مختصر نوٹس پر قومی اسمبلی کا اجلاس طلب کرنے پر اپوزیشن کا احتجاج

وزیراعظم عمران خان کی اجلاس میں عدم شرکت پر بھی شدید تنقید

Mian Nadeem میاں محمد ندیم بدھ 1 جنوری 2020 21:45

مختصر نوٹس پر قومی اسمبلی کا اجلاس طلب کرنے پر اپوزیشن کا احتجاج
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔یکم جنوری۔2020ء) وفاقی حکومت کی جانب سے مختصر نوٹس پر طلب کیے گئے قومی اسمبلی کے اجلاس میں اپوزیشن کی جانب سے شدید احتجاج کیا گیا جبکہ وزیراعظم عمران خان بھی اجلاس میں شریک نہیں ہوئے. ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری کی صدارت میں ہوئے اجلاس میں پاکستان پیپلزپارٹی کے رکن اسمبلی سید نوید قمر نے جلدبازی میں اجلاس طلب کرنے پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا ہے کہ اس فیصلے کے پیچھے کیا منطق ہے انہوں نے کہا کہ کئی اراکین کو اپنے حلقوں سے اسلام آباد پہنچنے کے لیے مشکلات کا سامنا کرنا پڑا.

(جاری ہے)

سابق اسپیکر اور پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما ایاز صادق نے وزرا سے سوالات کے حوالے سے ڈپٹی اسپیکر سے کہا کہ ان تمام اراکین کے سوالوں کو موخر کریں جو اس وقت ایوان میں موجود نہیں ہیں. سابق وزیراعطم راجہ پرویز اشرف نے بھی مختصر نوٹس پر اجلاس کی طلبی پر احتجاج کرتے ہوئے کہا کہ ‘کئی اراکین کراچی اور ملتان ایئرپورٹ پر بیٹھے ہوئے، بلوچستان سے لوگ نہیں آپا رہے ہیں کیونکہ اجلاس کو 24 گھنٹے سے بھی کم وقت کے نوٹس پر طلب کیا گیا ہے.

انہوں نے کہا کہ اراکین سوالوں کو موخر کرنے کا مطالبہ کررہے ہیں جبکہ اکثر سوالوں کے جوابات تحریری شکل میں نہیں دیے گئے جو ایک مذاق ہے ‘انہوں نے کہا کہ یہ حکومت کی جانب سے غیرذمہ داری کی انتہا ہے، حکومت نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں بھی اضافہ کردیا ہے اور ہم احتجاج رجسٹر کررہے ہیں. انہوں نے مطالبہ کیا کہ یہ ایوان حقیقی معنوں میں عوام کی نمائندگی نہیں کررہا ہے ہم قیمتوں میں اضافے پر بحث کرنا چاہتے ہیں‘پاکستان مسلم لیگ (ن) کے پارلیمانی لیڈر خواجہ آصف نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان نے وعدہ کیا تھا کہ یہ سوالوں کے جوابات دینے کے لیے وہ خود ایوان میں آئیں گے.

انہوں نے کہا کہ وزیراعظم اکتوبر سے شروع ہونے والے پوری سہ ماہی میں ایوان میں نہیں آئے جبکہ اجلاس 10 جنوری کو شیڈول تھا لیکن حکومت نے اچانک طلب کرلیا‘خواجہ آصف نے کہا کہ حکومت ایوان کے قواعد و ضوابط کا تقدس برقرار رکھے. اپوزیشن اراکین کے سوالوں کا جواب دیتے ہوئے وزیر مواصلات مراد سعید نے کہا کہ حکومت نے پہلے ہی وزیراعظم سے سوال کی اجازت کے لیے ایک گھنٹے کی ترمیم پیش کردی ہے، اس معاملے پر اب بھی بحث ہورہی ہے.

