ادب رابطے کا وہ ذریعہ ہے جس کے الفاظ دل و دماغ میں گھر کر جاتے ہیں، دانشوروں کے ساتھ مل کر عالمی سطح پر پاکستان کا مثبت امیج بنانا ہوگا

آرٹس کونسل کراچی میں ادب فیسٹیول کی افتتاحی تقریب سے سابق چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ ، ڈاکٹر ملیحہ لودھی اور محمد احمد شاہ کا خطاب

جمعہ 31 جنوری 2020 22:14

کراچی۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 31 جنوری2020ء) ادب رابطے کا وہ ذریعہ ہے جس کے الفاظ دل و دماغ میں گھر کر جاتے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار سابق چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے آرٹس کونسل آف پاکستان کراچی میں منعقدہ تین روزہ ادبی فیسٹیول کے افتتاح کے موقع پر کیا۔ انھوں نے کہا کہ ادب کی طرف واپسی کا ارادہ رکھتا ہوں، مجھ سمیت دنیا بھر میں بہت سے ججز نے آرٹ اور ادب میں دلچسپی لی۔

انہوں نے کہا کہ لا اور لٹریچر بہت سے معنوں میں ایک جیسے ہیں۔ صدر آرٹس کونسل محمد احمد شاہ نے کہا کہ جو ادارے اردو ادب کی خدمت کر رہے ہیں ہم انہیں بھرپور سپورٹ کرتے ہیں، اردو ادب کے نامور نگینے جیسے کہ مشتاق احمد یوسفی اور جمیل الدین عالی ہم سے جدا ہو گئے، آرٹ اور کلچر کو نوجوانوں تک پہنچانا ہے۔

(جاری ہے)

احمد شاہ نے مزید کہا کہ امینہ سید نے گذشتہ برس سے ادب فیسٹیول کے انعقاد کا سلسلہ شروع کیا تھا جو کامیابی سے جاری ہے۔

تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر ملیحہ لودھی نے کہا کہ دانشوروں کے ساتھ مل کر عالمی سطح پر پاکستان کا مثبت امیج بنانا ہوگا۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہمیں ملائشیا جیسے ممالک کی طرز پر تشہیر کی ضرورت ہے۔ انھوں نے مزید کہا کہ ہمیں ہر ملک کی گلوبل اپروچ کے مطابق ان کے ساتھ خارجہ پالیسی رکھنی ہوگی۔ افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے امینہ سید نے کہا کہ ایک دہائی قبل ادبی فیسٹیول کی بنیاد رکھی تھی جو اب تن آور درخت بن چکا ہے، خوشی اس بات کی ہے کہ ادب کی یہ محفل مختلف موضوعات کا احاطہ بنی ہوئی ہے۔

تقریب میں آصف فرخی، شائمہ سید، افتخارعارف، کشور ناہید، اسٹیفن وکلار، سابق وزیر خارجہ حنا ربانی کھر، آئی جی سندھ سید کلیم امام سمیت مختلف سیاسی، سماجی اور ادبی شخصیات کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔ اس موقع پر تھیسپینز تھیٹر کی جانب سے چاروں صوبوں کی ثقافت پر مبنی پتلی تماشے کا اہتمام کیا گیا۔ نوجوان گلوکاروں نے حبیب جالب کے کلام کو خوبصورتی سے پیش کیا۔ ادبی میلے کے پہلے دن کا اختتام معروف قوال ابو محمد اور فرید ایاز قوال کی زبردست قوالی پرفارمنس پر ہوا۔