آرمی چیف کی کاروباری افراد سے ملاقات میں ہونے والی بات چیت کی مزید تفصیلات سامنے آگئیں

آرمی چیف نے کہا کہ فوج کو معاشی معاملات میں اتنا شامل نہ کریں، کل حملہ ہوگیا تو آپ کہیں گے ہم اس قسم کی چیزوں میں شامل رہے: عارف حبیب

Usman Khadim Kamboh عثمان خادم کمبوہ منگل 8 اکتوبر 2019 00:12

آرمی چیف کی کاروباری افراد سے ملاقات میں ہونے والی بات چیت کی مزید تفصیلات ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 07 اکتوبر 2019ء) آرمی چیف کی کاروباری افراد سے ملاقات میں ہونے والی بات چیت کی مزید تفصیلات سامنے آگئی ہیں۔ عارف حبیب گروپ کے سربراہ عارف حبیب نے بتایا ہے کہ آرمی چیف نے کہا کہ فوج کو معاشی معاملات میں اتنا شامل نہ کریں، کل حملہ ہوگیا تو آپ کہیں گے ہم اس قسم کی چیزوں میں شامل رہے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ آرمی چیف جرنل قمر جاوید باجوہ نے کاروباری افراد سے ملاقات کے دوران کہا کہ ماضی میں فوج اور سیاستدان دونوں سے غلطیاں ہوئی ہیں لیکن ہمیں لکیر پیٹنے کی بجائے آگے بڑھنا چاہیے۔

نیب قوانین میں ترمیم کے حوالے سے آرمی چیف نے کاروباری افراد سے کہا کہ نیب قوانین میں تبدیلی پر غور کر رہے ہیں لیکن اپوزیشن جماعتیں تعاون نہیں کر رہیں، جب تک نیب قوانین میں ترمیم نہیں ہوجاتی تب تک ایک کمیٹی بنائی جائے گی جو مسائل کو دیکھی گی۔

(جاری ہے)

اس سےقبل نامور صنعتکار عقیل کریم ڈھیڈی نے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ سے ہونے والی ملاقات سے متعلق بتایا تھا کہ ملاقات میں آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے تاجر برادری کو یقین دہائی کروائی کہ ملک میں فوجی بغاوت نہیں ہوگی۔

انہوں نے کہا کہ معاشی ٹیم نے کاروباری حضرات کی تسلی کرائی جس کے اچھے اثرات مرتب ہوں گے۔ آرمی چیف کا یہ بھی کہنا تھا کہ ملک کی موجودہ معاشی پالیسی تبدیل نہیں ہوگی اور موجودہ حکومت اپنی آئینی مدت پانچ سال پورے کرے گی۔ عقیل کریم کا کہنا تھا کہ ہم بھارت کے ساتھ بھی اچھے تعلقات کے خواہاں تھے لیکن وہاں سے مثبت جواب نہیں آیا۔ اُن کا کہنا تھا کہ آرمی چیف سے ملاقات میں چاروں صوبوں اور ہر سیکٹر کے کاروباری حضرات شریک تھے۔

آرمی چیف اور معاشی ٹیم کے ساتھ ملاقات میں شرح سود، شناختی کارڈ کی شرط، اسمگلنگ کی روک تھام اور ری فنڈنگ سمیت متعدد مسائل زیربحث آئے۔پاکستان میں کاروباری طبقے کو اتنی مشکلات نہیں ہیں جتنا شور مچایا جارہا ہے۔دنیا میں ایسے کاروبار نہیں ہوتا جیسے پاکستان میں ہوتا ہے، یہاں کے تاجر حکومت پر زیادہ انحصار کرتے ہیں۔