Live Updates

صحافیوں سے ملاقات کے دوران وزیراعظم نے کہا کہ ہاں میں استعفیٰ دینے کا سوچ رہا ہوں

یہ بات کہتے ہوئے وہ مسکرا دیے اور کہا کہ اسے رپورٹ مت کیجیے گا میں مذاق کر رہا ہوں، مستعفی ہونے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا: اینکر شہزاد اقبال

muhammad ali محمد علی بدھ 23 اکتوبر 2019 22:56

صحافیوں سے ملاقات کے دوران وزیراعظم نے کہا کہ ہاں میں استعفیٰ دینے ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 23 اکتوبر2019ء) اینکر شہزاد اقبال کا کہنا ہے کہ صحافیوں سے ملاقات کے دوران وزیراعظم نے کہا کہ ہاں میں استعفیٰ دینے کا سوچ رہا ہوں، یہ بات کہتے ہوئے وہ مسکرا دیے اور کہا کہ اسے رپورٹ مت کیجیے گا میں مذاق کر رہا ہوں، مستعفی ہونے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ تفصیلات کے مطابق معروف صحافی اور اینکر شہزاد اقبال کی جانب سے نجی ٹی وی چینل کے پروگرام سے گفتگو کرتے ہوئے دلچسپ انکشاف کیا گیا۔

شہزاد اقبال کا کہنا ہے کہ بدھ کے روز صحافیوں سے ملاقات کے دوران جب ان سے سوال کیا گیا کہ مولانا فضل الرحمان کے استعفیٰ دینے کے مطالبے کو وہ ماںیں گے یا نہیں، اس پر وزیراعظم نے جواب دیا کہ ہاں میں مستعفی ہونے پر غور کر رہا ہوں۔ شہزاد اقبال کا کہنا ہے کہ یہ بات کہتے ہی وزیراعظم مسکرا دیے اور کہا کہ وہ مذاق کر رہے ہیں، یہ بات کہیں رپورٹ نہ کر دینا۔

(جاری ہے)

وزیراعظم عمران خان نے صحافیوں سے ملاقات کے دوران گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ کسی صورت استعفیٰ نہیں دیں گے۔ وہ منتخب وزیراعظم ہیں اس لیے سوال ہی پیدا نہیں ہوتا کہ وہ استعفیٰ دیں۔ وزیراعظم عمران خان نے مزید کہا ہے کہ گرفتار رہنماؤں کو آج باہر جانے کی اجازت دوں تو زندگی آسان ہو جائے گی،پہلے بھی کہا تھا اپوزیشن کا ایک ہی مسئلہ ہے اور وہ ہے این آر او۔

وزیراعظم پاکستان نے کہا کہ چار حلقوں کے ثبوت لیکر میں پھرتا رہا۔ ہم اپوزیشن کے ساتھ سنجیدہ مذاکرات کرینگے۔ عمران خان نے کہا کہ مہنگائی اور بے روزگاری ایک سنجیدہ مسئلہ ہے اس پر کام کررہے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ جے یو آئی ف کے آزادی مارچ کے پیچھے اندرونی اور بیرونی ایجنڈا ہے مگر اس کے باوجود فضل الرحمان کو مارچ کی اجازت دیں گے۔

وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ مولانا فضل الرحمان اور اپوزیشن کا دھرنا پہلے سے طے شدہ ہے، کچھ بھی ہوجائے میں استعفیٰ نہیں دوں گا۔ وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ نوازشریف کےمستقبل کافیصلہ عدالتیں کریں گی، معلوم نہیں اپوزیشن کس ایجنڈے پر چل رہی اُن کے پاس مجھ سے استعفیٰ مانگنے کی کوئی ٹھوس وجہ نہیں، دھرنا پہلے سے طے شدہ ہے۔ وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ مولانا فضل الرحمان کے مارچ پر بھارت میں جشن منایا جارہا ہے لگتا ہے اُن کے پیچھے بیرونی ہاتھ ہے، فضل الرحمان کو سنجیدہ ہوکر مذاکرات کرنا ہوں گے، دھرنے سے پاکستان کے دشمن ممالک کو فائدہ پہنچے گا، آئین اور جمہوری اصولوں کے مطابق ہر شخص کو احتجاج کا مکمل حق ہے۔

وضح رہے کہ آج حکومت نے اپوزیشن کو آزادی مارچ کی مشروط اجازت دینے کا فیصلہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ کہ آئین و قانون کے دائرے میں رہ کر احتجاج کے حق کو تسلیم کرتے ہیں، اسلام آباد میں احتجاج سے متعلق عدالتوں کے فیصلے موجود ہیں، عدالتی فیصلوں کے مطابق اپوزیشن کو احتجاج کی اجازت دی جائے گی،عدالتی فیصلوں کے مطابق کسی کوسڑکیں بند کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی، ان فیصلوں پر عمل درآمد کے حوالے سے حکمت عملی وزارت داخلہ طے کرے گی۔
Live عمران خان سے متعلق تازہ ترین معلومات