شارجہ میں پاکستانی ڈاکٹر ساحلِ سمندر پر تفریح مناتے ہوئے جاں بحق

نوجوان ڈاکٹر اپنی بیوی کے ساتھ جیٹ سکائی کی سواری سے لطف اندوز ہو رہا تھا جب اُن کی ٹکر ایک اور جیٹ سکائی سے ہو گئی

Muhammad Irfan محمد عرفان بدھ 15 جنوری 2020 13:19

شارجہ میں پاکستانی ڈاکٹر ساحلِ سمندر پر تفریح مناتے ہوئے جاں بحق
شارجہ(اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 15 جنوری2020ء) شارجہ میں ساحلِ سمندر پر ایک جان لیوا حادثہ پیش آیا ہے جس کے نتیجے میں ایک پاکستانی ڈاکٹر جاں بحق ہو گیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق پاکستانی ڈاکٹر تفریح کی غرض سے شارجہ کے ممزار بیچ پر آیا تھا، اُس کے ہمراہ اُس کی بیوی بھی تھیں۔ دونوں میاں بیوی نے سمندری سپورٹس سے لطف اندوز ہونے کی خاطر جیٹ سکائی کی سواری کا فیصلہ کیا۔

29 سالہ ڈاکٹر اور اُس کی اہلیہ جیٹ سکائی سے محظوظ ہو رہے تھے جب اچانک اُن کی ٹکر ایک اور جیٹ سکائی سے ہو گئی۔ یہ تصادم اتنا شدید تھا کہ نوجوان ڈاکٹر موقع پر ہی زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے زندگی سے محروم ہو گیا۔ جبکہ اُس کی بیوی کو معمولی چوٹیں آئیں جسے فوری طور پر قریبی ہسپتال منتقل کیا گیا۔ جہاں اُس کی حالت تسلّی بخش بتائی جا رہی ہے۔

(جاری ہے)

اس جان لیوا حادثے میں دُوسری جیٹ اسکائی پر سوار شخص بھی شدید زخمی ہوا ہے جسے ہسپتال میں طبی امداد دی جا رہی ہے۔ پولیس کی جانب سے بتایا گیا ہے کہ اس حادثے کی اطلاع شام ساڑھے چار بجے آپریشنز روم کو مِلی، جس کے بعد ایک ریسکیو یونٹ، ایمبولینس اور پٹرولنگ ٹیم موقع پر روانہ کر دی گئی۔ جبکہ بدنصیب ڈاکٹر کی میت کو پوسٹ مارٹم کی خاطر شارجہ کے کویتی ہسپتال منتقل کیا گیا۔

جسے بعد میں تدفین کی خاطر ورثاء کے حوالے کر دیا گیا ہے۔ پولیس ترجمان نے لوگوں کو خبردار کیا ہے کہ وہ سمندر پر تفریح مناتے وقت احتیاط سے کام لیا کریں۔ خصوصاً جیٹ اسکائی چلاتے وقت رفتار کی حد سے تجاوز نہ کریں کیونکہ ایسا کرنا اپنی جان کوانتہائی خطرے میں ڈالنے کے مترادف ہے ۔ اکثر جیٹ اسکائی ڈرائیورز کے قابو سے باہر ہوکر ساحلِ سمندر پر موجود لوگوں پر بھی چڑھ دوڑتی ہیں، جس کے باعث خطرناک حادثات پیش آتے ہیں۔

عوام کو بھی چاہیے کہ وہ سمندر پر چہل قدمی کرتے وقت گہرے مقامات کے قریب جانے سے گریز کریں کیونکہ ہر سال متحدہ عرب امارات میں متعدد افراد کے ڈُوب جانے کے واقعات پیش آتے ہیں۔ حالانکہ ساحلِ سمندر پر لائف گارڈز بھی تعینات ہوتے ہیں، تاہم لوگوں کی بڑی تعداد کے پیش نظر ان کی جانب سے ہر ایک کا دھیان رکھنا ممکن نہیں ہو پاتا۔ کئی افراد کو پانی سے نکال بھی لیا جائے تو کافی دیر تک پانی میں ڈُوبے رہنے کے باعث اُن کی جان بچانی مشکل ہو جاتی ہے۔