جاری کشیدگی میں مزید اضافہ ہوگیا.