یہ پاکستان نہیں پاکستانی عوام کے لیے آئی ایم ایف کا بجٹ ہے ، سارازور ٹیکس اور اشیاء کی قیمتیں بڑھانے پر دیا گیاہے،سینیٹر سراج الحق

حکومت نے صرف آئی ایم ایف کا تیا ر کردہ بجٹ پڑھ کرسنانے کی ذمہ داری ادا کی ہے ،ردعمل

منگل 11 جون 2019 23:50

یہ پاکستان نہیں پاکستانی عوام کے لیے آئی ایم ایف کا بجٹ ہے ، سارازور ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 11 جون2019ء) امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے بجٹ پر اپنے ردعمل میں کہاہے کہ یہ پاکستان کا بجٹ نہیں ، بلکہ پاکستانی عوام کے لیے آئی ایم ایف کا بجٹ ہے جس میں سارازور ٹیکس اور اشیاء کی قیمتیں بڑھانے پر دیا گیاہے ۔ حکومت نے صرف آئی ایم ایف کا تیا ر کردہ بجٹ پڑھ کرسنانے کی ذمہ داری ادا کی ہے ۔

انہوںنے کہاکہ بجٹ میں عام آدمی کو درپیش مشکلات کے حل اور مہنگائی کو کم کرنے کی طرف کوئی توجہ نہیں دی گئی ۔ بجٹ الفاظ کا وہ گورکھ دھندہ ہے جو خود معاشی افلاطونوں کی سمجھ میں بھی نہیں آرہا ۔ انہوں نے کہاکہ دس ماہ کی قلیل مدت میں حکومت نے یہ تیسرا بجٹ پیش کیا ہے جو دو ہزار پانچ سو پچاس ارب روپے خسارے کا بجٹ ہے ۔

(جاری ہے)

کل آمدن پانچ ہزار پانچ سو ارب ہے جبکہ بجٹ اخراجات چھ ہزار سات سو ارب روپے ہیں ۔

مہنگائی 100 فیصد بڑھ گئی ہے جبکہ تنخواہوں میں صرف دس فیصداضافہ کیاگیاہے۔ سینیٹر سراج الحق نے کہاکہ اگرچہ ماضی کی حکومتوں نے قرضے لے کر غلط کیا مگر موجودہ حکومت نے دوگنا زیادہ قرض لے کر کونسا اچھا کیا ہے۔یہ بجٹ پاکستان کی تاریخ میں سب سے زیادہ خسارے والا بجٹ ہے۔ بجٹ آئی ایم ایف کی ٹیم نے بنایا ہے ۔ماضی کی حکومتوں نے قرض لے کر غلط کیا ، ورلڈ بینک اور آئی ایم ایف کے پاس جاکر اپنے ملک پر بوجھ ڈالا تھا لیکن موجودہ حکومت نے تو اس میں کئی گنا اضافہ کیا ہے ۔

اس بجٹ میں 700 ارب روپے کے مزید ٹیکسز لگائے گئے ہیں جس کے نتیجہ میں مہنگائی ہوگی اور عام آدمی پر بوجھ بڑھے گا۔ بالواسطہ ٹیکس میں اضافہ ہوناچاہیے بلاواسطہ ٹیکس سے گریز کیا جانا چاہیے کیونکہ بلاواسطہ ٹیکس چوکی دار، ٹیکسی ڈرائیور اور عام آدمی بھی دیتا ہے یہ حقیقت ہے ٹیکس کے بغیر کوئی بھی حکومت نہیں چل سکتی لیکن دیکھنا یہ ہے کہ ٹیکس غریب سے لینا ہے یا امیر سے لینا ہے یہاںٹیکس غریب سے لیا جاتا ہے اور امیر پر کم سے کم بوجھ ڈالا جاتا ہے۔