Live Updates

عالمی ادارے معیشت کے استحکام کیلئے حکومتی اقدامات اور پالیسیوں کی تعریف کر رہے ہیں،

ماضی کی طرح دوبارہ آئی ایم ایف کی طرف نہیں جائیں گے، حکومت نے میرٹ کی بنیاد پر فیصلے اور اقدامات کئے ہیں، اداروں کو مضبوط بنایا جا رہا ہے، سٹیٹ بینک آف پاکستان کو خود مختاری دی گئی ہے، گذشتہ پانچ ماہ میں اقتصادی محاذ پر اہم کامیابیاں ملی ہیں، رواں ماہ میں برآمدات میں 10 فیصد اضافہ ہوا، حسابات جاریہ کے خسارہ میں 35 فیصد کمی ہوئی ہے، مالی خسارہ پر قابو پایا گیا، مالی خسارہ پر نہ صرف قابو پایا بلکہ انٹرسٹ پیمنٹ کو نکال دیا جائے تو یہ سرپلس میں آ جاتا ہے، ایکسچینج ریٹ میں استحکام آ گیا ہے وزیراعظم کے مشیر برائے خزانہ و محصولات ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ کی وزیر مملکت اقتصادی امور حماد اظہراور چیئرمین ایف بی آر کے ہمراہ پریس کانفرنس

منگل 3 دسمبر 2019 21:50

عالمی ادارے معیشت کے استحکام کیلئے حکومتی اقدامات اور پالیسیوں کی ..
اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 03 دسمبر2019ء) وزیراعظم کے مشیر برائے خزانہ و محصولات ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ نے کہا ہے کہ عالمی ادارے معیشت کے استحکام کیلئے حکومتی اقدامات اور پالیسیوں کی تعریف کر رہے ہیں، ماضی کی طرح دوبارہ آئی ایم ایف کی طرف نہیں جائیں گے، حکومت نے میرٹ کی بنیاد پر فیصلے اور اقدامات کئے ہیں، اداروں کو مضبوط بنایا جا رہا ہے، سٹیٹ بینک آف پاکستان کو خود مختاری دی گئی ہے، گذشتہ پانچ ماہ میں اقتصادی محاذ پر اہم کامیابیاں ملی ہیں، رواں ماہ میں برآمدات میں 10 فیصد اضافہ ہوا، حسابات جاریہ کے خسارہ میں 35 فیصد کمی ہوئی ہے، مالی خسارہ پر قابو پایا گیا، مالی خسارہ پر نہ صرف قابو پایا بلکہ انٹرسٹ پیمنٹ کو نکال دیا جائے تو یہ سرپلس میں آ جاتا ہے، ایکسچینج ریٹ میں استحکام آ گیا ہے۔

(جاری ہے)

منگل کو وزیر مملکت اقتصادی امور حماد اظہر اور چیئرمین ایف بی آر سیّد شبر زیدی کے ہمراہ وزیراعظم کے مشیر برائے خزانہ و محصولات ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ نے کہا کہ گذشتہ پانچ ماہ میں اقتصادی محاذ پر اہم کامیابیاں ملی ہیں، رواں ماہ میں برآمدات میں 10 فیصد اضافہ ہوا، حسابات جاریہ کے خسارہ میں نمایاں کمی ریکارڈ کی گئی ہے، گذشتہ پانچ ماہ میں حسابات جاریہ کے خسارہ میں 35 فیصد کمی ہوئی ہے، مالی خسارہ پر قابو پایا گیا، نہ صرف مالی خسارہ پر قابو پایا بلکہ اگر انٹرسٹ پیمنٹ کو نکال دیا جائے تو یہ سرپلس میں آ جاتا ہے، ایکسچینج ریٹ میں استحکام آ گیا ہے، براہ راست بیرونی سرمایہ کاری بھی بڑھی ہے۔

انہوں نے کہا کہ عالمی بینک کے صدر یہاں آئے، انہوں نے پاکستان کی کارکردگی کو سراہا اور پاکستان کے ساتھ تعلقات کو بہتر بنانے کے عزم کا اظہار کیا، ایشیئن ڈویلپمنٹ بینک اور پاکستان کے خصوصی تعلقات ہیں، ایشیائی ترقیاتی بینک نے پاکستان کی کارکردگی کو بہتر جان کر پاکستان میں مزید 3 ارب ڈالر کے منصوبوں کی منظوری دی جو پاکستان کیلئے اہمیت کا حامل ہے، اسی طرح آئی ایم ایف دنیا کا سب بڑا مالی ادارہ ہے جو ملکی معیشتوں کے بارے میں رائے دیتا ہے، آئی ایم ایف کی ٹیم پاکستان آئی، انہوں نے حکومت کی کارکردگی دیکھا اور جانچا، آئی ایم ایف کی ٹیم نے کہا کہ پاکستان نے جو وعدے اور جو معاہدے کئے تھے وہ بخوبی پورے کئے گئے ہیں، ٹیم نے آئی ایم ایف بورڈ کو سفارش کی ہے کہ پاکستان کیلئے 500 ملین ڈالر کی دوسری قسط فوری طور پر جاری کی جائے۔

ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ نے کہا کہ موڈیز نے کل جو رپورٹ جاری کی ہے اس میں پاکستان کی ریٹنگ کو منفی سے مستحکم قرار دیا گیا ہے، اس رپورٹ سے پوری دنیا کو پتہ چل گیا ہے کہ پاکستان میں اصلاحات متعارف کرائی گئی ہیں اور اس کے نتائج بھی سامنے آئے ہیں جسے عالمی ادارے سراہ رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں پورٹ فولیو سرمایہ کاری میں ایک ارب ڈالر سے زائد کا اضافہ ہوا، براہ راست بیرونی سرمایہ کاری میں گذشتہ سال کی نسبت 236 فیصد اضافہ ہوا، سٹاک مارکیٹ 40 ہزار کی نفسیاتی سطح عبور کر گئی ہے، بلومبرگ جیسے اداروں نے بھی کہا ہے کہ پاکستان کی سٹاک ایکسچینج دنیا کی تیزی سے ترقی کرتی ہوئی سٹاک مارکیٹ بن گئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ٹیکس ریونیو میں 16 فیصد اضافہ خوش آئند ہے، اس کے ساتھ حکومتی اخراجات پر مؤثر طریقہ سے قابو پایا گیا، کوئی ضمنی گرانٹ نہیں دی جا رہی ہے، یہی وجوہات ہیں جس کی وجہ سے پرائمری بیلنس سرپلس میں ہے۔ مشیر خزانہ نے کہا کہ سٹیٹ بینک آف پاکستان کے پاس زرمبادلہ کے ذخائر مستحکم ہیں اور اس میں اضافہ ہو رہا ہے، اسی طرح پچھلے سال کے مقابلہ میں گذشتہ پانچ ماہ میں نان ٹیکس ریونیو میں 100 فیصد اضافہ ہوا ہے، ہمیںامید ہے کہ ہم نان ٹیکس ریونیو کی مد میں 1200 ارب روپے کے ہدف کو نہ صرف حاصل کریں گے بلکہ اس سے اضافی ریونیو اکٹھا کریں گے۔

ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ نے کہا کہ نوجوانوں کو روزگار کی فراہمی، معیشت کے اندر مواقع میں اضافہ اور اقتصادی سرگرمیوں اور اس کے نتیجہ میں بڑھوتری حکومت کی اولین ترجیحات میں شامل ہیں، اس مقصد کیلئے حکومت نے بڑے فیصلے کئے ہیں جن میں برآمدات میں اضافہ، تعمیراتی سرگرمیوں میں تیزی لانا اور اقتصادی سرگرمیوں کو فروغ دینا شامل ہے، برآمدی شعبہ کیلئے بجلی اور گیس کی قیمت میں سبسڈی دی جا رہی ہے۔

