Live Updates

محروم اور کمزور طبقات کی فلاح و بہبود کے لئے ریاست مدینہ کے تصور احساس کی پیروی کرتے ہوئے ملک میں غربت کے خاتمہ کے لئے ’’احساس‘‘ پروگرام کا آغاز کیا ہے ،

احساس کے بغیر کوئی قوم مہذب نہیں بن سکتی، نیا پاکستان وہ ہوگا جو لوگوں کو غربت سے نکالے گا، ماضی کے حکمرانوں نے غریبوں کا احساس نہیں کیاجو عوام کے پیسے سے بیرونی دورے کرتے رہے، قوم مقروض ہوتی رہی اور ان کے اثاثے بڑھتے رہے، بے نامی جائیدادوں سے حاصل ہونے والی رقوم کو غریب طبقہ کی بہبود کے لئے خرچ کیا جائے گا، وزیراعظم کا غربت میں کمی لانے کے پروگرام "نیشنل پاورٹی گریجویشن اقدام" کی افتتاحی تقریب سے خطاب عمران خان نے ملک بھر سے تعلق رکھنے والے کم آمدنی والے شہریوں کو چھوٹے کاروبارکے لئے بلا سود قرضوں کے چیک تقسیم کئے

جمعہ 5 جولائی 2019 19:25

محروم اور کمزور طبقات کی فلاح و بہبود کے لئے ریاست مدینہ کے تصور احساس ..
اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 05 جولائی2019ء) وزیراعظم عمران خان نے معاشرے کے غریب اور کمزور طبقات کی معاشی خوشحالی اور انہیں اپنے پائوں پر کھڑا کرنے کے لئے 42.65 ارب روپے مالیت کے ’’نیشنل پاورٹی گریجوایشن انیشی ایٹو‘‘ پروگرام کا آغاز کرتے ہوئے کہا ہے کہ محروم اور کمزور طبقات کی فلاح و بہبود کے لئے ریاست مدینہ کے تصور احساس کی پیروی کرتے ہوئے ملک میں غربت کے خاتمہ کے لئے ’’احساس‘‘ پروگرام کا آغاز کیا ہے کیونکہ احساس کے بغیر کوئی قوم مہذب نہیں بن سکتی، نیا پاکستان وہ ہوگا جو لوگوں کو غربت سے نکالے گا، ماضی کے حکمرانوں نے غریبوں کا احساس نہیں کیا۔

عوام کے پیسے سے بیرونی دورے کرتے رہے، قوم مقروض ہوتی رہی اور ان کے اثاثے بڑھتے رہے، بے نامی جائیدادوں سے حاصل ہونے والی رقوم کو غریب طبقہ کی بہبود کے لئے خرچ کیا جائے گا۔

(جاری ہے)

انہوں نے یہ بات جمعہ کو قومی سطح پر غربت میں کمی لانے کے پروگرام "نیشنل پاورٹی گریجویشن اقدام" کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہی ۔ اس موقع پر وزیراعظم عمران خان نے ملک بھر کے مختلف علاقوں سے تعلق رکھنے والے کم آمدنی والے شہریوں کو چھوٹے کاروبارکے لئے بلا سود قرضوں کے چیک تقسیم کئے۔

اس موقع پر بلاسود قرضہ حاصل کرنے والی خواتین سے متعلق ویڈیو فلم بھی دکھائی گئی جنہوں نے اس پروگرام سے حاصل ہونے والے فوائد کے بارے میں بتایا۔ اس اقدام کا آغاز 391 چیک تقسیم کرنے کی تقریب سے ہوا جبکہ 3 ارب 2 کروڑ روپے مالیت کے 86 ہزار 151 سود سے پاک قرضے ملک بھر میں تقسیم کئے گئے۔ ’’نیشنل پاورٹی گریجویشن انیشی ایٹو‘‘ کا جامع ملک گیر پروگرام بیک وقت 100 سے زائد اضلاع میں متعارف کرایا جا رہا ہے۔

