Live Updates

شہباز شریف سمیت خواجہ آصف اور احسن اقبال نے بھی ویڈیو سکینڈل کا ملبہ مریم نواز پر ڈال دیا

مریم نے کس ادارے کی بات کی یہ ان سے پوچھیں،جج کی ویڈیو کا مریم صفدر نے پریس کانفرنس سے چند گھنٹے قبل بتایا۔ارشد ملک کی قابل اعتراض ویڈیو دیکھی نہ اس کا علم ہے۔ ن لیگ کے رہنماؤں کا موقف

Muqadas Farooq Awan مقدس فاروق اعوان منگل 20 اگست 2019 13:49

شہباز شریف سمیت خواجہ آصف اور احسن اقبال نے بھی ویڈیو سکینڈل کا ملبہ ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 20 اگست 2019ء) : جج ارشد ملک ویڈیو سکینڈل سے متعلق سپریم کورٹ میں پیش ایف آئی اے کی تحقیقاتی رپورٹ کی تفصیلات سامنے آگئی ہیں۔ میڈیا رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ سپریم کورٹ میں جمع کرائی گئی رپورٹ کے مطابق ایف آئی اے نے شہباز شریف سے سوال کیا کہ پریس کانفرنس میں مریم صفدر کا مخاطب کون سا ادارہ تھا ؟جس پر انہوں نے جواب دیا کہ یہ مریم نواز سے پوچھیں۔

شہباز شریف نے بیان میں کہا کہ جج کی ویڈیو کا مریم صفدر نے پریس کانفرنس سے چند گھنٹے قبل بتایا۔ارشد ملک کی قابل اعتراض ویڈیو دیکھی نہ اس کا علم ہے۔مریم نواز نے آڈیو اور ویڈیو الگ ریکارڈ کرنے کا بتایا۔احسن اقبال خواجہ آصف اور عطا اللہ تارڑ نے بھی تفتیش کے دوران شہبازشریف والا موقف اپنایا۔

(جاری ہے)

ایف آئی اے کی رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ جج ارشد ملک نے رواں سال دو عمرے کیے۔

ارشد ملک 23مارچ سے 4 اپریل 2019 اور 28 مئی سے آٹھ نومبر تک سعودیہ میں رہے۔جبکہ مریم نواز نے کہا ہے کہ جج ارشد ملک کی سولہ سال قبل بنائی گئی ویڈیو نہ دیکھی ہے اور نہ ہی حاصل کی ہے۔مبینہ ویڈیو 2003 میں ملزم میاں طارق نے بنائی۔ایف آئی اے نے ویڈیو فرانزک آڈٹ کرایا۔واضح رہے کہ جولائی میں پاکستان مسلم لیگ کی نائب صدر اور سابق وزیر اعظم نواز شریف کی صاحبزادی مریم نواز نے ایک پریس کانفرنس میں ایک ویڈیو جاری کی جس میں مبینہ طور پر احتساب عدالت کے جج ارشد ملک کو دکھایا گیا تھا‘ارشد ملک وہی جج ہیں جنھوں نے گذشتہ سال نواز شریف کے خلاف ہل میٹل اور فلیگشپ ریفرنسز میں فیصلہ سنایا تھا. مریم نواز نے اپنے الزامات میں کہا کہ پاناما مقدمے میں نواز شریف کو جیل بھیجنے والے جج ارشد ملک پر نامعلوم افرادکی طرف سے دباﺅ تھا. اس کے جواب میں پہلے ارشد ملک نے پہلے ایک پریس ریلیز جاری کی جس میں انھوں نے مریم نواز کی جانب سے لگائے گئے الزامات کی تردید کی اور اس کے بعد انھوں نے چار صفحات پر مبنی ایک حلفیہ بیان پیش کیا. 10جولائی کو مریم نواز نے اپنے ٹوئٹر اکاﺅنٹ پرمزید دو ویڈیوز جاری کیں جن کے بارے میں ان کا دعویٰ تھا کہ یہ جج ارشد ملک کی ہیں. اپنی پریس پریس کانفرنس میں مریم نواز یہ بھی کہا تھا کہ جس جج کے فیصلے کے مطابق نوازشریف 7 سال کی سزا کاٹ رہے ہیں وہ خود ہی اپنے جھوٹے فیصلے کی خامیوں پر سے پردہ اٹھا رہے ہیں. مریم نواز نے کہا کہ جج نے ناصر بٹ کو بتایا کہ کچھ لوگوں نے مجھے کسی جگہ پر بلایا میرے سامنے چائے رکھی اور سامنے سکرین پر ایک ویڈیو چلا دی وہ لوگ اٹھ کر باہر چلے گئے اور تین چار منٹ بعد واپس آئے تو ویڈیو ختم چکی تھی، انھوں نے مجھ سے پوچھا کوئی مسئلہ تو نہیں ہے ناں؟ کوئی بات نہیں ایسا ہوتا ہے. مریم نواز کے مطابق گفتگو کے دوران جج ناصر بٹ کو بتا رہے ہیں کہ وہ لوگ خود کشی کے علاوہ کوئی رستہ بھی نہیں چھوڑتے اور ایسا ماحول بنا دیتے ہیں کہ بندہ اس جگہ پر ہی چلا جاتا ہے جہاں پر وہ لے کر جانا چاہتے ہیں.
Live مریم نواز سے متعلق تازہ ترین معلومات