اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کیا ہے اور یہ کیسے کام کرتی ہے ؟

سلامتی کونسل کے کتنے اراکین ہیں اور اس کے پاس کیا کیا اختیارات ہیں؟ جانئے اس مفصل رپورٹ میں

Sumaira Faqir Hussain سمیرا فقیرحسین ہفتہ 17 اگست 2019 16:00

اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کیا ہے اور یہ کیسے کام کرتی ہے ؟
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 17 اگست 2019ء) : اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل سے متعلق خبریں تو آپ نے سنی اور پڑھی ہوں گی لیکن یہ بہت کم لوگ جانتے ہیں کہ آخر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کیا ہے؟ اس کے اراکین کون ہیں؟ اور اُن کے پاس کیا کیا اختیارات ہیں؟ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل بین الاقوامی امن و سلامتی اور سکیورٹی برقرار رکھنے کی ذمہ دار ہے۔

اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کو دنیا کے مختلف حصوں میں اقوام متحدہ کے امن مشنز تعینات کیے جانے کا اختیار حاصل ہے۔ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے کُل 15 ارکان ہیں، جن میں روس، امریکہ، چین، برطانیہ اور فرانس مستقل ارکان ہیں۔ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے دس غیر مستقل ارکان میں جرمنی، بیلجیئم، ڈومینیکا، انڈونیشیا اور کویت شامل ہیں۔

(جاری ہے)

پیرو، پولینڈ، جنوی افریقہ، کوٹوریل گنی اور آئروی کوسٹ بھی سلامتی کونسل کا حصہ ہیں۔ سلامتی کونسل کے مستقل ارکان کو کسی بھی بل کو منسوخ کرنے یعنی ''ویٹو'' کا حق حاصل ہوتا ہے۔ سلامتی کونسل میں زیر غور کسی بھی مسئلے پر رائے شماری کے لیے سادہ اکثریت کے ساتھ ساتھ پانچوں مستقل اراکین کا متفق ہونا بھی ضروری ہے۔ ان کیمرہ اجلاس میں سلامتی کونسل کے پانچ مستقل ارکان بند کمرے میں صلاح مشورہ کرتے ہیں۔

سلامتی کونسل میں کوئی بھی قرارداد پاس کرنے کا طریقۂ کار بہت ہی پیچیدہ ہے۔ قرارداد کے پہلے ڈرافٹ کی تیاری کچھ اس طریقے سے عمل میں لائی جاتی ہے کہ وہ سب کو قابل قبول بھی ہو۔ سلامتی کونسل میں کوئی بھی قرارداد پیش ہونے کے بعد ووٹنگ کا مرحلہ آتا ہے جس میں پانچ مستقل رکن ممالک کے علاوہ دس غیر مستقل رکن ممالک بھی حصہ لیتے ہیں۔ غیر مستقل رکن ممالک بھی قرارداد پر اپنی تجاویز دیتے ہیں، لیکن کوئی بھی فیصلہ سلامتی کونسل کے مستقل ارکان کی مرضی سے ہوتا ہے۔

جب یہ مستقل ارکان کسی نتیجے یا حل پر پہنچ جاتے ہیں تو پھر ہی کوئی حتمی نتیجہ نکلتا ہے لیکن اگر ایک بھی مستقل رکن اُس فیصلے یا نتیجے سے متفق نہ ہو تو قرارداد ''ویٹو'' ہوجاتی ہے۔ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں اگر کسی معاملے پر کُھلی بحث ہو تو پھر قرارداد پر بحث کے لیے اقوام متحدہ کے تمام 192 ممالک حصہ لینے کے اہل ہوتے ہیں۔ رواں ماہ کے لیے سلامتی کونسل کی سربراہی پولینڈ کے پاس ہے۔

خیال رہے کہ گذشتہ روز مسئلہ کشمیر کے معاملے پر بھی اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا اجلاس ہوا تھا۔ بھارت کے 3 اسٹریٹجک پارٹنرز نے بھی کشمیر کے معاملے پر اجلاس کے حوالے سے چین کی درخواست کی حمایت کی تھی۔ امریکہ، روس اور برطانیہ نے چین کی حمایت کی اور کہا کہ کشمیر کے معاملے پر اوپن سیشن بلایا جانا چاہئیے جبکہ ڈومنیک ریپبلک اور فرانس نے بھارت کی حمایت کرتے ہوئےاوپن سیشن کی مخالفت کی تھی۔ سلامتی کونسل کے 15اراکین ہیں جن میں سے 12اراکین نے اوپن سیشن کی حمایت کی تھی۔