کشمیریوں کو اپنے ہی وطن میں اقلیت بنایا جارہا ہے،

خارجہ امورکے حوالے سے اپوزیشن اور حکومت کے نمائندوں پر مشتمل پارلیمانی کمیٹی قائم کی جائے سابق چیئرمین سینٹ میاں رضا ربانی کا پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں مقبوضہ کشمیر کی صورتحال پر بحث کے دوران اظہار خیال

بدھ 7 اگست 2019 16:58

کشمیریوں کو اپنے ہی وطن میں اقلیت بنایا جارہا ہے،
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 07 اگست2019ء) سابق چیئرمین سینٹ میاں رضا ربانی نے تجویز دی ہے کہ خارجہ امورکے حوالے سے اپوزیشن اور حکومت کے نمائندوں پر مشتمل پارلیمانی کمیٹی قائم کی جائے‘ عالمی سطح پر پاکستان کی آواز صرف اسی صورت سنی جائے گی جب ڈھانچہ جاتی تبدیلیوں کے ذریعے پارلیمنٹ کے ذریعے پالیسی سازی کی جائے گی‘ اس بات کا عہد کرنا ہوگا کہ امریکا کہے یا کوئی اور ہمیں بھارت کو خطے کا تھانیدار تسلیم کرنے سے انکار کرنا ہوگا‘ اپنی قومی سلامتی اور مفادات کو مدنظر رکھتے ہوئے آزاد خارجہ پالیسی تشکیل دینا ہوگی۔

بدھ کو پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں مقبوضہ کشمیر کی صورتحال پر جاری بحث میں حصہ لیتے ہوئے سینیٹر میاں رضا ربانی نے کہا کہ 1947ء سے اب تک یہ مسئلہ درپیش ہے‘ ہماری خارجہ پالیسی ناکامی کا شکار ہے کیونکہ پارلیمنٹ کا پالیسی سازی میں کوئی کردار نہیں ہے۔

(جاری ہے)

امریکا کی طرف سے گزشتہ روز جو بیان آیا ہے اس میں انہوں نے کہا ہے کہ بھارت کشمیر کے مسئلہ کو اپنا اندرونی مسئلہ قرار دیتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ملائیشیا کی طرف سے صرف یہ بیان آنا کہ وہ اس مسئلے پر نظر رکھے ہوئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کی اشرافیہ نے ہمیشہ اپنے ذاتی مفادات کو مدنظر رکھا اور قومی مفادات کو قربان کیا۔انہوں نے کہا کہ وزیراعظم کی قائم کردہ کمیٹی میں کوئی بھی منتخب نمائندہ شامل نہیں ہے۔ ہمیں ایسی کمیٹی قابل قبول نہیں، پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں کی اپوزیشن اور حکومت کے نمائندوں پر مشتمل کمیٹی قائم کی جائے۔

انہوں نے کہا کہ باہر کے اخبارات لکھ رہے ہیں کہ بھارت کے قومی سلامتی کے مشیر نے پلوامہ کے واقعہ کے فوری بعد اس بات کا اظہار کیا تھا کہ آرٹیکل 370 کا خاتمہ کرنے جارہے ہیں مگر ہم نے اس صورتحال کا بروقت ادراک نہیں کیا۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم کو امریکا کے دورے کے موقع پر امریکا کی طرف سے اس حوالے سے کوئی اشارہ بھی نہیں دیا گیا۔ ڈونلڈ ٹرمپ کی ثالثی کے نتیجے میں مقبوضہ بیت المقدس اسرائیل کا دارالحکومت بن گیا اور گولان کی پہاڑیاں اسرائیل کے حوالے کردی گئی۔

بھارت جارحیت‘ کشمیریوں کی نسل کشی‘ عصمت دری اور قتل و غارت کے لئے آگے بڑھ رہا ہے۔ وہ وقت آنے والا ہے جب کشمیریوں کو لائن آف کنٹرول کے اس طرف دھکیلا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ اس صورتحال میں یہ بیانیہ بن رہا ہے کہ بھارت نے کشمیریوں کے حق خودارادیت اور ان کے انسانی حقوق کو روند ڈالا ہے۔ کشمیر میں نسل کشی کی جارہی ہے اور کشمیر کی ڈیموگرافی تبدیل کی جارہی ہے۔

کشمیریوں کو اپنے ہی وطن میں اقلیت بنایا جارہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے اس مسئلے کو عالمی سطح پر اٹھانے کی ہمیشہ کوشش کی مگر ہمارا دنیا کے طاقت کے ایوانوں میں اثر و رسوخ کم ہوتا گیا۔ اس معاملے پر پالیسی سازی میں ڈھانچہ جاتی تبدیلیاں لانا ہوں گی۔ یہ اس صورت میں آئے گا جب ملک کی پارلیمنٹ کو پالیسی سازی کا حصہ بنایا جائے گا۔ انہوں نے تجویز دی کہ پاکستان قومی سلامتی اور مفادات کو مدنظر رکھتے ہوئے خارجہ پالیسی تشکیل دی جائے۔