اسلامی نظریاتی کونسل میں IRCRA کی طرف سے تین روزہ قومی ورکشاپ بعنوان "اسلام اور جمہوریت: متبادل بیانیہ" کا انعقاد

جمعرات 23 جنوری 2020 00:14

لاہور(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین۔22 جنوری۔2020ء) انٹرنيشنل ریسرچ کونسل برائے مذہبی امور اور اسلامی نظریاتی کونسل کے باہم اشتراک سے تین روزہ ورکشاپ کا اہتمام کیا گیا جس کا موضوع ” اسلام اور جمہوریت: ایک متبادل بیانیہ“ تھا۔ مولانا تحمید جان نے اپنے تعارفی کلمات سے ورکشاپ کا باقاعدہ آغاز کیا اور شرکاء کے سامنے یہ بات لاٸی کہ کس طرح انٹرنيشنل ریسرچ کونسل برائے مذہبی امور کٸی سالوں سے علماء کی تربیت کی بابت خدمات سرانجام دے رہی ہے۔

انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ علماء بھی جمہوری اقدار کے پرچار میں برابر کے شریک ہوں اور یہ کہ اختلاف رائے کی قدر کرنا ایک پر امن معاشرے کی تشکیل کی ضامن ہے۔ لی ولسن، سینئر پروگرام آفیسر نیشنل انڈومنٹ فار ڈیموکریسی، نے اپنی تقریر میں کہا کہ دنیا بہت پرامن بن چکی ہے۔

(جاری ہے)

اگر ہم آج کا موازنہ گزشتہ چند دہائیوں سے کریں تو ہمیں بخوبی اندازہ ہوجاٸے گا کہ دنیا میں امن وامان حقیقی معنوں میں آیا ہے اور یہ اس لٸے ممکن ہوا کہ دنیا کہ تمام حکومتوں کا میلان جمہوریت کی جانب ہے۔

مزید انہوں نے کہا کہ ممکن ہے جمہوریت کے نام پر غیر جمہوری افعال وجود میں آٸیں جن کا سدّباب جمہوری طرز سے ہی ممکن ہوگا۔ بیرسٹر ظفر الله خان نے کہا کہ جمہوریت ایک حکمران سے دوسرے حکمران کو اقتدار کی منتقلی کا سب سے پر امن طریقہ ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ جمہوریت کی یہی خوبی اس کو ایک عالمگیری حمایت نوازتی ہے۔ خورشید ندیم نے اپنے خیالات کو زبان کی قید سے آزاد کرتے ہوٸے کہا کہ انسان کو غور و فکر کی نعمت سے نوازا گیا ہے، یہ نہایت ہی ضروری ہے کہ سوالات کرنے اور تحقیق کی روایات ہمیشہ برقرار رہے۔

مزید انہوں نے کہا یہ عمل ایک ایسے معاشرے کو پروان چڑھاٸے گا جوکہ معقولیت پسندی کی بنیاد پر ہوگا اور یقیناً یہی سوچ و بچار جمہوریت کو فروغ دینے میں معاون ثابت ہوگی۔ ظفر الله خان نے اس بات پر زور دیا کہ مسائل درپیش ہونے کی صورت میں آٸین کی طرف رجوع کرنا چاہٸے کیونکہ آٸین میں متعدد مسائل کا حل موجود ہے۔ صدارتی اور پارليمانی طرز حکومت کا موازنہ کرتے ہوٸے انہوں نے یہ کہا کہ پارليمانی طرز حکومت ہی دراصل جمہوری ہے. ڈاکٹر اکرام الحق یاسین نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوٸے کہا کہ چونکہ پاکستان ایک اسلامی ملک ہے، لہذا یہ ضروری ہے کہ تمام مذہبی سکالرز جن کا تعلق خواہ کسی بھی مکتب فکر سے ہو کہ وہ باہمی مکالموں میں شرکت کریں جس کے ذریعے سے جمہوری اقدار اور اصولوں کو فروغ ملے گا۔

شرکاء کو اسلامی نظریاتی کونسل کے کردار کے متعلق بتاتے ہوٸے انہوں نے کہا کہ کونسل سالوں سے اسی کوشش میں ہے کہ قوانين کو اسلاماٸز کیا جائے۔ اسلامی نظریاتی کونسل کے چئیرمین پروفیسر ڈاکٹر قبلہ ایاز نے کہا کہ کسی بھی قسم کی مسلح جدوجہد اس ملک کے مستقبل کے لٸے نقصان دہ ثابت ہوسکتی ہے۔ پیغامِ پاکستان وہ واحد دستاویز ہے جو وطن کے خلاف ہتھیار کے استعمال کی حوصلہ شکنی کرتی ہے اور ریاست کو اس قابل بناتی ہے کہ وہ انتہا پسندی اور دہشتگردی سے نمٹنےکی کوشش کرے۔

جمہوریت یہی تقاضا کرتی ہے کہ اس کی پرچار ہر سطح پر ہو۔ اس تین روزہ ورکشاپ میں ملک بھر سے نوجوان سکالرز اور مختلف مکتبہ ہائے فکر سے تعلق رکھنے والے علما اور مدارس سے فراغت پانے والے مذہبی سکالرز نے بھرپور شرکت کی، انہوں نے روادرای اور جمہوری اقدار کے فروغ اور تشہیر میں اپنا بھرپور کردار ادا کرنے کا اعادہ کیا نیز انہوں نے اس عزم کا اظہار بھی کیا کہ آئندہ جمعہ کے خطبہ یا دیگر ذرائع اظہار نظریات کے ذریعے جمہوری روایات کے فروغ اور پاکستانی آئین کے ساتھ وفاداری کا درس دیتے رہیں گے-