
یہ شخص 16سالوں سے اپنی مرحومہ بیوی کی باقیات کے ساتھ سوتا ہے
امین اکبر
جمعرات 6 فروری 2020
23:17

ایک ویتنامی شخص نے اپنی بیوی کی جدائی کا صدمہ نہ سہہ سکنے کے بعد اُن کی قبر کھودی، باقیات نکالی اور ان باقیات کو پلاسٹر کے ایک مجسمے میں رکھ دیا۔ وہ غمزدہ شخص گزشتہ سولہ سالوں سے اپنےبستر پر اس مجسمے کے ساتھ سوتے ہیں۔
مسٹر لی وان کی کہانی 2009 میں سامنے آئی تو بہت سے لوگوں نے اس پر یقین ہی نہ کیا۔ لوگ سوچ بھی نہیں سکتے تھے کہ کوئی قبرستان میں دفن اپنی بیوی کی قبر کھود کر ہڈیاں باہر نکال سکتا ہے اور پھر ان کے ساتھ سو بھی سکتا ہے۔
مسٹر لی وان اور اُن کی بیوی کی شادی 1975 میں ہوئی تھی۔اُن کی شادی اُن کے والدین نے طے کر دی تھی۔
(جاری ہے)
شادی کے بعد دونوں ایک دوسرے سے ٹوٹ کر محبت کرنے لگے۔دونوں کے سات بچے ہوئے۔ سب ہنسی خوشی زندگی گزار رہے تھے کہ 2003 میں مسٹر لی وان کو، جو گھر سے دور کام کر رہے تھے، اپنی بیوی کی وفات کی اطلاع ملی۔
وہ اپنے گھر کو دوڑے لیکن چند منٹ کے لیے ہی اپنی بیوی کا آخری دیدار کر پائے۔بیوی کی وفات کے بعد مسٹر لی وان اپنا زیادہ وقت قبرستان میں گزارنے لگے۔ وہ دن رات قبرستان میں رہتے اور اپنی بیوی کی قبر کے پاس ہی سوتے۔ چند مہینوں بعد انہیں شدید موسم اور بارش کی وجہ سے قبرستان میں رہنے میں پریشانی ہونے لگی۔انہوں نے فیصلہ کیا کہ وہ اپنی بیوی کی قبر میں ایک سرنگ کھودیں گے اور اپنی بیوی کے ساتھ ہی قبر میں سویا کریں گے۔ اُن کے بچوں کو جلد ہی اپنے باپ کے سونے کی نئی جگہ کے بارے میں معلوم ہوگیا۔ انہوں نے مسٹر لی وان پر قبرستان میں رہنے پر پابندی لگا دی۔مسٹر لی وان اپنی مرحومہ بیوی کی جدائی برداشت نہیں کر پا رہے تھے۔ایک رات انہوں نے فیصلہ کیا کہ چونکہ وہ قبرستان میں اپنی بیوی کے پاس نہیں سو سکتے تو کیوں نہ اپنی بیوی کو گھر لے آئیں۔ اپنی سوچ کو عملی جامہ پہناتے ہوئے مسٹر لی وان نے اپنی بیوی کی قبر کھود کر اُن کی ہڈیاں نکالی اور انہیں قبرستان کے قریب ایک بیگ میں جمع کرتے رہے۔ اس کے بعد انہوں نے ایسا مجسمہ بنایا جو اندر سے خالی تھا۔عورت کی شکل کے اس مجسمے کو پلاسٹر، سیمنٹ، گلیو اور ریت سے بنایا گیا تھا۔انہوں نے اپنی بیوی کی ہڈیاں اس مجسمے کے اندر رکھیں اور اسے اپنے بستر پر لٹا دیا۔ اب وہ سولہ سالوں سے اس کے ساتھ ہی سو رہے ہیں۔مسٹر لی وان کے بچوں کو جب اس کے بارے میں معلوم ہوا تو انہوں نے اپنے والد سے ماں کی دوبارہ تدفین کا کہا لیکن مسٹر لی نے انکار کر دیا۔ مسٹر لی کا کہنا تھا کہ وہ اپنی بیوی کے بغیر نہیں رہ سکتے۔ اُن کےہمسایوں کو اس کے بارے میں خبر ملی تو انہوں نے مسٹر لی کے گھر آنا جانا بند کر دیا۔گاؤں والوں نے مقامی حکام کو بھی خبردار کیا کہ اس طرح گاؤں میں بیماریاں پھیلنے کا خطرہ ہے۔پولیس نے کئی بار مسٹر لی سے اپنی بیوی کی تدفین کی درخواست کی لیکن وہ نہیں مانے۔آخر کار پولیس نے انہیں کہنا ہی چھوڑ دیا۔
رپورٹس کے مطابق مسٹر لی وان گزشتہ دو سالوں سے وہیل چیئر تک محدود ہو گئے ہیں لیکن وہ اپنے بستر پر اپنی بیوی کی باقیات کے ساتھ ہی سوتےہیں۔ وہ ہر روز اپنی بیوی کی باقیات کے حامل مجسمے کی صفائی کرتے ہیں، اس کا میک اپ کرتے ہیں اور ہر روز اس کے کپڑے تبدیل کرتےہیں۔یہ کام انہوں نے اپنی بیوی کی زندگی میں کبھی بھی نہیں کیے تھے۔مسٹر لی وان کا کہنا ہے کہ جب اُن کی بیوی زندہ تھی تو انہوں نے ایک بھی اچھا سوٹ نہیں پہنا اب انہوں نے اپنی بیوی کے لیے بہت سے اچھے سوٹ بنائے ہیں اور دن میں دو بار مجسمے کے کپڑے بدلتے ہیں۔مسٹر لی وان کا کہنا ہے کہ وہ جب تک زندہ ہیں، اپنی بیوی کی باقیات کے ساتھ ہی سوتے رہیں گے۔
مزید عجیب و غریب خبریں
-
4 بچوں کی ماں اپنی بیٹی کے سسر کے ساتھ بھاگ گئی
-
بھارت ، مسافروں کی سہولت کے لئے ٹرین میں اے ٹی ایم نصب
-
دہلی یونیورسٹی کا انوکھاطریقہ،گرمی سے بچنے کیلئے دیواروں پرگائے کا گوبرلگا دیا
-
جرمنی میں سب سے بڑی کتوں کی پریڈ، عالمی ریکارڈ قائم
-
چین میں معمر مریضہ میں سور کے گردے کی کامیاب پیوند کاری
-
بھارت میں شرارتی بندر نے رشوت لے کر موبائل واپس کر دیا، ویڈیو وائرل
-
مصر،روزے کی حالت میں 279 ٹن وزنی ٹرین کھینچنے کا نیا عالمی ریکارڈ
-
دنیا کی واحد مصوربھیڑاغوا، ڈھونڈنے پر50 ہزارپائونڈ کا انعام
-
فلپائن میں مچھر مارنے پر انعام کا اعلان
-
بلند ترین اونچائی پرغباروں کے درمیان رسی پرچہل قدمی کا عالمی ریکارڈ
-
آٹھ ماہ بعد سمندر میں گرا کیمرا صحیح سلامت برآمد
-
بھارت‘ بد مزاج شوہروں سے تنگ 2 خواتین نے آپس میں شادی کرلی
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.