کوہاٹ میں بنائے گئے کئی ڈیموں میں پانی کی سطح ڈیڈ لیول تک پہنچ گئی

سب سے بڑے اور خوبصورت تاندہ ڈیم میں بھی چند ہفتوں کا ذخیرہ آب رہ گیا

پیر 18 نومبر 2019 13:24

کوہاٹ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 18 نومبر2019ء) کوہاٹ ڈویژن کے تمام آبی ذخائراور زیرزمین پانی کی سطح میں اچھی بارشیںنہ ہونے اور خشک سالی جیسی صورتحال کے باعث خطرناک حد تک کمی واقع ہوگئی ہے جبکہ کوہاٹ میں بنائے گئے کئی ڈیموں میں پانی کی سطح ڈیڈ لیول تک پہنچ گئی ہے۔ سب سے بڑے اور خوبصورت تاندہ ڈیم میں بھی چند ہفتوں کا ذخیرہ آب رہ گیاہے ۔

کوہاٹ ڈویژن کے تینوں اضلاع میں مختلف مقامات پرہزاروں ایکڑقابل کاشت اراضی کو سیراب کرنے کے لئے ایک درجن سے زائد دیگر چھوٹے بڑے ڈیم بنائے گئے ہیں جن میں کوہاٹ میں تاندہ ڈیم ‘ کنڈر ڈیم ‘گنڈیالی ڈیم ‘ درویزئی ڈیم ‘ چنڈہ فتح خاں ڈیم‘ درملک ڈیم اور کرک میں زیبی ڈیم‘ شرکی ڈیم ‘ مردان خیل ‘ غول ڈیم ‘سرکی لواغر‘چنغوس ڈیم جبکہ ضلع ہنگو میں واحد ڈیم نریاب شامل ہے ۔

(جاری ہے)

کوہاٹ میں تاندہ ڈیم کے علاوہ گنڈیالی ڈیم ‘ کرک میں زیبی ڈیم‘ شرکی ڈیم اور چنغوس ڈیم اور ہنگو میں نریاب ڈیم کا شمار بڑے آبی ذخائرمیں کیا جاتا ہے جہاں سالہا سال پانی جمع ہوتا رہتا ہے جبکہ باقی چھوٹے ڈیموںمیں کنڈرڈیم ‘ چنڈہ فتح خان ‘ درملک اوردرویزئی شامل ہیں جن کا انحصار زیادہ تر برساتی نالوں پر ہے۔کوہاٹ کی تحصیل لاچی میں تقریباً پچاس کروڑ روپے کی خطیرلاگت سے مکمل ہونے والے درملک ڈیم میں بھی پانی کی سطح ڈیڈ لیول سے کافی نیچے گیا ہے ۔

کرک میں زیبی ڈیم کا بھی بنیادی مقصد کرک شہر اور گردونواح کو پینے کا پانی فراہم کرنا ہے لیکن کروڑوں روپے خرچ کرنے کے باوجود بھی کرک کے عوام کی پیاس نہ بٴْجھاسکا۔ محکمہ انہار کوہاٹ کے ایک مقامی افسر کے مطابق تاندہ ڈیم میں پانی کی سطح میں بھی کمی واقع ہوگئی ہے تاہم اب بھی پانی ڈیڈ لیول سے تقریباً 18فٹ اٴْوپر ہے ۔ ادھر کوہاٹ سمیت دیگر اضلاع میں تعمیر کئے گئے کئی دیگر چھوٹے ڈیموں کے آبی ذخائر خشک ہوگئے ہیں یا ان میں خطرناک حد تک کمی آگئی ہے جہاں سے ہزاروں ایکڑزرعی اراضی کو سیراب کرنا ممکن نہیں اور اگرخشک سالی جیسی یہی صورتحال رہی اوربروقت اچھی بارشیں نہیں ہوئیں تو زمینداروں کے لئے یہ خطرے کی گھنٹی ہے ۔

ادھرڈویژن بھر کے متعدد پہاڑی اور میدانی علاقوں میں کافی عرصہ سے اچھی بارشیں نہ ہونے اور خشک سالی جیسی صورتحال کی وجہ سے سالہا سال سے جاری قدرتی چشمے اور دیگر آبی وسائل بھی شدیدمتاثر ہوگئے ہیں جس کی وجہ سے زیرزمین پانی کی سطح میں بھی کافی حد تک کمی واقع ہوئی ہے اور سرکاری ٹیوب ویلوں اوردیگر پرائیویٹ کنوؤں میں پانی کا لیول کئی فٹ نیچے چلاگیا ہے جبکہ اکثر کنوئیں خشک ہونا شروع ہوگئے ہیں جن کی وجہ سے جہاں زرعی مقاصد کے لئے پانی میسر نہیں وہاں پینے کے لئے بھی پانی کے حصول میں بھی شدید مشکلات پیش آئی ہیں ۔ ماہرین کے مطابق اگریہی صورتحال برقرار رہی اور اچھی بارشیں نہ ہوئیں تومستقبل میں حالات مزید سنگین ہونے کاخدشہ ہے۔

متعلقہ عنوان :