یہ پروگرام سود سے پاک قرضے، پیشہ وارانہ اور فنی تربیت اور اثاثوں کی منتقلی کی بدولت عوام کو بہتر سہولیات فراہم کرے گا۔ نیشنل پاورٹی گریجویشن انیشی ایٹو دراصل احساس پروگرام کا حصہ ہے جس کا تخمینہ 42 ارب 65 کروڑ روپے لگایا گیا ہے۔ پروگرام کا مقصد انتہائی پسماندہ طبقے کے گھرانوں کو غربت کی دلدل سے باہر نکال کر ترقی کی راہ پر گامزن کرنا ہے۔

حکومت اس منصوبے کے لئے رقم فراہم کرنے کے ساتھ ساتھ بین الاقوامی فنڈ برائے زرعی ترقی اور ایشیائی ترقیاتی بینک کے ساتھ بھی اشتراک کار کر رہی ہے۔ وزیراعظم عمران خان نے ڈاکٹر ثانیہ نشتر کو مبارکباد دیتے ہوئے کہا ہے کہ احساس پروگرام اب عمل درآمد کے مرحلے میں آ گیا ہے، آج قرضوں کے اجراء کا سلسلہ شروع کر دیا گیا ہے، اس پروگرام کے اور بھی کئی پہلو ہیں، اس پروگرام میں شراکت داری کرنے والے اداروں اور تنظیموں کا شکریہ ادا کرتا ہوں، یہ ایک مربوط پروگرام ہے جس کے ذریعے پاکستان میں غربت کم کرنے کے لئے کام کیا جائے گا۔

اس میں مختلف وزارتوں کا اپنا اپنا کردار ہے، اگر ہم نوجوانوں کو ہنر سکھا دیں اور کاروبار کے لئے چھوٹے قرضے دیں تو معاشرے میں بڑی تبدیلی لائی جا سکتی ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ اس پروگرام کے تحت پاکستان کے لاکھوں شہری بلاسود قرضوں، اثاثوں کی منتقلی اور تربیت کی فراہمی سے مستفید ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ میں جب برطانیہ گیا تھا تو میں تب ایک فلاحی ریاست کے صحیح تصور سے روشناس ہوا۔

فلاحی ریاست میں انسان اور انسانیت کی قدر اور عزت و احترام ہوتا ہے اور حتیٰ کہ جانوروں کے حقوق تک کا بھی خیال رکھا جاتا ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ جب وہ دین کے قریب ہوئے، تاریخ پڑھی اور قرآن مجید کا مطالعہ کیا تو وہ اس نتیجہ پر پہنچے کہ مغرب کی جن چیزوں کو میں سراہتا تھا، وہ دراصل اسلامی تعلیمات تھیں اور حضور نبی کریمؐ نے ریاست مدینہ میں اس کی بنیاد رکھی تھی۔

ریاست مدینہ ایک جدید ریاست تھی اس ریاست نے جدید تصورات کو عملی شکل دی۔ امیروں سے ٹیکس لے کر غریبوں پر خرچ کیا جاتا تھا اور ریاست کو کمزور طبقہ کا احساس تھا۔ کمزور طبقے کے لئے ریاست نے اپنی ذمہ داریاں ادا کیں۔ یہ چیز انسانی معاشرے کو حیوانوں کے معاشرے سے جدا کرتی ہے۔ سرکار مدینہؐ نے لوگوں میں جو احساس پیدا کیا وہ اصل چیز ہے۔ مدینہ کی ریاست ہر دور کے مسلمانوں کے لئے مشعل راہ ہے، انصاف کی فراہمی، عورتوں کو حقوق دینا، غلامی کا خاتمہ کرنا ریاست کی ذمہ داری ہے۔