اس کے علاوہ اس شعبہ کیلئے کم شرح سود پر 300 ارب روپے کے اضافی قرضے بھی دیئے جا رہے ہیں، ایف بی آر نے برآمدی صنعت سے متعلق ٹیکس ریفنڈ کیلئے مؤثر نظام بنایا ہے جس کی وجہ سے 72 گھنٹوں کے اندر 100 فیصد ریٹرن دیا جا رہا ہے۔ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ نے کہا کہ عوام کو ریلیف دینے کیلئے حکومت تمام کوششوں کو یقینی بنا رہی ہے، گذشتہ پانچ ماہ میں پٹرولیم کی قیمتوں میں کوئی اضافہ نہیں کیا گیا، پٹرول کی قیمت میں اگرچہ معمولی کمی کی گئی لیکن ڈیزل کی قیمت میں زیادہ کمی کی گئی ہے، پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں کا تعین بین الاقوامی منڈیوں کے مطابق کیا جاتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ بجلی کی قیمت میں اگر اضافہ ہو رہا ہے تو 75 فیصد صارفین کیلئے سبسڈی بھی دی جا رہی ہے، اسی طرح سوشل سیفٹی نیٹ میں اضافہ کیا گیا ہے، لوگوں کو صحت کارڈ مل رہے ہیں، کیش ٹرانسفر کی سہولت بھی دی جا رہی ہے، طلباء کو ہر ماہ پیسے بھی دیئے جاتے ہیں، آج کابینہ نے یوٹیلٹی سٹورز کیلئے 6 ارب روپے اضافی رکھے ہیں۔ ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ عالمی ادارے پاکستان کی تعریف کر رہے ہیں اور لوگ کہہ رہے ہیں کہ یہ ابھرتی ہوئی معیشت ہے، ماضی کی طرح دوبارہ آئی ایم ایف کی طرف نہیں جائیں گے کیونکہ حکومت نے میرٹ کی بنیاد پر فیصلے اور اقدامات کئے ہیں، اداروں کو مضبوط بنایا جا رہا ہے، سٹیٹ بینک آف پاکستان کو خود مختاری دی گئی ہے، اسی طرح ایف بی آر میں اصلاحات اور آٹومیشن پر کام جاری ہے، اداروں کو مضبوط بنانا ہے کیونکہ حکومتیں آتی جاتی رہتی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ انٹرسٹ ریٹ کا تعین مانیٹری پالیسی کمیٹی کا مینڈیٹ ہے، ہمارا اصل محور پاکستان کے عوام ہیں۔ انہوں نے کہا کہ قیمتوں کے معاملہ پر وزیراعظم عمران خان کے ساتھ (کل) جمعرات کو میٹنگ ہو گی۔ وفاقی وزیر اقتصادی امور حماد اظہر نے اس موقع پر کہا کہ حکومت نے ملکی معیشت کو ڈیفالٹ کے دہانے سے بچایا اور ابھی استحکام کی طرف سے لایا گیا ہے، اصلاحات کے نتیجہ میں مالیاتی خسارہ 13 سال کی کم ترین سطح پر ہے، فارن ریزرو میں سوا ارب کا اضافہ ہوا ہے، اگلے چند ماہ میں ہم ریکوری اور گروتھ کی طرف جائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ جاری مالی سال میں گروتھ ریٹ تین فیصد سے زیادہ ہے اور آنے والے مہینوں میں اس میں مزید اضافہ ہو گا، آج موڈیز جیسے ادارے پاکستان کی معیشت کو مستحکم قرار دے رہے ہیں، ایسے میں ان لوگوں سے پوچھنا چاہئے جو کہتے تھے کہ وہ خوشحال پاکستان چھوڑ کر گئے تھے۔ انہوں نے کہا کہ چیلنجز موجود ہیں لیکن حکومت پرعزم ہے، ایف بی آر نے مؤثر کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے، درآمدی شعبہ میں 5 ارب کے پریشر کے باوجود ایف بی آر نے ریونیو میں 17 فیصد بڑھوتری دکھائی ہے، یہ معیاری لحاظ سے بہترین شرح ہے۔

انہوں نے کہا کہ سب سے اچھی بات پورٹ فولیو سرمایہ کاری میں اضافہ ہے۔ ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ اگر ایکویٹی کی مد میں ایک ارب ڈالر نہ آتے تو ہمیں اندرونی طور پر قرضہ لینا پڑتا جس سے مقامی سطح پر قرض حاصل کرنے والوں کو مسائل کا سامنا کرنا پڑ سکتا تھا۔ انہوں نے کہا کہ جنوری اور فروری 2020ء سے مہنگائی کی شرح میں بتدریج کمی آ جائے گی۔

انہوں نے کہا کہ مہنگائی کی وجوہات میں موسمیاتی عوامل اور انتظامی معاملات شامل ہیں جس پر صوبوں کے ساتھ بات کی گئی ہے، یوٹیلٹی سٹورز کارپوریشن کو بھی بہتر بنایا جا رہا ہے، اس کے ساتھ ساتھ پرائس مجسٹریسی کے نظام کو فعال کیا جا رہا ہے۔ چیئرمین ایف بی آر سیّد شبیر زیدی نے اس موقع پر کہا کہ ایف بی آر میں اصلاحات کا عمل جاری ہے، اب نظام میں افراد کا عمل دخل کم کیا گیا ہے، ٹیکسٹائل کے شعبہ میں 4 ماہ کے عرصہ میں 25 ارب کے کلیمز آئے جس میں سے 5 ارب کے کلیمز ادا ہو چکے ہیں، ان میں سے 16 ارب کے ریفنڈ کلیم کئے گئے ہیں لیکن فارم ایچ جمع نہیں کئے گئے۔

انہوں نے کہا کہ ریفنڈ کے 1800 کیسز میں 1604 پر ریفنڈ دیئے گئے ہیں، فارم ایچ میں مسائل آ رہے ہیں لیکن اس کو بھی حل کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ڈیوٹی ڈرا بیکس اور ریبٹس سے متعلق مسائل پر آج بھی ایک میٹنگ ہوئی ہے، زیر التواء تمام معاملات کو حل کیا جائے گا، ایف بی آر میں ٹرانسفر کیلئے شفاف اور مؤثر پالیسی متعارف کرائی جا رہی ہے۔
Live عمران خان سے متعلق تازہ ترین معلومات