غزوہ بدر اسلام کی پہلی جنگ عظیم ہے جس کی وجہ سے اسلام کا غلبہ ہوا ،صاحبزادہ زاہد محمود قاسمی

جمعہ 24 مئی 2019 21:23

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 24 مئی2019ء) چیئرمین مرکزی علماء کونسل صاحبزادہ زاہد محمود قاسمی نے کہا ہے کہ غزوہ بدر اسلام کی پہلی جنگ عظیم ہے جس کی وجہ سے اسلام کا غلبہ ہوا اور اسلام دشمن قوتوں کو شکست ہوئی ۔ غزوہ بدر میں انصار اور مہاجرین نے نبی اکرم ﷺ کا ساتھ دیا ۔صحابہ کرام ؓ مال اور جانیں لیکر فداہوگئے۔ غزوہ بدر میں معوذ ؓ اور معاذ ؓ کا کردار تاریخ میں سنہرے حروف میں آج بھی موجود ہے۔

غزوہ بدر میں حضرت معاذ ؓ پورا دن جہاد کرتے رہے جب شام کو ان کے زخمی بازو نے تنگ کیا تو بازو کو پائوں کے نیچے لیکر تن سے جدا کردیا اور فرمایا جو جسم کا حصہ جہاد سے روکے اسے جسم سے الگ کیا جاسکتا ہے مگر جہاد کو نہیں چھوڑا جاسکتا،لہٰذا امت مسلمہ بھی جہاد کو ایک اہم فریضہ سمجھتی ہے۔

(جاری ہے)

جو مذہب اور فرقہ امت کو جہاد سے روکے اس کو امت سے جدا کردیا جائے گا۔

یہ بات انہوں نے مرکزی جامع مسجد گول فیصل آباد میں جمعہ کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔انہوں نے کہا کہ جہاد جیسے عظیم فریضے سے کبھی بھی امت مسلمہ سبکدوش نہیں ہوسکتی۔ غزوہ بدر میں فتح اور نصرت مسلمانوں کے حصے میں آئی اور اسلام کا بول بالاہوا۔ اس غزوہ میں امام المجاہدین حضرت محمد الرسول اللہ ﷺ کی قیادت میں انصار اور مہاجرین نے جہاد میں حصہ لیا ۔

حضور اکرم ﷺ نے جب اپنے جانثاروں کو غزوہ بدر میں بے سروسامان دیکھا تو نماز کیلئے کھڑے ہوگئے اور سر بسجود ہوکر اپنے اللہ سے اس قدر عاجزی اور الحاح سے مانگا کہ اس دعا کی لذت سے عرش وفرش بھی سرشار ہوگئے۔ دعا کی کیفیت بے مثال تھی ۔محویت کا یہ عالم تھا کہ چادر کندھوں سے گر پڑی ۔رِیش مبارک آنسوؤں سے ترہوگئی۔ خوش قسمت تھی زمین بدر جس کے سینے پر نبوت کے آنسو گر ِرہے تھے۔

مسلمان غزوہ بدر سے رہنمائی حاصل کریں ۔ غزوہ بدر سے ہی ریاست مدینہ کو تقویت ملی۔صاحبزادہ زاہد محمود قاسمی نے کہاکہ پاکستان کی معیشت اسلامی اصولوں پر چلنے سے بہتر ہوسکتی ہے ۔ چودہ سوسال قبل اسلام دشمن قوتوں نے معاشی طور پر ریاست مدینہ کو کمزور کرنے کی کوشش کی مگر نبی کریم ﷺ نے یثرب کے علاقے کو مرکز بنایا جوکہ مکہ اور شام کے درمیان قافلوں کی شاہراہ پر حکمران تھا۔

غزوہ بدر کے بعد اسلام کا نظام معیشت بھی بہتر ہوا اور ریاست مدینہ میں حضور اکرم ﷺ نے اپنی حکمت اور نہایت بیدار مغزی سے تمام ریاستی اوراسلامی تجارتی سرگرمیوں کو پروان چڑھایا ۔ انہوں نے کہا کہ ریاست مدینہ کی فوج تین سوتیرہ افراد پر مشتمل تھی ۔سالار اور سپاہی کے درمیان کوئی امتیاز نہ تھااور بذات خود رسول اکرم ﷺ اس کی کمان کررہے تھے۔

ریاست مدینہ میں سرکار دوعالم ﷺ نے انٹیلی جنس کا نظام خود وضع کیا ۔دشمن کے قافلہ کے حالات معلوم کرنے کیلئے اپنے جاسوس بھیجے ۔ موجودہ دور میں انہیں انٹیلی جنس یا حالات معلوم کرنے کے آلات کہا جاتا ہے۔ انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ مہنگائی پر قابو پایا جائے ۔عام آدمی کی ضروریات زندگی کو آسان بنایا جائے اورملک میں ڈالر کی ذخیرہ اندوزی کرنے والوں کیخلاف کارروائی کی جائے۔اس سلسلہ میں مرکزی علماء کونسل کے دار الافتاء نے فتویٰ بھی دیا ہے کہ یہ حرام ہے ۔ انہوں نے امت مسلمہ بالخصوص پاکستانی عوام سے اپیل کی ہے کہ ذخیرہ اندوزی سے بچیں خواہ وہ اجناس کی صورت میں ہو یا ڈالر کی صورت میں ہو۔ حلال تجارت کو فروغ دیں اور حرام تجارت سے اجتناب کریں۔