آئی ایم ایف کے وفد کی کراچی میں گورنر اسٹیٹ بینک ڈاکٹر رضا باقر سے ملاقات

پاکستان نے اپنی سرزمین پر بنایا ہوا اقتصادی اصلاحات کا پروگرام شروع کر دیا ہے،گورنر اسٹیٹ بینک کی گفتگو

جمعرات 19 ستمبر 2019 21:52

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 19 ستمبر2019ء) انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ (آئی ایم ایف)کے ایک وفد نے ڈائریکٹر شعبہ مشرقِ وسطی اور وسط ایشیا مسٹر جہاد آزور کی قیادت میں جمعرات کو گورنر اسٹیٹ بینک آف پاکستان ڈاکٹر رضا باقر سے کراچی میں ملاقات کی۔ وفد میں مسٹر آزور کے ہمراہ پاکستان میں آئی ایم ایف مشن کے سربراہ مسٹر ارنسٹو رمیریز ریگو، آئی ایم ایف کی ریزیڈنٹ نمائندہ برائے پاکستان مس ٹریزا ڈیبن سانچیز، اور آئی ایم ایف کے کمیونی کیشن ڈپارٹمنٹ کے ڈائریکٹر کی خصوصی معاون اولگا اسٹینکووا بھی تھیں۔

وفد نے اسٹیٹ بینک کی سینئر انتظامیہ سے بھی ملاقات کی۔گورنر نے آئی ایم ایف کے وفد کو معیشت پر اسٹیٹ بینک کے موقف سے آگاہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان نے اپنی سرزمین پر بنایا ہوا اقتصادی اصلاحات کا پروگرام شروع کر دیا ہے اور انہیں توقع ہے کہ اصلاحات کے اس پروگرام میں تعاون کے حصول کے لیے بین الاقوامی فنانشیل کمیونٹی میں آئی ایم ایف اور دیگر اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ نتیجہ خیز شراکت جاری رہے گی۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ مارکیٹ کی بنیاد پر شرحِ مبادلہ کے نظام کی طرف منتقلی، زرِ مبادلہ کے ذخائر میں اضافہ، اور مہنگائی میں کمی لانا مالی استحکام کی بحالی کے اسٹیٹ بینک کے اصلاحاتی پروگرام، اور پائیدار اور شراکتی نمو کی غرض سے بنیاد فراہم کرنے کے لیے کلیدی اہمیت کے عناصر ہیں۔اصلاحاتی پروگرام کے ابتدائی نتائج حوصلہ افزا ہیں۔ بازار مبادلہ میں پائی جانے والی تغیرپذیری اور اس سے منسلک بے یقینی کم ہو چکی ہے اور بتدریج اعتماد بحال ہو رہا ہے۔

گذشتہ چند برسوں سے پیدا ہونے والے اقتصادی عدم توازن کے باعث مہنگائی بڑھی تھی تاہم رواں مالی سال کی دوسری ششماہی میں مہنگائی کا دباو کم ہونے کی توقع ہے۔ گورنر نے زور دے کر کہا کہ اس سے قطع نظر ،اصلاحاتی عمل کے یہ ابتدائی مراحل ہیں اور اصلاحات کی رفتار برقرار رکھنا اور پالیسیوں کو استحکام کے حصول اور پائیدار اور شراکتی نمو کے فروغ پر مرکوز رکھنا لازمی ہے۔

اسٹیٹ بینک کے ساتھ بات چیت میں جناب آزور (Azour) نے اس حوالے سے اپنی رائے ظاہر کی کہ خطے میں مرکزی بینک درپیش چیلنجوں سے عہدہ برآ ہو رہے ہیں، خاص طور پر وہ چیلنج جو سرمائے کے بہاو، ٹیکنالوجی کے کردار اور اقتصادی انتظام میں مرکزی بینکوں کے کردار سمیت دیگر شعبوں میں سامنے آئے ہیں۔ آزور نے اس توقع کا اظہار کیا کہ اسٹیٹ بینک کے ساتھ شراکت جاری رہے گی۔