جمعیت علما اسلام نظریاتی پاکستان کی تفتان باڈرپرسکریپ کے قانونی کاروباررکاوٹوں کے مذمت

جمعہ 18 اکتوبر 2019 23:24

کوئٹہ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 18 اکتوبر2019ء) جمعیت علما اسلام نظریاتی پاکستان کے مرکزی مرکزی سیکرٹری اطلاعات سیدجاجی عبدالستارشاہ چشتی نے تفتان باڈرپرسکریپ کے قانونی کاروباررکاوٹوں کے مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ایف بی آر اورکسٹم حکام تاجروں پر جو ظلم ڈھا رہی ہے تاریخ میں اس کی مثال نہیں ملتی بے کسٹم کی جانب روزانہ کی بنیاد پر ظلم و ستم جاری ہے۔

صوبے بھر میں کاروبار کی بندش کرنے کا سلسلہ جاری کررکھا ہے جو سراسر ظلم ہے بلوچستان کی تاجر برادری ،کسٹم کلیئرنگ ایجنٹس ایسوسی ایشن ،ٹرانسپورٹرز،امپورٹرز ایکسپورٹرز اور تفتان کلیئرنگ ایجنٹس ایف بی آر اور کسٹم حکام کے ناروا روئیے سے تنگ آچکے ہیں کئی ہفتوں سے تاجروں نے ان کی ناروا رویہ اور ظلم کی وجہ سے تمام تر کاروباری سرگرمیاں ٹھپ ہوکر رہ گئی ہیں انہوں نے کہا کہ ایف بی آر حکام ، چیف کلکٹر کسٹم اور اسلام آباد کا عملہ قانونی تجارت کو مختلف بہانوں سے بند کرنے اوردانستہ طور پر اسمگلنگ کو فروغ دینے کی کوششوں میں مصروف ہیں ایک طرف فیڈرل گورنمنٹ اور وفاقی ادارے کہہ رہے ہیں کہ ٹیکس دو اور کاروبا کرو لیکن دوسری جانب ایف بی آر اور کسٹم حکام کا رویہ بالکل اس کے برعکس ہے تاجروں امپورٹرز ،ایکسپورٹرز اور کلیئرنگ ایجنٹس کا کہنا ہیں کہ ایران سے درآمد ہونے والی تمام اشیا پرباقاعدگی سے ڈیوٹی ٹیکس ادا کر کے انہیں کسٹم سے کلیئر کیا جاتا ہے لیکن اس کے باوجود بھی کلکٹر پرونٹو کا اسٹاف مختلف بہانوں سے گاڑیاں روک کر بھتہ لیتے ہیں ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہاکہ صوبے کے تاجر اپنے مسائل کے حل کے لئے چیف کلکٹر سے ملاقات کرنے کے لئے جاتے یا پھر رابطہ کرتے ہیں تو موصوف ٹال مٹول سے کام لیتے ہیں بلکہ ان کے اقدامات سے قانونی تجارت کی حوصلہ شکنی اور اسمگلنگ کی حوصلہ افزائی ہوتی ہیں ،چیف کلکٹر اور ایف بی آر اسلام آباد عملے کی اس رویہ کے باعث بلوچستان میں کاروباری سرگرمیاں مکمل طور پر ماند پڑ چکی ہیں ۔

ان کا کہنا تھا کہ ملک کے دوسرے صوبوں کے مقابلے میں بلوچستان میں تجارت کرنا زیادہ مشکل ہے ایک سازش کے تحت بلوچستان کے تاجروں پر قانونی تجارت کے دروازے بند کئے جارہے ہیں اور انہیں دیوار سے لگایا جارہا ہے حالانکہ کسٹم کا کام قانونی تجارت کو سہل کرنا اورتاجروں کے لئے آسانیاں پیدا کرنا ہے مگر یہاں معاملہ بالکل اس کے برعکس ہے بلوچستان میں چیک پوسٹوں پر بھتہ لئے جانے کا وزیراعظم پاکستان خود بھی اعتراف کر چکے ہیں بلکہ انہوں نے اس سلسلے میں احکامات بھی دئیے تھے لیکن وزیراعظم کے کہنے کے باوجود بھی حالات جوں کے توں ہیں اب تک کوئی عملی اقدامات نہیں اٹھائیںگے انہوں نے کہا کہ بے جا ٹیکسوں سے کاروبار تباہ ہو رہے ہیں اور تاجروں میں خوف طاری ہو رہے ہے اورحکومت نے تاجروں سے سوتیلی ماں جیسا سلوک کر رہی ہے اورباالخصوص بلوچستان کے تاجروں سے نوالہ چھیننے کی درپے ہے یہی سکریپ کراچی پورٹ پرسالوں سے ٹیکس ہوکرارہے ہیںلیکن ایک ملک میں بلوچستان کے تفتان سے سکریپ قانونی ٹیکس کے ادائیگی کے باوجودرکاوٹیں ڈال کربلوچستان کے تاجروں سے سوتیلی ماں جیساسلوک کیاجارہاہے انہوں نے کہا کہ جمعیت علمااسلام نظریاتی بلوچستان کے تاجروں سے ایف بی آر کی تاجر دشمن پالیسیوں کو کسی صورت قوم کو قبول نہیں اوراس کے تاجروں کے شانہ بشانہ کسی بھی اجتجاج صف اول کاکرداراداکرینگے انہوں نے کہا کہ ملک کی معیشت میں تاجر برادری ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہے اور ایک سوچی سمجھی سازش کے تحت تاجروں کو دیوار سے لگایا جا رہاہے انہوں نے کہا کہ ایف بی آر اور چیف کلکٹر کسٹم تاجروں کوتنہا نہ سمجھیں اوربلاجوازمن مانیاں ترک کرکے تفتان باڈرپرتاجروں کوقانونی کاروبارپرعائد جبری طور پر ظالمانہ ٹیکس واپس اور تاجروں کو نوٹس دیکر کو ہراساں کرنے کا سلسلہ بند کیا جائے تاجروں کواحتجاج کرنے پر مجبورنہ کیا جائے انہوںنے چیف جسٹس بلوچستان ہائیکورٹ وبلوچستان کے وزیراعلیٰ، گورنربلوچستان سے تفتان باڈرپرشکریپ تاجروں سے کسٹم کے ناروااقدمات کانٹس لینے کی اپیل کی ہے اور بلوچستان کے سیاسی جماعتوں کے خاموشی پرافسوس کااظہارکیاہے اورتمام جماعتوں سے بلوچستان کے تاجروں سے سوتیلی ماں جیسے سلوک کیخلاف آوازاٹھانے پرزوردیاایک جانب وزیراعظم کہتے ہیں عوام ٹیکس نہیں دیتے ادھرتاجرٹیکس دیتے ہیں ایف بی آروکسٹم حکام انہیں قانونی کاروبار نہیں کرنے دیتاہے وزیراعظم پاکستان بلوچستان تفتان باڈروچمن باڈرپرقانونی کاروبارکرنے والے تاجروں کے مسائل کانوٹس لیں قانونی کاروبارکرنے میں روڑے اٹکانے والے افسیران کیخلاف کاروائی کریں تاجروں کوقانونی کاروبارکے مواقع وسہولیات فراہم کریں تاکہ ملکی معیشت کے بہتر صورتحال بہترہوسکیں۔