طالبان کے حملے میں افغان فوج کے30کمانڈوزہلاک

درجنوں کو یرغمال بنالیا گیا ‘صرف11کمانڈوزکو بچایا جاسکا ہے. سربراہ صوبائی کونسل

Mian Nadeem میاں محمد ندیم بدھ 17 جولائی 2019 20:55

طالبان کے حملے میں افغان فوج کے30کمانڈوزہلاک
کابل(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔17 جولائی۔2019ء) افغانستان کے صوبہ بادغیس میں طالبان کے حملے میں 30 افغان کمانڈوز ہلاک ہوگئے ہیں. غیرملکی نشریاتی ادارے کے مطابق صوبائی گورنر عبدالغفور ملکزئی نے بتایا کہ طالبان نے اسپیشل فورسز کے اہلکاروں پر گھات لگا کر حملہ کیا‘انہوں نے بتایا کہ طالبان نے افغان کمانڈوز پر حملہ صوبہ بادغیس کے ضلع ابکماری میں کیا.

(جاری ہے)

صوبائی گورنر نے بتایا کہ دیگر سیکیورٹی فورسز سے رابطہ کیے بغیر ہی افغان کمانڈوز کو ہیلی کاپٹر کے ذریعے مذکورہ ضلع میں اتار گیا‘جہاں طالبان نے کمانڈوز کو گھیرے میں لے لیا اور چند گھنٹے تک لڑائی جاری رہی‘عبدالغفور ملکزئی نے بتایا کہ بدقسمتی سے 26 کمانڈوز ہلاک ہوئے اور دیگر پکڑلیے گئے انہوں نے پکڑے گئے کمانڈوزکی تعداد بتانے سے گریزکیا ہے.

دوسری جانب افغان وزارت دفاع نے بھی واقعہ سے متعلق تبصرہ کرنے سے گریز کیا ہے‘بادغیس کے صوبائی کونسل کے سربراہ عبدالعزیز نے بتایا کہ طالبان کے حملے میں 30افغان کمانڈوز ہلاک ہوئے جبکہ دیگر زندہ پکڑے گئے کمانڈوز کو قتل کردیا گیا. انہوں نے بتایا کہ صوبہ گوہر سے چار ہیلی کاپٹرز کے ذریعے تقریباً 40 کمانڈوز کو صوبہ بادغیس میں آپریشن کے لیے اتارا گیا لیکن جیسے ہی انہیں اتارا گیا تو طالبان نے حملہ کردیا.

انہوں نے کہاکہ بعدازاں صرف 11 کمانڈوز کو بچالیا گیا‘طالبان نے حملے کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئےدعویٰ کیا کہ 30 افغان کمانڈوز کو ہلاک کیا گیا ہے.خیال رہے کہ امریکا اور طالبان کے مابین گزشتہ چند ماہ سے مراحلہ وار مذاکرات کا سلسلہ جاری ہے‘دونوں فریقین کے مابین افغانستان میں 18 سال سے جاری جنگ ختم کرنے کے لیے دو اہم نکات زیر بحث رہے جس میں افغانستان سے امریکی فوجیوں کا انخلا سمیت طالبان اس بات کو یقینی بنائیں گے کہ افغانستان کی سرزمین کو دہشت گردوں کی آماجگاہ نہیں بننے دیں گے جو عالمی حملے کرسکے.

29 جنوری کو افغان امن عمل کے لیے امریکا کے نمائندہ خصوصی زلمے خلیل زاد نے کہا تھا ہے کہ امریکا اور طالبان حکام افغانستان سے دہشت گردوں کو باہر نکالنے، تمام امریکی فوجیوں کے انخلا، جنگ بندی اور کابل طالبان مذاکرات جیسے تمام اہم معاملات پر راضی ہوگئے ہیں. خیال رہے کہ مائیک پومپیو نے 26 جون کو افغانستان کے غیر اعلانیہ دورے میں صدر اشرف غنی سے ملاقات میں طالبان سے جاری امن مذاکرات اور ستمبر میں افغان صدارتی انتخاب سے قبل سیکیورٹی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا تھا. مائیک پومپیو نے افغانستان میں 7 گھنٹے گزارے اور ان کا یہ مختصر دورہ امریکی حکام اور طالبان کے درمیان امن مذاکرات کے ساتویں مرحلے کے آغاز سے قبل سامنے آیا.