بے ہوش لڑکی کے ریپ پر اسپین کی عدالت کا انوکھا فیصلہ،لوگوں کا شدید احتجاج

لڑکی بے ہوش تھی،اسے پتہ ہی نہیں اس کے ساتھ کیا ہوا،اس لئے ملزمان پر ریپ کا الزام نہیں لگاسکتے،عدالت کا فیصلہ

ہفتہ 2 نومبر 2019 14:38

بے ہوش لڑکی کے ریپ پر اسپین کی عدالت کا انوکھا فیصلہ،لوگوں کا شدید احتجاج
میڈرڈ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 02 نومبر2019ء) یورپی ملک اسپین کی ایک عدالت کی جانب سے کم عمر بے ہوش لڑکی کا ریپ کرنے والے 5 ملزمان پر ریپ الزامات کے بجائے معمولی جنسی ہراسانی کے تحت کیس سنائے جانے پر انسانی و خواتین کے حقوق سے متعلق کام کرنے والی تنظیموں نے سخت مایوسی کا اظہار کیا ہے۔میڈیارپورٹس کے مطابق اسپین کے شہر بارسلونا کی عدالت نے 2016 میں ایک پارٹی کے بعد 14 سالہ لڑکی کا ریپ کرنے والے 5 ملزمان کو ریپ کی سزاں کے بجائے انہیں معمولی جنسی ہراسانی کے قوانین کے تحت قدرے کم سزائیں سنائیں۔

عدالت نے اسپین، ارجنٹینا اور کیوبا سے تعلق رکھنے والے 5 مرد ملزمان کو ریپ کا مرتکب قرار دینے کے بجائے انہیں معمولی جنسی ہراسانی کا مرتکب قرار دیا۔رپورٹ کے مطابق عدالت کی جانب سے ملزمان کو معمولی جنسی ہراسانی کے الزامات کے تحت 10 سے 12 سال کی سزا سنائی گئی ہے، تاہم یہ واضح نہیں ہوسکا کہ ملزمان کو کتنے سال قید کی سزا ہوگی۔

(جاری ہے)

عدالت نے اپنے فیصلے میں بتایا کہ چوں کہ ملزمان نے 14 سالہ لڑکی کو بے ہوشی کے وقت ریپ کا نشانہ بنایا اور متاثرہ لڑکی کو اس بات کا اندازہ ہی نہیں کہ اس کے ساتھ کیا ہوا، اس لیے ملزمان پر ریپ الزامات نہیں لگائے جا سکتے۔

عدالتی فیصلے کے مطابق اسپین کے قوانین کے تحت اگر متاثرہ شخص اپنے ساتھ ہونے والی ناانصافی سے متعلق ہر بات جانتا ہو، وہ اپنے ساتھ ہونے والی زیادتی کو روکنے کی کوشش کرنے کے دوران بے بس ہوجائیں اور ملزمان ان کے ساتھ زیادتی کریں اور اسے اندازہ ہو کہ اس کے ساتھ کیا ہوا ہے تبھی کوئی جرم ریپ کے زمرے میں آتا ہے۔عدالت کے مطابق چوں کہ لڑکی اپنے ساتھ ہونے والی زیادتی کے وقت بے ہوش تھی اور اسے اس بات کا ادراک ہی نہیں کہ اس کے ساتھ کب، کیا، کیسے اور کیوں ہوا، اس لیے ملزمان پر ریپ کے الزامات نہیں لگائے جا سکتے۔

عدالت نے پانچوں مرد ملزمان کو معمولی جنسی ہراسانی کے الزامات کے تحت سزا سنائی جس پر نہ صرف بارسلونا کے میئر بلکہ انسانی و خواتین کے حقوق سے متعلق کام کرنے والی تنظیموں نے بھی سخت مایوسی کا اظہار کیا۔عدالت کی جانب سے دیے گئے متنازع فیصلے کے بعد کئی خواتین احتجاج کے لیے سڑکوں پر نکل آئیں جب کہ سوشل میڈیا پر بھی یہ معمولی جنسی ہراسانی نہیں بلکہ ریپ ہے جیسے ہیش ٹیگ کے ساتھ احتجاج کیا گیا۔

مذکورہ واقعہ 2016 میں اس وقت پیش آیا تھا جب پانچوں ملزمان اور متاثرہ لڑکی بارسلونا کے قریبی علاقے میں پارٹی میں موجود تھے۔سزا پانے والے پانچوں ملزمان پر الزام ہے کہ انہوں نے پارٹی میں شراب نوشی پینے کی وجہ سے بے ہوش ہوجانے والی لڑکی کے ساتھ باری باری ریپ کیا۔ تاہم بعد ازاں تمام ملزمان نے ریپ الزامات کو مسترد کیا تھا۔بعد ازاں تفتیش میں لڑکی کے انڈر ویئر کے ڈی این اے ٹیسٹ کے نتائج میں پانچوں میں سے ایک ملزم کے ملوث ہونے کے ثبوت ملے تھے، جس سے تفتیش کے بعد پولیس نے پانچوں ملزمان کو گرفتار کیا تھا۔

مذکورہ کیس کئی ماہ تک عدالتوں میں زیر سماعت رہا اور اس دوران اسپین میں خواتین و انسانی حقوق سے متعلق کام کرنے والی تنظیموں نے ملک میں رائج ریپ اور جنسی ہراسانی کے قوانین کو تبدیل کرنے کا مطالبہ بھی کیا۔اس کیس سے قبل 2016 میں بھی اسپین کی سپریم کورٹ نے 18 سالہ لڑکی کو بے ہوشی کی حالت میں ریپ کا نشانہ بنانے والے 5 ملزمان کو ریپ الزامات سے بری کیا تھا۔