جماعت اسلامی نے قبائلی اضلاع میں الیکشن موخر کرنے کی حکومتی سفارش کو مسترد کردیا

حکومت کا فاٹا میں الیکشن ملتوی کرنے بارے الیکشن کمیشن کو لکھا گیا خط آئینی لحاظ سے درست ہے نہ حکومت اس کا اختیار رکھتی ہے، سراج الحق

پیر 10 جون 2019 19:24

جماعت اسلامی نے قبائلی اضلاع میں الیکشن موخر کرنے کی حکومتی سفارش کو ..
صوابی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 10 جون2019ء) امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے قبائلی اضلاع میں الیکشن موخر کرنے کے لئے صوبائی حکومت کی جانب سے الیکشن کمیشن آف پاکستان کو لکھے گئے سفارشی لیٹر کو یکسر مسترد کر تے ہوئے واضح کیا ہے کہ حکومت سابق فاٹا میں الیکشن سے فرار چاہتی ہے اور حکومت نے الیکشن کمیشن کو جو خطوط لکھے ہیں کہ فاٹا میں الیکشن ملتوی کئے جائیں تو حکومت کا یہ فیصلہ آئینی لحاظ سے درست ہے اور نہ ہی حکومت اس کا اختیار رکھتی ہے ہم جانتے ہیں کہ اس وقت حکومت کا گراف بہت کمزور ہے اس لئے وہ چاہتی ہیں کہ فاٹا کے علاقوں میں الیکشن نہ ہو لیکن جماعت اسلامی بر وقت الیکشن چاہتی ہے اور اس وقت سابقہ قبائلی علاقوں میں الیکشن کے حوالے سے جماعت اسلامی کی کوشش جاری ہے اور کوئی بھی اس الیکشن کو ملتوی نہیں کر سکتے ہیں اس لئے کہ یہ آئینی تقاضا ہے ان خیالات کااظہار انہوں نے موضع کلابٹ میں جماعت اسلامی پشاور کے مرحوم امیر مشتاق احمد خان کی وفات پر فاتحہ خوانی کے بعد تعزیتی ریفرنس اور صوابی الیکٹرانک میڈیا ایسو سی ایشن کے ساتھ خصوصی گفتگو کے دوران کیا۔

(جاری ہے)

سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ جماعت اسلامی 16جون کو لاہور سے بد ترین مہنگائی ، بے روزگاری ، ورلڈ بینک اور آئی ایم ایف کے غلامی کے خلاف احتجاجی تحریک شروع کر رہی ہے اور پورے ملک میں یہ سلسلہ جاری رہے گا انہوں نے کہا کہ حکومت کے خلاف پی پی پی ، مسلم لیگ اور دیگر سیاسی جماعتوں سے پہلے جماعت اسلامی ہی نے احتجاجی تحریک چلانے کا اعلان کیا تھا۔

ہم جماعت اسلامی کے پلیٹ فارم سے آئی ایم ایف کی غلامی ، ملک میں بد امنی ، بے روزگاری اور خاص کر بد ترین مہنگائی کے خلاف علیٰحدہ احتجاج جاری رکھیں گے انہوں نے کہا کہ کوئی ایسا پاگل ہو گا جو بے گناہ انسانوں کے قتل اور ظلم و جبر کو درست سمجھے گا۔اس لئے کراچی ہو یا وزیر ستان جہاں بھی بے گناہ لوگ مر تے ہیں یہ انتہائی ظلم ہے اب قبائلی علاقوں میں بے گناہ سرکاری لوگ شہید ہو گئے اور سویلین لوگوں کو بھی شہید کیا جارہا ہے یہ پی ٹی آئی حکومت کی ناکامی ہے پی ٹی آئی حکومت نے اعلان کیا تھا کہ اقتدار میں آکر ہم امن کا تحفہ دینگے۔

لیکن یہ پی ٹی آئی کی حکومت کی امن کے حوالے سے ناکامی کا ثبوت ہے۔ انہوں نے کہا کہ نو ماہ کے دوران پی ٹی آئی حکومت نے کوئی ایسی حرکت کی یا ایکشن لے کر کوئی ایسا فیصلہ کیا جو ریاست مدینہ کاتصور پیش کر سکے بلکہ پی ٹی آئی حکومت نے ریاست مدینہ کا ہتھک کیا ہے۔ کیونکہ ریاست مدینہ کا لفظ بہت مقدس لفظ ہے اس لئے ریاست مدینہ کی اس لفظ کی بد نامی کا باعث بھی حکومت بن رہی ہے ۔