ریاست مدینہ انہی اعلیٰ تصورات کی بناء پر دنیا کے لئے ایک مثال بنی اور مسلمان اس قابل ہوئے کہ پچاس سال میں تقریباً آدھی دنیا فتح کرلی۔ احساس کے بغیر کوئی قوم مہذب نہیں ہو سکتی۔ انہوں نے کہا کہ میں مدینہ کی ریاست کی بات ووٹ لینے کے لئے نہیں کرتا، بدقسمتی سے بعض لوگوں نے دین کو دکانداری بنا دیا ہے، ووٹ لے کر اقتدار میں آ جاتے ہیں اور اپنے لئے فائدے حاصل کرتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ نیا پاکستان وہ ہوگا جو لوگوں کو غربت سے نکالے گا۔ وزیراعظم نے کہا کہ چین نے بھی ایک جامع حکمت عملی کے تحت لوگوں کو غربت سے نکالا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پہلے ایشین ٹائیگر اور لاہور کو پیرس بنانے کے دعوے کئے جاتے رہے، امیر اور غریب کے لئے علاج کے الگ الگ معیار اور ہسپتال ہیں۔ پاکستان میں غریب لوگ طرح طرح کے امراض کا شکار ہیں، تیس سال اقتدار میں رہنے والوں نے ایک ایسا ہسپتال نہیں بنایا جہاں وہ اپنا علاج کرا سکیں اور دوسری طرف یہاں کے لوگوں کا حال دیکھیں کہ پاکستان میں 5 فیصد شہری ہیپاٹائٹس کے شکار ہیں کیونکہ سرکاری ہسپتالوں میں حفظان صحت کا خیال نہیں رکھا گیا، لاڑکانہ میں استعمال شدہ سرنجوں سے ایڈز کے پھیلنے کا واقعہ بھی حال ہی میں ہوا ہے۔

وزیراعظم نے کہا کہ نبی کریمؐ نے پہلے لوگوں کے ذہن تبدیل کئے اور انہیں انسانیت کا درس دیا، احساس پروگرام کا مقصد بھی ریاست مدینہ کے تصور احساس کی پیروی کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم احساس پروگرام کو شفاف بنیادوں پر چلائیں گے، آج 391 مقامات پر 86 ہزار 151 بلا سود قرضے فراہم کرنے کا آغاز کیا جا رہا ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ احساس پروگرام شفاف ترین پروگرام ہو گا، رواں سال اس پروگرام کے لئے تقریباً 200 ارب روپے کے فنڈز مختص کئے گئے ہیں، آنے والے برسوں میں اس میں مزید اضافہ ہو گا۔

وزیراعظم نے کہا کہ وہ آج یہ اعلان کر رہے ہیں کہ جو بھی بے نامی پراپرٹی کی نشاندہی کرے گا اس میں سے نشاندہی کرنے والے کا حصہ 3 فیصد سے بڑھا کر 10 فیصد کیا جائے گا اور باقی پراپرٹی احساس پروگرام کے تحت معاشرے کے غریب اور کمزور طبقات کی فلاح و بہبود کے لئے استعمال ہو گی۔ انہوں نے کہا کہ ظلم و ناانصافی کے خلاف خودغرض اور بزدل طبقہ کھڑا نہیں ہوتا۔

وزیراعظم نے کہا کہ مجھے اپوزیشن کی طرف سے روز کہا جاتا ہے کہ اتنا کرنا جتنا برداشت کر سکو۔ میں ان کو بتانا چاہتا ہوں کہ میں تو مرنے کے لئے بھی تیار ہوں۔ انہوں نے کہا کہ جب گھر پر قرضہ چڑھتا ہے تو گھر کے بڑے کو فکر لاحق ہو جاتی ہے اور وہ اپنے خرچے کم کرنے کی کوشش کرتا ہے لیکن قوم مقروض ہوتی رہی اور ان کے اثاثے بڑھتے رہے۔ آصف علی زرداری نے صدر ہوتے ہوئے عوام کے ٹیکسوں سے دوبئی کے 40 دورے کئے اور نواز شریف لندن کے دورے کرتے رہے۔

عوام اس لئے ٹیکس نہیں دیتے کیونکہ ان کے ٹیکسوں کا صحیح استعمال نہیں ہوتا۔ میں ثابت کر کے دکھائوں گا کہ عوام کا ٹیکس عوام پر خرچ کر کے اور خرچے کم کر کے اسی قوم سے پیسہ جمع کر کے دکھائیں گے، یہی قوم ٹیکس بھی دے گی اور اس پیسہ کو غربت مٹانے کے لئے بروئے کار لایا جائے گا۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر پیشہ ورانہ تعلیم و فنی تربیت شفقت محمود نے کہا کہ یہ پروگرام وزیراعظم عمران خان کے وژن کے مطابق غریب طبقہ کی فلاح و بہبود کے لئے شروع کیا جا رہا ہے۔

