ٹیکسٹائل ملز کی محتاط خریداری ،روئی کے بھائو میں مجموعی طورپر استحکام

مقامی ٹیکسٹائل سیکٹر کی مشکلات کم ہوتی نظر آرہی ہے،جس کے مثبت اثرات کاٹن مارکیٹ پر پڑھ سکتے ہیں،نسیم عثمان

ہفتہ 14 دسمبر 2019 20:00

ٹیکسٹائل ملز کی محتاط خریداری ،روئی کے بھائو میں مجموعی طورپر استحکام
کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 14 دسمبر2019ء) مقامی کاٹن مارکیٹ میں گزشتہ ہفتے کے دوران ٹیکسٹائل ملز کی محتاط خریداری جاری رہی جبکہ جنرز کی جانب سے روئی کی فروخت میں دلچسپی بڑھتی جارہی ہے جس کے باعث روئی کے بھائو میں مجموعی طور پر استحکام کہا جاسکتا ہے گو کہ دن بدن اچھی کوالٹی کی روئی میں کمی ہوتی جارہی ہے جس کے باعث کئی ملز اچھی کوالٹی کی روئی ہاتھ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں کاروباری حجم بھی درمیانہ کہاجاسکتاہے سیزن کا آخر ہونے کی وجہ سے جنرز روئی فروخت کرنے میں زیادہ دلچسپی دکھا رہے ہیں کیونکہ اس سال روئی کا اسٹاک کرنا بہت مہنگا ہے پچھلے سالوں کی طرح روئی کے بڑے اسٹاکسٹ بھی روئی فروخت کرکے فارغ ہونا چاہتے ہیں ہلکی کوالٹی کی روئی زیادہ ہے اور اس کے خریدار بھی کم ہیں جس کے باعث ہلکی روئی تیار کرنے والے جنرز اضطراب میں ہے پنجاب کی غلا منڈیوں میں وافر مقدار میں ہلکی بھٹی کا اسٹاک ہے جس کی فروخت مشکل ہورہی ہے کئی جننگ فیکٹریاں بھی بند ہوتی جا رہی ہے۔

(جاری ہے)

صوبہ سندھ میں روئی کا بھائو فی من 7400 تا 9100 روپے پھٹی کا بھائو فی 40 کلو 2800 تا 4050 روپے جبکہ صوبہ پنجاب میں روئی کا بھائو فی من 8000 تا 9100 روپے پھٹی کا بھائو فی 40 کلو 2800 تا 4100 روپے صوبہ بلوچستان میں روئی کا بھائو فی من 7600 تا 8700 روپے رہا جبکہ پھٹی ختم ہوچکی ہے کپاس کی کم پیداوار کی وجہ سے بنولہ، بنولہ کھل، اور بنولہ تیل، کے بھائو میں اضافہ کا رجحان برقرار ہے۔

کراچی کاٹن ایسوسی ایشن کی اسپاٹ ریٹ کمیٹی نے اسپاٹ ریٹ میں فی من 50 روپے کی کمی کرکے اسپاٹ ریٹ فی من 8750 روپے کے بھائو پر بند کیا۔کراچی کاٹن بروکرز فورم کے چئیرمین نسیم عثمان نے بتایا کہ بین الاقوامی کاٹن مارکیٹوں میں ملا جلا رجحان ہے۔نیویارک کاٹن مارکیٹ میں روئی کے بھائو میں امریکا اور چین کے مابین اقتصادی تنازعہ کے باعث اتارچڑھا ہوتا رہتا ہے چین میں روئی کے بھائو میں ملا جلا رجحان جبکہ بھارت میں ٹیکسٹائل سیکٹر کی بحرانی کیفیت کے سبب روئی کے بھائو میں گراوٹ کا رجحان برقرار ہے۔

نیویارک کاٹن کے وعدے کے بھائو میں فی پائونڈ 2 امریکن سینٹ کا اضافہ ہوگیا جسکے زیر اثر مقامی کاٹن مارکیٹ میں بھی روئی کی خریداری میں اضافہ ہوا۔دریں اثنا گذشتہ بدھ کو اپٹماکے وفد نے وزیراعظم کے مشیر امور تجارت عبدالرزاق دائوداور چیئرمین ایف بی آرشبرزیدی سے ملاقات کی ۔انہوں نے ٹیکسٹائل سیکٹر کے سیلز ٹیکس ریفنڈ فوری طور پر ادا کرنے کی استدعا کی اور توانائی کی مد میں رعایت دینے کا مطالبہ کیا مشیر تجارت نے انہیں یقین دہانی کرائی کہ توانائی کی مد میں رعایت دینے کی کوشش کریں گے۔

وزارت تجارت نے برآمدی شعبے ٹیکسٹائل، چمڑے ، قالین ، کھیلوں کے سامان اور آلات جراحی کو خصوصی حیثیت دینے کیلیے جلد ہی ایک میمورنڈم جاری کرنے کا اعلان کیا ہے جس کے تحت برآمدی شعبے کے بجلی کے نرخ ، آرایل این جی کے ریٹس میں کمی سمیت دیگر اہم معاملات حل ہونگے۔مشیر تجارت نے کہا کہ معاملے کے حل کیلیے اپٹما کی آئندہ ہفتے وزیراعظم کے ساتھ ملاقات کرائی جائے گی اپٹما نے چین کیساتھ دوسرے آزاد تجارتی معاہدے پر یکم جنوری سے عملد رآمد کو سراہا۔

چیئرمین اپٹما نے ٹیکسٹائل کے شعبے کیلیے ڈیوٹی ڈرا بیک سکیموں کے تحت 17 ارب 60 کروڑ روپے جاری کرنے پر شکریہ ادا کیا ۔مشیر امور تجارت نے کہا کہ حکومت ٹیکسٹائل شعبے کے مسائل سے آگاہ ہے اور ایف بی آر اس حوالے سے فارم ایچ کو سادہ بنانے میں مکمل تعاون کررہا ہے ۔انہوں نے کہا کہ ٹیکسٹائل ویلیو چین تیسری ٹیکسٹائل پالیسی کو مرتب کرنے میں وزارت تجارت سے تعاون کرے تاکہ ٹیکسٹائل ویلیو چین کے معاملات کو حل کیا جاسکے۔

ایس ایم ایز کو ترجیح دی جائیگی ۔ انہوں نیکہا کہ پالیسی میں وفاقی اور صوبائی اداروں کی جانب سے عائد مختلف ٹیکسوں کو بھی زیر غور لایا جائے گااس کے ساتھ پالیسی میں کریڈٹ اور ٹیکنالوجی کو اپ گریڈیشن پر توجہ دی جائے گی ، سیکریٹری تجارت نے کہا کہ برآمدی شعبے ٹیکسٹائل ، چمڑے ، قالین ، کھیلوں کے سامان اور آلات جراحی کو خصوصی حیثیت دینے کیلییجلد ہی ایک میمورنڈم جاری کیا جائیگا اس سے برآمدی شعبے کے بجلی کے نرخ ، آرایل این جی کے ریٹس میں کمی سمیت دیگر اہم معاملات حل ہونگے۔

علاوہ ازیں چین پاکستان سے جنوری 2020 سے 313 اشیا کی درآمد کرے گا جس میں ٹیکسٹائل مصنوعات بھی شامل ہیں۔اگر ملک کا ٹیکسٹائل سیکٹر مضبوط ہو جائے گا تو کپاس کی تجارت پر بھی اس کے مثبت اثرات مرتب ہوں گے۔