سراج الحق نے کہا کہ پی ٹی آئی حکومت نے ریاست مدینہ کی طرح ریاست قائم کرنے کی کوشش ہی نہیں کی ہے۔ بلکہ ہر دن ہر عمل ریاست مدینہ کے خلاف پی ٹی آئی حکومت کر رہی ہے پاکستان میں لوگ مہنگا گوشت ، ادویات ، آٹا ، پیٹرولیم اور دیگر ضروری اشیائے خوردونوش کی خریداری کے لئے کھڑے ہو کر مہنگے داموں خرید کر یہ کہتے ہیں کہ یہ ریاست مدینہ ہے پی ٹی آئی حکومت ریاست مدینہ کی طرف نہیں جارہی بلکہ اس کے اُلٹ سمت اس کا سفر جاری ہے انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی حکومت کو ہم پی پی پی ، پی ایم ایل اور دیگر حکومتوں کا ایک تسلسل سمجھتے ہیں۔

موجودہ حکومت کی داخلہ اور خارجہ پالیسیاں بھی سابقہ حکومتوں کی پالیسیوں کا تسلسل ہے اس لئے پی ٹی آئی حکومت بھی اس نظام کا حصہ ہے ہم چاہتے ہیں کہ اب عوام کے پاس خود جائیں اور ان کو یہ بتا دیں کہ پی ٹی آئی ، پی پی پی اور دیگر سابقہ حکومتوں کے بعد اب پی ٹی آئی کی حکومت نے عوام کے مسائل میں بے پناہ اضافہ کیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ سیاسی جماعتیں چہروں کی تبدیلی پر یقین رکھتی ہے لیکن ان جماعتوں کے پاس کوئی نظام اور نہ ہی کوئی پروگرام ہے ۔

اور موجودہ حکومت نے اقتدار میں آنے کے بعد جس تیزی کے ساتھ قوم کو دلدل میں پھنسایا ہے ماضی کے ادوار میں اس کی مثال نہیں ملتی ۔ اس وقت پاکستان میں ملک و قوم کی نجات دہندہ جماعت صرف اور صرف جماعت اسلامی ہی ہے ہمارے پاس ایک پروگرام اور متبادل نظام کے علاوہ ملک کے معاشی مسائل کا ایک حل بھی موجود ہے اور یہ ظاہر ہے کہ اب تک جتنے لوگوں نے حکومتیں کی ہے ہر ایک کا یہی فلسفہ ہے کہ''قرض لے لو اور اس کو کھائو''اور اپنا پانچ سالہ دور حکومت اس طریقے سے چلائو ۔

سراج الحق نے جماعت اسلامی کے مقتول امیر مشتاق احمد خان کی عوامی اور جماعتی خدمات کو زبر دست خراج عقیدت پیش کر تے ہوئے کہا کہ ان کی شہادت پر ہمیں بہت آفسوس ہے ان کی وفات سے جماعت اسلامی کو بہت بڑا نقصان پہنچا ہے انہوں نے کہا کہ ملک میں جاری سیاسی اور معاشی صورتحال سے یہ ثابت ہو رہا ہے کہ پی ٹی آئی کی حکومت مکمل طور پر ناکام ہو چکی ہے اسلام آباد سے قبل عوام کے ساتھ جو وعدے ، اعلانات اور سبز باغات دکھائے تھے ہر دن ہر لمحہ اس سے پیچھے ہٹ رہی ہے اور نو ماہ دور حکومت کے دوران اس پر عمل در آمد نہیں کیا گیا جب کہ باہر ممالک میں مقیم پاکستانی بھی حکومتی کارکر دگی سے مطمئن نہیں ۔

میرے عمرے کے دوران وہاں موجود پاکستانیوں نے بتایا کہ ہم سو فی صد پی ٹی آئی حکومت سے نالاں اور پشیمان ہے ان اوور سیز پاکستانیوں نے جنہوں نے پی ٹی آئی کو ووٹ دیا تھا حرمین شریفین میں اپنی غلطیوں کا اعتراف بھی کیا۔