حکومت اقتصادی سرگرمیوں کو فروغ دینے کے اقدام کررہی ہے ،مشکلات آسانیوں میں بدلنے والی ہیں،عمران اسماعیل

گورنرسندھ کی پی سی ڈی ایم اے کے وفدسے ملاقات، مسائل کے حل اور متعلقہ اداروں کے ساتھ اجلاس بلانے کی یقین دہانی امتیازی ٹیکسوں کی وجہ سے قومی خزانے کو اربوں کا نقصان ہورہاہے،کمرشل اور صنعتی کمرشل امپورٹرز پر یکساں ٹیکس عائد کیے جائیں،شاہد وسیم

بدھ 17 جولائی 2019 17:31

حکومت اقتصادی سرگرمیوں کو فروغ دینے کے اقدام کررہی ہے ،مشکلات آسانیوں ..
کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 17 جولائی2019ء) گورنر سندھ عمران اسماعیل نے کہا ہے کہ حکومت اقتصادی ومعاشی سرگرمیوں کو فروغ دینے کے لیے ہر ممکن اقدام کررہی ہے اور جلد ہی مشکلات آسانیوں میں بدل جائیں گی۔حکومت تاجربرادری کے مسائل سے بخوبی واقف ہے اور ان مسائل کو حل کرنا ہماری اولین ترجیحات میں شامل ہے۔یہ بات انہوںنے پاکستان کیمیکلز اینڈ ڈائز مرچنٹس ایسوسی ایشن ( پی سی ڈی ایم اے ) کے چیئرمین شاہد وسیم کی سربراہی میں گورنر ہاؤس میں وفد سے ملاقات کے موقع پر کہی۔

وفد میں وائس چیئرمین سلیم نی نی ،چوہدری نصیر،ناصر حیات مگوں،منصور حکیم الدین اور خوزیماسفری شامل تھے۔گورنر سندھ نے پی سی ڈی ایم اے کے وفد کو مسائل کے حل کے لیے اپنے بھرپور تعاون کی یقین دہانی کرواتے ہوئے کہاکہ ملک کو اقتصادی ترقی کی شاہراہ پر گامزن کرنے کے لیے تاجربرادری کو حکومت کا ساتھ دینا ہوگا حکومت بھی مشکل کی ہر گھڑی میں تاجربرادری کو تنہا نہیں چھوڑے گی بلکہ ان کا ساتھ دے گی ۔

(جاری ہے)

گورنر سندھ نے مزید کہاکہ وہ متعلقہ اداروں کے ساتھ پی سی ڈی ایم اے ممبران کا اجلاس بلائیں گے تاکہ مسائل کو ترجیحی بنیادوں پر حل کیا جاسکے۔چیئرمین پی سی ڈی ایم اے شاہد وسیم نے گورنر سندھ کو بتایا کہ صنعتی امپورٹرز کی نسبت کمرشل امپورٹرز کی جانب سے خام مال کی درآمد پر ودہولڈنگ ٹیکس کی زیادہ شرح قومی خزانے میں نقصانات کا باعث بن رہی ہے ۔

ٹیکسوں کی عدم مساوات کی وجہ سے صنعتی امپورٹرز اس کا ناجائز فائدہ اٹھا رہے ہیں جو صنعتی طلب سے بھی زیادہ مقدار میں خام مال درآمد کرکے بلا خوف و خطر اوپن مارکیٹ میں فروخت کردیتے ہیں۔ایسی صنعتیں جو بند پڑی ہیں اور جو صنعتیں چل رہی ہیں وہ غلط پالیسی کا فائدہ اٹھاتے ہوئے اصل پیداواری طلب سے زیادہ خام مال درآمد کر کے مارکیٹ میں فروخت کرنے کے مرتکب ہورہے ہیں۔

جس سے قومی خزانے کو خطیر نقصان پہنچ رہاہے جبکہ دوسری طرف کمرشل امپورٹرز کو کاروبار سے باہر کیا جارہاہے۔خام مال چاہے کمرشل امپورٹرز درآمد کریں یا صنعتی امپورٹرز اس کا استعمال پیداواری سرگرمیوں کے لیے ہی ہوتا ہے لہٰذا کمرشل امپورٹرز اور صنعتی امپورٹرز کے لیے ٹیکسوں کی یکساں شرح کی جانی چاہیے تاکہ برابری کی بنیاد پر کاروباری مواقع میسر آسکیں۔

شاہد وسیم نے گورنرسندھ کی توجہ جوڑیا بازار کی حالت زار کی جانب توجہ مبذول کرواتے انہیں جوڑیا بازار کا دورہ کرنے کی دعوت دیتے ہوئے کہاکہ جوڑیا بازار کراچی کا سب سے بڑا تجارتی مرکز ہے جو انتظامیہ کی عدم توجہ کی وجہ سے کچرا کنڈی کا منظر پیش کررہاہے جبکہ تجاوزات کی بھرمار اور ٹریفک کی آمدورفت کا مناسب نظام نہ ہونے کی وجہ سے یہاں آنے والے خریداروںکو بھی بہت زیادہ مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے خصوصاً جب غیر ملکی سفارتکار پی سی ڈی ایم اے سے کی دعوت پر یہاں آتے ہیں تو ان سامنے اچھا تاثر نہیں جاتا۔

انہوں نے گورنر سندھ کی توجہ سیکیورٹی کے غیر تسلی بخش انتظامات کی طرف بھی مبذول کروائی۔انہوں نے امیدظاہر کی کہ گورنر سندھ کمرشل امپورٹرز کو درپیش مسائل کے حل پر خصوصی توجہ دیں گے ۔انہوں نے پی سی ڈی ایم اے ممبران کے لیے رہائشی علاقے سے باہر کیمیکلز ذخیرہ کرنے کے لیے الگ جگہ مختص کرنے کی درخواست بھی کی تاکہ ایسوسی ایشن کے ممبران کو اپنے گودام منتقل کرنے کے لیے قائل کیا جاسکے۔