ہنگاموں سے نمٹنے میں ناکام مودی سرکار نے نیشنل سیکیورٹی ایکٹ کے تحت پولیس کو لامحدود اختیارات دیدیے
قانون کے تحت سیکیورٹی ادارے کسی بھی مشتبہ شخص کو 10 ماہ سے ایک سال کے لیے حراست میں رکھ سکتے ہیں
میاں محمد ندیم منگل 21 جنوری 2020 17:31
(جاری ہے)
قانون سیکیورٹی اہلکاروں کو اس بات کی بھی اجازت دیتا ہے کہ وہ 10 روز تک زیر حراست شخص کو اس کے جرم یا الزام سے آگاہ نہ کریں نیشنل سیکیورٹی ایکٹ کے تحت زیر حراست شخص اپنی گرفتاری کے خلاف ہائی کورٹ کے مشاورتی بورڈ میں اپیل دائر کر سکتا ہے تاہم اسے وکیل کی معاونت کی اجازت نہیں ہوتی.واضح رہے کہ اس قانون پر شدید تنقید کی جاتی رہی ہے کیونکہ اس قانون کے تحت کسی بھی شخص کا یہ بنیادی حق ختم ہو جاتا ہے کہ اس حراست میں لیے جانے کے بعد اس پر عائد الزام سے آگاہ نہیں کیا جاتا بھارت میں 11 دسمبر کو دونوں ایوانوں سے منظور ہونے والے متنازع شہریت قانون کے خلاف ملک بھر میں احتجاج جاری ہے جب کہ اس احتجاج کا مرکز اب دہلی بن چکا ہے جہاں مسلسل مظاہرے ہو رہے ہیں جب کہ مستقل احتجاج کے لیے کئی مقامات پر مظاہرین موجود ہیں.متعدد شہروں میں ہونے والے احتجاجی مظاہروں میں اب تک دو درجن سے زائد افراد ہلاک ہوچکے ہیں جب کہ 1500 سے زائد افراد کو حراست میں لیا گیا نئے قانون کے تحت پاکستان، بنگلہ دیش اور افغانستان سے نقل مکانی کر کے بھارت آنے والے ہندو، سکھ، بدھ مت، جین، پارسی اور مسیحی مذاہب کے ان افراد کو شہریت دی جائے گی جو 2014 سے قبل بھارت آئے ہوں یا وہ چھ برس تک بھارت میں مقیم رہے ہوں اس قانون میں مسلمانوں کو شامل نہیں کیا گیا جس کی وجہ سے اسے مسلمانوں کے خلاف سمجھا جا رہا ہے.بھارت کی حکمران جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) نے یہ بل 2016 میں بھی لوک سبھا میں پیش کیا تھا تاہم، اس وقت بل راجیہ سبھا میں منظور نہیں ہو سکا تھا بھارت میں 20 کروڑ سے زائد مسلمان آباد ہیں جب کہ شمالی مشرقی علاقوں میں بنگلہ دیش سے بڑی تعداد میں مسلمان ریاست آسام میں آ کر آباد ہوئے ہیں رواں سال اگست میں بھی یہ تنازع سامنے آیا تھا کہ جب این آر سی کا اجرا ہوا تو اس میں 20 لاکھ افراد کے نام شامل نہیں تھے، یعنی یہ افراد بھارت کے شہری تسلیم نہیں کیے گئے تھے ان میں اکثریت مسلمانوں کی تھی اور ان میں لاکھوں ہندو بھی شامل تھے. بھارت کی حکومت کا موقف رہا ہے کہ وہ مسلمان جو اپنے خاندان کے ساتھ بنگلہ دیش سے آئے تھے، ا±نہیں بھارت میں رہنے کا قانونی حق حاصل نہیں ہے واضح رہے کہ لوک سبھا (ایوان زیریں) میں وزیر داخلہ امیت شاہ نے متنازع شہریت ترمیمی بل پیش کیا تھا جس پر تقریباً 12 گھنٹے تک بحث ہوئی بھارت کی لوک سبھا میں بل کے حق میں 311 اور مخالفت میں 80 ارکان نے ووٹ دیا جب کہ ایوان بالا میں یہ بل 105 ووٹوں کے مقابلے میں 125 ووٹوں سے منظور ہوا تھا.
مزید اہم خبریں
-
مارکیٹ میں گندم کے نرخ 3 ہزار سے نیچے گر گئے
-
6 ججز کے خط پر اب تک اٹھائے جانیوالے اقدامات ناکافی، غیرمؤثر اور عدلیہ کے مستقبل کیلئے نہایت خطرناک ہیں
-
عام تعطیل کا اعلان
-
آسمانی بجلی اور طوفانی بارشوں نے تباہی مچا دی، متعدد افراد جاں بحق
-
وزیر اعظم نے کابینہ ڈویژن کے سرکاری کاغذات لیک ہونے کا نوٹس لے لیا
-
علی امین گنڈاپور کو چاہیے مستقل اڈیالہ جیل میں ہی شفٹ ہو جائیں
-
اسٹیٹ بینک کی جانب سے مقامی مارکیٹ سے 4 ارب ڈالرز سے زائد خریدے جانے کا انکشاف
-
پاکستان کو غزہ کی بڑھتی ہوئی صورتحال پر گہری تشویش ہے،وفاقی وزیردفاع خواجہ آصف
-
طالب علموں کو پتا ہونا چاہیے کہ کونسی حکومت ہائرایجوکیشن کے لئے مخلص ہے، گورنرپنجاب
-
قومی اسمبلی اجلاس، وزراء کی عدم شرکت پر اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق برہم
-
ایران کی صدر کے دورہ سے متعلق اپوزیشن کو اعتماد میں لیں گے،اسحاق ڈار
-
آزاد ویزہ پالیسی کا حامی ہوں ،چاہتا ہوں سکھوں کے لئے پاکستان کے ویزے آسان کردیئے جائیں ، محسن نقوی
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2024, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.