بھارت کی معیشت اب مکمل طور پر تباہ ہو جائے گی، دنیا کی سب سے طاقتور اقتصادی تنظیم نے بھارت کے خلاف تجارتی پابندیاں لگانے کا مطالبہ کر دیا

یورپی یونین میں بھارت کے خلاف تجارتی پابندیاں لگانے کے علاوہ انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں میں ملوث افراد پر سفری پابندیاں عائد کرنے کا مطالبہ

ہفتہ 14 ستمبر 2019 21:47

بھارت کی معیشت اب مکمل طور پر تباہ ہو جائے گی، دنیا کی سب سے طاقتور اقتصادی ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 14 ستمبر2019ء) یورپی یونین کے اراکن پارلیمنٹ نے بھارتی مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں پر بھارت کے خلاف تجارتی پابندیاں لگانے کے علاوہ انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں میں ملوث افراد پر سفری پابندیاں عائد کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ یورپی یونین کی پارلیمنٹ میں فرینڈز آف کشمیر گروپ کے شریک چیئرمین رچرڈ کوربیٹ نے مطالبہ کیا مقبوضہ کشمیر میں کرفیو ہٹانے کے لئے بھارت پر دبائو ڈالنے کے لئے تمام ممکنہ اقدامات بروئے کار لائے جائیں۔

انہوں نے مقبوضہ کشمیر میں بھارت کی انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کے باعث نئی دہلی پر تجارتی پابندیاں لگانے کے علاوہ انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں میں ملوث افراد پر سفری پابندیاں عائد کرنے کی تجویز دی۔

(جاری ہے)

رچرڈ کوربیٹ نے ان خیالات کا اظہار یورپین پارلیمنٹ میں فرینڈز آف کشمیر گروپ کے زیر اہتمام برسلزمیں کشمیر کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

فرینڈز آف کشمیر گروپ نے مقبوضہ وادی میں صورتحال پر یورپی یونین میںقرارداد پیش کرنے کی کی بھی تجویز دی۔گزشتہ ماہ گروپ کے اراکین نے آزاد جموں و کشمیر کا دورہ کیا اور اس دوران یورپی یونین کے اراکین کو مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم سے تنگ آکر آزادکشمیر میں پناہ لینے والے مہاجرین، لائن آف کنٹرول پر بھارتی فوج کی فائرنگ سے متاثر ہونے والوں اور ان لوگوں سے ملنے کا موقع ملا جن کے عزیز و اقارب بھارتی فوج کے ہاتھوں مارے جا چکے ہیں۔

گروپ کو سول سوسائٹی کے اراکین سمیت صحافیوں ، فزیشنز، اساتذہ، طلباء اور وکلاء سے ملاقاتوں میں بھی علاقہ کی صورتحال جاننے کا موقع ملا۔ انہوں نے بھارتی حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ بھی اسی طرح کی ہمیں مقبوضہ کشمیر میں رسائی دے تاکہ وہ آزادانہ طور پر صورتحال کا جائزہ لے سکیں۔ فرینڈز آف کشمیر گروپ کے شریک چیئرپرسن رچرڈ کوربیٹ کے علاوہ ، یورپین پارلیمنٹ کی رکن انتھیا، رکن پارلیمنٹ شفیق محمد، جان ہو ارتھ، رکن پارلیمنٹ ارینا وان ویز، تھریساگریفین، نوشینا مبارک اور راجہ نجابت حسین نے بھی خطاب کیا۔

صدر آزاد جموں و کشمیر سرادر مسعود احمد خان بھی اس موقع پر موجود تھے۔انہوں نے یورپین پارلیمنٹ کی طرف سے مسئلہ کشمیر پر بحث کو پارلیمنٹ کے ایجنڈا میں شامل کرنے کا خیر مقدم کرتے ہوئے اسے ایک اہم پیشرفت قرار دیا اور عالمی برادری سے مطالبہ کیاکہ مقبوضہ جموں وکشمیر میں انسانی حقوق کی بدترین خلاف ورزیوں کو رکوانے اور کشمیریوں کے حق خودارادیت کو یقینی بنانے کے لئے ٹھوس عملی اقدامات اٹھائے جائیں۔

