گزشتہ حکومت نے سیاسی مقاصد حاصل کرنے کیلئے ملکی معیشت کو تباہ کردیا‘

ہم نے انتہائی سخت حالات میں معیشت کو سنبھالا‘ حکومت ملک کو خساروں سے نجات دلائے گی پہلی مرتبہ بجٹ پر بحث میں 250 ارکان نے حصہ لیا، اپوزیشن کو 25 فیصد زیادہ وقت دیا گیا بجلی اور گیس کی چوری روکنے سے ریونیو میں 82 ارب روپے اضافہ ہوا انچارج وزیر خزانہ حماد اظہرکا قومی اسمبلی میں بجٹ پر بحث سمیٹتے ہوئے اظہار خیال

جمعہ 28 جون 2019 17:31

گزشتہ حکومت نے سیاسی مقاصد حاصل کرنے کیلئے ملکی معیشت کو تباہ کردیا‘
اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 28 جون2019ء) انچارج وزیر خزانہ حماد اظہر نے کہا ہے کہ بجٹ پر بحث کے دوران اپوزیشن کو 25 فیصد زیادہ وقت دیا گیا جبکہ پہلی مرتبہ 250 سے زائد ارکان نے بحث میں حصہ لیا جو تحریک انصاف کی جمہوریت پسندی کا ثبوت ہے‘ گزشتہ حکومت نے سیاسی مقاصد حاصل کرنے کیلئے ملکی معیشت کو تباہ کردیا‘ ہم نے انتہائی سخت حالات میں معیشت کو سنبھالا‘ حکومت معیشت میں استحکام لاتے ہوئے ملک کو خساروں سے نجات دلائے گی۔

جمعہ کو مالیاتی بل 2019ء پر بحث سمیٹتے ہوئے انچارج وزیر حماد اظہر نے کہا کہ اپوزیشن‘ حکومت اور اتحادی جماعتوں کی مثبت بحث اور تجاویز پر شکریہ ادا کرتا ہوں۔ اس بجٹ پر جتنی بحث ہوئی اور تجاویز دی گئیں اس کی مثال نہیں‘ اپوزیشن بنچوں کو 25 فیصد زیادہ وقت دیا گیا۔

(جاری ہے)

پہلی مرتبہ بجٹ بحث میں 250 سے زائد ارکان نے حصہ لیا جو پاکستان تحریک انصاف کی جمہوریت پسندی اور سپیکر قومی اسمبلی کی غیر جانبداری کا ثبوت ہے۔

انہوں نے کہا کہ حکومتی بنچوں نے صبر و تحمل سے اپوزیشن کی تنقید برداشت کی جو قابل تحسین ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے انتہائی سخت حالات میں معیشت کو سنبھالا۔گزشتہ حکومت نے سیاسی مقاصد حاصل کرنے کے لئے ملکی معیشت کو تباہ کردیا‘ ملک کو بھاری تجارتی خسارہ ‘ گردشی قرضے‘ سرکاری کاروباری اداروں کے نقصانات جیسے بڑے مسائل دے کر گئی۔ انہوں نے کہا کہ ہماری حکومت نے تجارتی خسارہ میں 50 ارب ڈالر کی کمی لائی۔

برآمدات میں حجم کے حساب سے 30 فیصد اضافہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ پچھلے دس سال میں جی ڈی پی میں ٹیکس کی شرح ڈیڑھ سے دو فیصد رہی۔ موجودہ حکومت آئندہ تین سال میں جی ڈی پی میں ٹیکس کی شرح کو 4 فیصد تک بڑھائے گی۔ انہوں نے کہا کہ پچھلی حکومت نے بے دریغ قرضے لئے جو جی ڈی پی کے 72 فیصد تک پہنچ گئے تھے۔ ہم پانچ سالہ منصوبہ کے تحت ان میں بتدریج کمی لائیں گے۔

حماد اظہر نے کہا کہ پرائمری خسارہ کو دو فیصد سے کم کرکے 0.6 فیصد تک لایا جائے گا۔ کھانے پینے کی اشیاء پر ٹیکس عائد کرنے کا تاثر درست نہیں۔ گوشت اور آٹے پر کوئی ٹیکس نہیں لگایا گیا۔ امیر لوگوں کے زیر استعمال پھلوں ‘ سبزیوں اور تیار اشیاء پر ٹیکس عائد کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ چینی پر ساڑھے تین روپے فی کلو ٹیکس عائد کیا گیا ہے۔ اگر یہ ٹیکس بھی عائد نہ کرتے تو اپوزیشن والوں نے کہنا تھا کہ شوگر مافیا کو نوازا گیا ہے۔

انچارج وزیر خزانہ حماد اظہر نے تنخواہ دار طبقے پر ٹیکس عائد کئے جانے کے حوالے سے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان پیپلز پارٹی کے دور میں ایک لاکھ روپے آمدنی پر 5 ہزار روپے ٹیکس عائد تھا‘ مسلم لیگ (ن) کی حکومت میں بھی 5 ہزار روپے ٹیکس عائد تھا جبکہ پاکستان تحریک انصاف نے ایک لاکھ روپے آمدنی پر اڑھائی ہزار روپے ٹیکس عائد کیا ہے۔ ان اعداد و شمار کو سامنے رکھتے ہوئے باآسانی سمجھا جاسکتا ہے کہ ٹیکسوں کا بوجھ کس حکومت نے بڑھایا تھا۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں کہاگیا کہ یہ ریڑھی والوں کی جیب سے پیسے نکال رہے ہیں‘ ہم فالودے اور چینی والوں سے پیسے نکالیں گے۔ انہوں نے کہا کہ بجلی چوری اور گیس چوری کے خلاف آپریشن جاری رکھا جائے گا۔ چوری روکنے سے ریونیو میں 82 ارب روپے اضافہ ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے گزشتہ 40سال کا حساب لینا ہے کیونکہ ہم سے پیچھے والے ملک آگے نکل گئے ہیں اور انہی کی ناقص پالیسیوں کی وجہ سے آج پاکستان پیچھے رہ گیا ہے۔ حماد اظہر نے کہا کہ جب میرے والد مسلم لیگ (ق) کے صدر تھے تو شیخ روحیل اصغر سب سے پہلے ان سے لیگ کا ٹکٹ مانگنے آئے تھے۔