وزیراعظم کی قیادت ہم سب کے لئے مشعل راہ ہے۔ وزیراعظم کی ہدایت پر پورے ملک میں سڑکوں پر سو نے والے بے سہارا افراد کے لئے پناہ گاہیں قائم کی گئیں۔ غریب اور محروم طبقہ کے سر پر ہاتھ رکھا جا رہا ہے۔ غریب طبقہ کو بااختیار بنانے کے لئے آج کا دن بڑی اہمیت کا حامل ہے اور ہم محروم طبقہ کی فلاح و بہبود کے حوالے سے کوئی سیاست نہیں کر رہے بلکہ عملی اقدامات اٹھا رہے ہیں۔

وزیراعظم کے احساس پروگرام کے حوالے سے وزارت تعلیم میں بھی کئی مربوط اقدامات کی منصوبہ بندی کی جا رہی ہے۔ اس ضمن میں ہم اپنا کردار ادا کریں گے اور ہماری وزارت احساس پروگرام کے تحت تخفیف غربت کے لئے اپنا بھرپور کردار ادا کرے گی۔ اس ضمن میں اسکول سے باہر بچوں کو اسکولوں میں لانے، ملک میں یکساں نظام تعلیم رائج کرنے، لوگوں کو ہنر مند بنانے سمیت مختلف اقدامات اٹھائے جا رہے ہیں جس سے لوگوں کی زندگیوں میں نمایاں تبدیلی آئے گی اور پاکستان کو مثبت انداز میں تبدیل کرنے کے سفر میں کامیابی حاصل کریں گے۔

وزیراعظم کی معاون خصوصی برائے سماجی تحفظ و تخفیف غربت ڈاکٹر ثانیہ نشتر نے کہا کہ نیشنل پاورٹی گریجویشن کا اقدام وزیراعظم کی سربراہی میں احساس پروگرام کے سلسلے میں بہت اہم ہے، ہم اگلے چھ ماہ میں بہت سی اسکیموں کا اجراء کریں گے۔ نیشنل پاورٹی گریجویشن اسٹریٹجی غربت سے خوشحالی تک کا سفر ہے، یہ پروگرام ایسے لوگوں کے لئے ہے جن کے وسائل محدود ہیں اور انہیں اپنا روزگار کمانے کے لئے تھوڑی سی مدد اور تعاون کی ضرورت ہے۔

ثانیہ نشتر نے کہا کہ اس پروگرام کے تحت ہر ماہ 80 ہزار بلا سود قرضے دیئے جائیں گے۔ عام آدمی کی زندگی میں چھوٹے قرضے انقلابی حیثیت رکھتے ہیں اور اس سے انہیں اپنے پائوں پر کھڑا ہونے میں مدد ملتی ہے۔ اس پروگرام کے تحت چار سال میں ایک کروڑ سے زائد افرادکو قرضے دیئے جائیں گے۔ غربت کے خاتمہ کے لئے شفاف طریقے سے عام آدمی کو قرضے دے کر اس کی بہت بڑی مدد کی جا سکتی ہے۔

یہ پروگرام بیک وقت 100 سے زائد اضلاع میں متعارف کروایا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس پروگرام کے تحت سود سے پاک قرضوں کے ساتھ ساتھ پیشہ ورانہ تربیت بھی فراہم کی جائے گی۔ تقریب میں وزیراعظم کی معاون خصوصی برائے اطلاعات و نشریات ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان، وفاقی وزیر پارلیمانی امور سینیٹر اعظم سواتی، پیشہ ورانہ تعلیم و فنی تربیت کے وزیر شفقت محمود کے علاوہ وفاقی وزراء، ارکان اسمبلی، سفارت کاروں، مختلف سماجی و غیر سرکاری تنظیموں کے نمائندوں اور اس پروگرام سے مستفید ہونے والوں نے شرکت کی۔
Live عمران خان سے متعلق تازہ ترین معلومات