انہوںنے کہا کہ 17ستمبر کو سٹراسبرگ میں یورپین پارلیمنٹ کے اجلاس میں تنازعہ کشمیر پر کھلی بحث اس بات کا ثبوت ہے کہ مقبوضہ جموں وکشمیر میں تیزی سے بگڑتی ہوئی صورتحال پر یورپین برادری کو سخت تشویش ہے اور وہ اس مسئلہ کا پرامن سیاسی و سفارتی حل چاہتے ہیں۔صدر آزادکشمیر نے یورپین پارلیمنٹ کی خارجہ امور کمیٹی کی طرف سے اس ماہ کی 2 تاریخ کو مسئلہ کشمیر کے حوالے سے بند کمرے میں اجلاس اور پارلیمنٹ کی انسانی حقوق کی ذیلی کمیٹی کی طرف سے اس سال فروری میں اقوام متحدہ کے حقوق انسانی کمیشن کی کشمیر کے بارے میں رپورٹ پر کھلی سماعت کرانے پر یورپین پارلیمنٹ کے ارکان کا تہہ دل سے شکریہ اداکرتے ہوئے کہا کہ یورپین پارلیمنٹ کے ان اقدامات سے مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کے ہاتھوں انسانی حقوق کی پامالیوں اور انسانیت سوز مظالم کے بارے میں عالمی سطح پر آگاہی اور شعور اجاگر کرنے میں بڑی مدد ملی ہے جس پر کشمیری عوام یورپین پارلیمنٹ کے شکر گزار ہیں۔

صدر آزادکشمیر نے کہا کہ وقت آگیا ہے کہ عالمی برادری بھارت کے ساتھ تجارت سمیت ہر قسم کے تعلقات کو مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی صورتحال کی بہتری اور کشمیری عوام کے بنیادی حق ، حق خودارادیت کے ساتھ مشروط کرے۔ انہوں نے خبردار کیا کہ بھارت ایک منصوبہ بندی کے تحت مقبوضہ جموں وکشمیر میں کشمیریوں کی نسل کشی کر رہا ہے اور اگر بھارت کے خلاف عالمی سطح پر فوری اقدامات نہ اٹھائے گے تو وہاں ایک بڑا انسانی المیہ جنم لے سکتا ہے۔

صدر سردار مسعود خان نے ارکان یورپی پارلیمنٹ کو بھارتی حکومت کی طرف سے مقبوضہ کشمیر میں دفعہ 370اور دفعہ 35 - اے کے خاتمہ سے پیدا ہونے والی صورتحال پراور مستقبل میں اس کے بھیانک مضمرات سے بھی تفصیل سے آگاہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ مقبوضہ جموں وکشمیر میں بھارت کے یکطرفہ اقدامات، بھارتی حکومت کی طرف سے لائن آف کنٹرول پر اشتعال انگیز کارروائیاں اور جنگ کی دھمکیوں کے بعد بھارت اور پاکستان کے درمیان شدید کشیدگی پائی جاتی ہے جبکہ بھارتی حکمران پاکستان کے خلاف جوہری ہتھیار استعمال کرنے کی دھمکیاں بھی دے رہے ہیںجس سے خطہ میں امن و سلامتی کی صورتحال بگڑ گئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ بھارتی حکومت کی طرف سے گزشتہ ماہ کی پانچ تاریخ کو کرفیو کے نفاذ اور ابلاغی بلیک آئوٹ کے بعد ہزاروں بے گناہ لوگوں کو گرفتار کیا گیا جنہیں کشمیر سے باہر جیلوں اور ٹارچر سیلوں میں منتقل کر کے بدترین تشدد کا نشانہ بنایا جار ہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ گرفتار شدگان میں بچوں کی بڑی تعداد بھی شامل ہے جبکہ بھارتی قابض فوج مقبوضہ وادی میں شہریوں کے گھروں میں داخل ہو کر خواتین کوہراساں کرنے اور انہیں جنسی تشدد کا نشانہ بنانے کی کارروائیوں میں مصروف ہے۔

انہوں نے کہا کہ ان حالات میں بین الاقوامی برادری کی ذمہ داری ہے کہ وہ فوری مداخلت کر کے تنازعہ کشمیر کو کشمیریوں کی خواہشات اور مرضی کے مطابق حل کرنے میں اپنا کردار ادا کرے۔ صدر آزادکشمیر نے بھارت اور پاکستان کے درمیان دوطرفہ مذاکرات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ دوطرفہ مذاکرات مسئلہ کشمیر کو حل کرنے میں مدد گار ثابت نہیں ہو سکتے۔