مراد سعید نے کہا کہ مشکل وقت گزر چکا ہے اور نیا سال ترقی اور خوشحالی کا سال ہوگا حکومت 8 جنوری کو احساس پروگرام شروع کرنے جارہے ہیں اور تمام اراکین اس میں شرکت کریں. خیال رہے کہ حکومت نے گزشتہ روز اچانک قومی اسمبلی کا اجلاس طلب کرلیا تھا حالانکہ 16 دسمبر کو اجلاس بھی اچانک ملتوی کردیا گیا تھا جبکہ ایڈوائزری کمیٹی نے طے کیا تھا کہ اجلاس 20 دسمبر تک جاری رہے گا لیکن ایسا نہیں ہوسکا تھا.

دوسری جانب سینیٹ کا اجلاس بھی طلب کرلیا گیا تھا جہاں رضاربانی سمیت اپوزیشن اراکین نے حکومت کے اقدامات پر تنقید کی‘حکومت کی جانب سے 24 گھنٹے کے نوٹس پر پارلیمان کے دونوں ایوانوں کے اجلاس طلب کرنے پر اپوزیشن نے حیرت کا اظہار کیا تھا اور سوال اٹھایا تھا کہ ایسی کیا ضرورت تھی کہ پارلیمان کے اجلاس اتنی عجلت میں بلائے گئے جبکہ حکومت کا کہنا تھا کہ یہ فیصلہ مقننہ کو حالیہ اہم پیش رفت پر اعتماد میں لینے کے لیے کیا گیا.

سینیٹر رضا ربانی نے اس حوالے سے کہا کہ انہیں 24 گھنٹے میں اجلاس طلب کرنے کی وجہ سمجھ نہیں آرہی جبکہ دھند کے باعث دیگر شہروں سے تعلق رکھنے والے اراکین کو اسلام آباد پہنچنے میں دشواری ہوگی. انہوں نے اس بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ سینیٹ کا اجلاس اپوزیشن کی جانب سے درخواست دینے کے ایک روز بعد ہی طلب کرلیا گیا‘قبل ازیں معمول کے مطابق سینیٹ کے آخری اجلاس 29 اگست سے 3 ستمبر تک ہوئے تھے جبکہ قومی اسمبلی کا گزشتہ اجلاس 16 دسمبر کو اچانک ملتوی ہوگیا تھا.سینیٹر رضا ربانی نے کہا کہ آئین کی دفعہ 54 کے تحت صدر مملکت کو جب مناسب لگے وقتاً فوقتاً ایک ایوان یا پارلیمان کے دونوں ایوانوں کا مشترکہ اجلاس طلب اور ملتوی کرسکتے ہیںرکن قومی اسمبلی شازیہ مری نے کہا کہ عقل سے خالی حکومت پارلیمان کو بھی اسی بے ہنگم انداز میں چلانا چاہتی ہے جس طرح ملک چلا رہی ہے‘انہوں نے بتایا کہ منگل کی شام 5 بجے اراکین اسمبلی کو میڈیا کے ذریعے معلوم ہوا کہ اجلاس اگلے ہی روز ہوگا جس کے لیے نہ تو اراکین کو اعتماد میں لیا گیا نہ ہی کوئی نوٹیفکیشن جاری ہوا.

سینیٹ میں قائد ایوان سینیٹر شبلی فراز نے صحافیوںسے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اپوزیشن کا ردِ عمل حیرت انگیز ہے کیوں کہ اجلاس انہی کی درخواست پر بلایا گیا ہے‘انہوں نے کہا کہ جب اجلاس کے لیے درخواست سینیٹ سیکرٹری کے پاس جمع کروائی گئی تو انہوں نے سینیٹ میں قائد حزب اختلاف راجہ ظفرالحق اور شیری رحمان کے ساتھ دیگر پارلیمانی راہنماﺅں سے رابطہ کر کے بتایا تھا کہ حکومت ان کی درخواست پر سینیٹ کا سیشن طلب کررہی ہے جس کے لیے 14 روز درکار ہوں گے. انہوں نے کہا کہ گزشتہ اجلاس سے لے کر اب تک متعدد اہم پیش رفت ہوچکی ہیں جس پر حکومت ایوان کو اعتماد میں لینا چاہتی ہے اور وزیراعظم عمران خان بھی سینیٹ اجلاس میں شرکت کریں گے.