Live Updates

نیشنل پارٹی سربراہ سینیٹر حاصل بزنجو کا آزادی مارچ کی حمایت کا اعلان

مولانا صاحب کے ساتھ کندھے سے کندھا ملا کر کھڑے ہونگے،حکومت جعلی ہے،یہ منتخب حکومت نہیں قاسم سوری کا الیکشن اس بات کا ثبوت ہے،تمام حزب اختلاف ایک پیج پر ہیں ،میر حاصل بزاجو ہمارے دھرنے کو 126 دن کے دھرنے سے قیاس نہ کیا جائے، اپنے کارکنوں کو ایک جگہ بٹھا کر نہیں تھکائیں گے، مولانا فضل الرحمن فوری نئے انتخابات کرانے پر تمام جماعتیں متفق ہیں،ان ہائوس تبدیلی کی تجویز میں وزن ہوا تو غور کریں گے، میڈیا سے بات چیت ہمارا ایک ہی آپشن ہے دوسرا آپشن چھوڑا ہی نہیں،ہمیں وزیراعظم کے کسی پیغام کا انتظار ہے نہ ملا ہے،استعفیٰ کے بغیر کوئی مذاکرات نہیں ہونگے

منگل 15 اکتوبر 2019 23:58

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 15 اکتوبر2019ء) نیشنل پارٹی سربراہ سینیٹر حاصل بزنجو نے آزادی مارچ کی حمایت کا اعلان کرتے ہوئے کہاہے کہ مولانا صاحب کے ساتھ کندھے سے کندھا ملا کر کھڑے ہونگے،حکومت جعلی ہے،یہ منتخب حکومت نہیں قاسم سوری کا الیکشن اس بات کا ثبوت ہے،تمام حزب اختلاف ایک پیج پر ہیں ۔منگل کو مولانا فضل الرحمن اور سینیٹر حاصل بزنجوکے درمیان ملاقات ہوئی جس میں آزاد مارچ سمیت مختلف امور زیر غور آئے ۔

میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے حاصل بزنجو نے کہاکہ مختلف اطراف سے پروپیگنڈا کیا جارہا ہے کہ اپوزیشن تقسیم ہے،ہم نے 26 جولائی کو ہی کہہ دیا تھا کہ دھاندلی زدہ اسمبلی میں جانے کا کوئی فائدہ نہیں۔ انہوںنے کہاکہ ہم پیپلز پارٹی اور (ن )لیگ کی بات مان کر اسمبلی گئے،وقت نے ثابت کیا کہ مینڈیٹ اور حکومت جعلی ہے،یہ منتخب حکومت نہیں قاسم سوری کا الیکشن اس بات کا ثبوت ہے،ہم مولانا صاحب کے ساتھ کندھے سے کندھا ملا کر کھڑے ہونگے۔

(جاری ہے)

مولانا فضل الرحمن نے کہاکہ نیشنل پارٹی کی جانب سے آزادی مارچ کا خیر مقدم کرتا ہوں۔ انہوںنے کہاکہ تمام حزب اختلاف ایک پیج پر پیں۔ انہوںنے کہاکہ پوری دنیا کو پیغام دیتا ہوں کہ موجودہ وزیراعظم سے کوئی بات چیت یا مذاکرات نہ کریں،ہم 31 اکتوبر کو اسلام آباد میں داخل ہوں گے۔ انہوںنے کہاکہ آزادی مارچ کی پالیسی کمیٹی کا اجلاس ابھی جاری ہے۔

انہوںنے کہاکہ ہم پرعزم ہیں ،پوری قوم پر عزم ہے۔انہوںنے کہاکہ اس حد تک نہ اترا جائے ہمارے عہدیداروں کو ایجنسیاں دھمکیاں اور دبائو ڈال رہے ہیں ،ایسے دبائو سے کچھ نہیں ہو گا۔انہوںنے کہاکہ پی ٹی آئی جعلی مینڈیٹ پر حکومت میں آئی،ہمارے وزیراعظم کو بیرون ملک وزیراعظم والا پروٹوکول نہیں ملتا۔ انہوںنے کہاکہ وزیراعظم نے کسی عالمی رہنماء سے ملاقات کرنی ہو تو آرمی چیف کی انگلی پکڑ کر جاتے ہیں۔

انہوںنے کہاکہ پوری دنیا کو پیغام دیتا ہوں کہ عمران خان جیسے جعلی وزیراعظم سے مزاکرات نہ کیے جائیں،27 اکتوبر سے مارچ شروع ہو جائے گا۔ انہوںنے کہاکہ ہمارے اراکین کے ساتھ براہ راست رابطے بندنہ کیے جائیں،ہماری جماعت کے معاملات میں ایجنسیوں کی مداخلت برداشت نہیں کریں گے۔انہوںنے کہاکہ ہمارے دھرنے کو 126 دن کے دھرنے سے قیاس نہ کیا جائے،ہمارے پاس مختلف حکمت عملی ہے،ہم اپنے کارکنوں کو ایک جگہ بٹھا کر نہیں تھکائیں گے۔

انہوںنے کہاکہ کوئی ادارہ عوام کے سمندر کے سامنے خود کو بے عزت نہ کرے،فوری نئے انتخابات کرانے پر تمام جماعتیں متفق ہیں،ان ہائوس تبدیلی کی تجویز میں وزن ہوا تو غور کریں گے۔ انہوںنے کہاکہ وزیراعظم کے استعفے کے بغیر حکومت سے کوئی مذاکرات نہیں ہو سکتے۔ انہوںنے کہاکہ ہماری رائے ہے کہ مسلسل بیٹھنا چاہیے،کچھ سیاسی جماعتیں جلسے کی بات کر رہی ہیں،تمام سیاسی جماعتوں کو انکی بساط کے مطابق ساتھ دینے کی بات کرتی ہے،ہم اپنے کارکن کو متحرک رکھیں گے۔

انہوںنے کہاکہ گرفتاریوں سے تحریکیں کبھی ختم نہیں ہوتیں،اس سے جوش جذبے میں اضافہ ہوتا ہے،حکمرانوں کو متنبہ کرنا چاہتا ہوں کہ شہد کی مکھی کے چھتے کو ہاتھ نہ لگائے،آزادی مارچ کے سیلاب کو کوئی نہیں روک سکے گا۔انہوںنے کہاکہ ہمارا ایک ہی آپشن ہے دوسرا آپشن چھوڑا ہی نہیں،ہمیں وزیراعظم کے کسی پیغام کا انتظار ہے نہ ملا ہے،استعفیٰ کے بغیر کوئی مذاکرات نہیں ہونگے۔
Live عمران خان سے متعلق تازہ ترین معلومات